Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 12, 2019

کشمیر میں نازی ازم کا خوفناک منظر۔ ۔

از/  سمیع اللہ خان/  صدائے وقت۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہائے وے پر چلنے کے لیے عوام کے ہاتھوں پر مہر لگانے کا سلسلہ:

کشمیر کے سلسلے میں تازه ترین اطلاعات کے مطابق اب شہریوں کو شارع عام / Highway پر چلنے کے لیے مجسٹریٹ کی مہر کا ٹھپہ اپنے ہاتھوں پر لگوانا ہوگا اور ساتھ میں دستخط بھی کی جائےگی، کشمیریوں کے ساتھ یہ سلوک جوکہ  ہمارے ملک، بھارت کے سرکاری فوجی فرمان کے بعد کیا جارہاہے یہ غیر انسانی اور حیوانی عمل ہے، یہ انسانوں کی بنیادی آزادی کے ساتھ گندا مذاق اور آمرانہ طرز کا ظالمانہ ناچ ہے، کوئی بھی انسان دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو اگر اس کے دل میں شقاوت اور بدبختی کا مکمل بسیرا نہ ہوا ہو تو وہ ایسے غیر انسانی سلوک کے خلاف یقینًا چیخ اٹھے گا_

اسوقت کشمیر کے سابق وزیر اعلٰی عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، سماجی رضاکار وید ملِک، آئی ایس ٹاپر شاہ فیصل، شہلا رشید، معروف قلمکار مکیش اسیم اور فور ٹی وی چینل میں خارجہ امور کے ایڈیٹر ڈاکٹر پرمود پھوا اور ان کے علاوہ کئی ایک اہل علم و  قلم، نے بھی اس انتہائی گھٹیا اور ظالمانہ عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، نیز، مُکیش اسیم کے مطابق، سابق فوجی جنرل وی پی ملک سمیت بیشتر سینئر ریٹائرڈ فوجی افسران نے کشمیری ہائی وے پر شہریوں کے سفر پر پابندی لگانے کے فیصلے کو پوری طرح غلط بتایا ہے_

ایکطرف ہمارے ملک ہندوستان کی حکومتیں مسلسل یہ نعرہ لگاتی ہیں کہ کشمیر ہمارا اٹوٹ حصہ ہے، دوسری طرف ایک خاص طبقہ کشمیری مسلمانوں کو شدت پسند، عسکریت پسند اور پتھر باز ثابت کرنے میں تندہی سے مصروف ہے، کشمیر کے مسلمانوں کی شبیہ پوری دنیا میں مجروح کرنے میں میڈیا پورا زور صرف کرتاہے، ہمارے نام نہاد رہبران قوم و سیاسی لیڈران کشمیر کے نام پر پورے ملک میں اپنا سیکولرزم مضبوط کرتےہیں، کشمیری مسلمانوں کے ساتھ آخری درجے کی غیر انسانی جارحانہ زیادتیوں پر تو ان کے منہ میں دہی جم جاتاہے لیکن نامعلوم کارروائیوں پر کشمیری مسلمانوں کے خلاف یہی رہبران پوری مسلم قوم کو ملک بھر میں سڑک پر اتار کر دیش بھکتی اور وطنیت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرتےہیں اپنے ہی بھائیوں کے خلاف، تف ہے تف ایسی سطحی سوچوں پر، ایسے عارضی مفادات کی پرستش اور مادیت زدہ غیر اسلامی رویے پر__

ہم نے ہمیشہ سے کہا ہیکہ کشمیر کے مسئلے کا حل ہونا چاہیے، وہاں امن بحال ہوناچاہئے، لیکن سب سے پہلے عوام پر ادنیٰ سی زیادتی کا سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے،اس کے لیے آپکو سب سے پہلے یہ سمجھنا ہوگاکہ ایک عام اور معصوم سے کشمیری بچے کے ہاتھ میں کھلونوں کے بجائے پتھر کیوں نظر آتاہے، یقینًا اس میں کشمیر ہی کے بعض مفاد پرست اور گھٹیا سیاستدانوں کا بھی دخل ہوتاہے لیکن اپنا گریبان بھی درست کرنے کی ضرورت ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ۵ سالہ معصوم کشمیری بچی کی آنکھ پھوڑ کر، تعلیمی اداروں پر پابندی لگاکر اور نوجوانوں پر سختی کرکے آپ کشمیریوں کو جیت لیں گے؟ اور آج آپ جو یہ ٹھپہ بازی کا عمل کشمیری مسلمانوں کے ساتھ کررہےہیں، اور دوسری طرف قومی سناٹا بھی طاری ہے، کیا اس سے ان کے اذہان منتشر نہیں ہوں گے؟ کیا ایسی ڈکٹیٹرشپ سے کشمیر کا نوجوان نفسیاتی طورپر غلط رخ پر نہیں سوچے گا"؟ آج سوشل میڈیا پر اس عمل کو ہٹلر شاہی سے تعبیر کیا جارہاہے تو غلط کیا ہے؟ یقینًا یہ عمل ہر حسّاس انسان کو جھنجھوڑ کر رکھنے والا ہے ایسے ظالمانہ قوانین کبھی تو نازی کے استبدادی دور میں ہوتے تھے، اور آج نازی ازم کا یہ خوفناک منظر کشمیر میں دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہورہےہیں ، اہل سیاست اپنی سیاست کھیل رہےہیں، دیش بھکتی اور سیکولرزم کے عبادت گزار مسلمان حسب معمول خاموش ہیں، کتنا المناک ہے یہ منظر مسلمان اپنے عالمی ایمانی جسم سے ٹوٹ چکاہے، تو پھر بھلا نصرت الہٰی کیونکر ممکن ہے؟

*سمیع اللّٰہ خان*