Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 1, 2019

مزدور اور اسلام۔۔۔۔۔ایک نایاب مضمون۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
مزدور کے خون پسینے کی کمائی۔
از قلم : وقار احمد غالب پوری۔ صدائے وقت/ عاصم طاہر اعظمی۔
mohdwaqarakhtar@gamil.com
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
دنیا میں بے شمار انسان اپنی اور اپنے آل اولاد کی زندگی کے گزر بسر کے لیے دن ورات محنت ومشقت اٹھاتے ہیں اور مزدوری کر کے اپنی اور اپنے اہل وعیال کی حاجات وضروریات پوری کرتے ہیں ۔
بعض مرتبہ ایسا دیکھنے کو ملتا ہے کہ بہت سے مالدار حضرات کمزوروں سے مزدوری کرواتے ہیں ؛ لیکن وقت پر ان کی مزدوری نہ دے کر انہیں پریشانیوں اور مشکلات میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔ مزید حد سے زیادہ ان مزدوروں سے بدسلوکی وبدتمیزی کرتے ہیں، جس سے انسانیت شرمسار ہوتی ہے۔ ان کے اس عمل سے بوض مرتبہ مزدوروں کو اتنی رسوائی کا سامنا ہوتا ہے کہ وہ مجبورا اپنی زندگی اور اپنی قسمت پر لعن وطعن شروع کردیتے ہیں، اپنی جانیں گنواں بیٹھتے ہیں اور ان کے آل واولاد کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا اور روتے بلبلاتے زندگی گزارتے ہیں ، ہر مقام پر ٹھوکر کھاتے ہیں اور مایویسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتے یکھتے دیکھتے ان کے احوال بد سے بدتر ہوجاتے ہیں ۔
افسوس کا مقام ہے ! نہ معلوم لوگوں کو دوسرے کے حقوق دبانے سے کیا مل جاتا ہے ، پھر بھی قصدا لوگ ایسا کرتے ہیں ۔
الغرض : کوئی بھی ہو ، مالدار یا غریب، حاکم یا محکوم، مالک یا مزدور ؛ ایسا کرنا غلط ہے ؛ بلکہ ہر مالدار شخص ہر حاکم اور ہر مالک کے لیے ضروری ہے اپنے مزدوروں کا خیال ر کھے اور وقت پر ان کی مزدوری دے ؛ ورنہ یہ بات یاد رہے کہ اللہ کہ پکڑ بہت مضبوط ہے۔ ابن ماجہ کی روایت ہے:
"حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَطِيَّةَ السَّلَمِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَعْطُوا الْأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُهُ ".(ابن ماجہ الجزء رقم :4، الصفحة رقم:93) "مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے پہلے اس کی مزدوری ادا کردیا کرو"-
اس لیے اللہ کے پیارے بندوں ان مزدوروں پر ظلم نہ کرو ،ان کی بھی زندگی ہے ، ان کی بھی آل و اولاد ہیں ، ان کی بھی کچھ خواہشات ہیں اور ان کی بھی کچھ ضروریات ہیں، اللہ کے واسطے ان پر رحم کرو ، ان کو ان کا پورا حق دو ، ان سے ان کے حقوق مت چھینو، وہ بھی آپ کی طرح اپنی آل و اولاد کے لیے ہی دن رات محنت کرتے ہیں اور تھوڑی بہت رقم حاصل کرتے ہیں، جن سے ان کے اہل وعیال خوشی کی دوروٹی کھاتے ہیں اور اسی پر اکتفا کرتے ہیں ، جب کی ان کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کسی عالیشان بنگلہ اور محل میں رہیں ، ان کے بچے کسی اعلی یونیورسٹی یا کالج میں تعلیم حاصل کریں ، ان کا بھی کھانا کسی سیون اسٹار ہوٹل سے ہو ؛ لیکن وہ مجبور ہوتے ہیں ؛ اس لیے مزدوری کرکے زندگی گزارتے ۔ اللہ کے واسطے ان پر بھی رحم کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔