____________________________
فضیل احمد ناصری / صدائے وقت۔
بتوں کو جب سے مسلماں امام کرنے لگے
بڑے ہی ڈھنگ سے وہ بھی غلام کرنے لگے
بڑے ہی ڈھنگ سے وہ بھی غلام کرنے لگے
نظامِ کفر بڑھا جب بھی دین سے آگے
جو تھا حلال اسے ہم حرام کرنے لگے
جو تھا حلال اسے ہم حرام کرنے لگے
نوا پہ وجدِ شکاری کو ہم سمجھ نہ سکے
جو ہم بھی مست ہوئے زیرِ دام کرنے لگے
جو ہم بھی مست ہوئے زیرِ دام کرنے لگے
حرم کی راہ سےپہونچے ہیں شیخ میخانے
نماز چھوڑ دی اور طَوفِ جام کرنے لگے
نماز چھوڑ دی اور طَوفِ جام کرنے لگے
عجم میں رہکےہوئےہم بھی عجمیوں کیطرح
فروغِ کفر ہو جس سے، وہ کام کرنے لگے
فروغِ کفر ہو جس سے، وہ کام کرنے لگے
ہماری بزم میں آئے تو ہم زبان ہوئے
یہاں سے جاتے ہی سب رام رام کرنے لگے
یہاں سے جاتے ہی سب رام رام کرنے لگے
یہ فرقِ دین و سیاست ہمارا قاتل ہے
بسر اسی پہ مگر صبح و شام کرنے لگے
بسر اسی پہ مگر صبح و شام کرنے لگے
حَلَف کسی کی طبیعت بدل نہیں سکتا
وہ تاج پوش ہوئے، قتلِ عام کرنے لگے
وہ تاج پوش ہوئے، قتلِ عام کرنے لگے