Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 22, 2019

لوک سبھا کے نتائج اور مسلمانوں کا لائحہ عمل ؟

از/ نعیم الدین احمد/ صدائے وقت/
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
نتائج چاہے مثبت ہوں یامنفی آئندہ پانچ سالوں کیلئے چاہے کانگریس اقتدار سنبھالے یا بی جے پی کے ہاتھوں میں اقتدار کی باگ ڈور آئے مسلمانوں کا طویل المیعاد منصوبہ بندی پر عمل کرنا ناگزیر ہے. مسلمانوں کا یہ المیہ ہے کہ وہ منصوبہ بند انداز میں کام کرنے کے عادی نہیں ہیں. جب بھی وقتی مسائل گھر جاتے ہیں اسی حد تک ان مسائل کے حل کیلئے سرگرداں رہتے ہیں. اور جیسے ہی وہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے تو مطمئن ہوجاتے ہیں مزید مستقبل کی منصوبہ بندی سے بے پرواہ ہوجاتے ہیں. آزادی کے بعد سے مسلمانوں کا یہی طرز عمل رہا ہے جس کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں. ابھی بھی یہی طرزعمل رہا تو آنے والی نسلوں کو اس سے بدتر حالات کا سامنا کرنا پڑے گا. اس وقت مسلمانوں کی اولین ترجیح اپنے نوجوانوں کو تعلیم کے میدان میں بلندترین مقام تک پہنچانا ہے کہ وہ ملک کو دینے والے بنیں علمی قابلیت سے ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرنے والے بنیں عوام الناس میں ایسا تاثر چھوڑیں کہ مسلم نوجوانوں کے بغیرملک کی ترقی ممکن نہیں ہوگی. ملک کے اندر موجود ہر ادارہ  بیوروکریسی، فوج، پولیس، اور تعلیمی اداروں اور عدالتوں میں ہر جگہ مسلمانوں کی قابل لحاظ نمائندگی ہو. یقیناً یہ انتہائی مشکل کام ہے لیکن ناممکن نہیں ہے. مسلمانوں کو عصری تعلیمی اداروں یعنی اسکولس، کالجس اور یونیورسٹیز کا ملک میں جال پھیلادینا چاہیے. اس ضمن میں زبردست معاشی ایکسرسائز کی ضرورت پڑے گی. شادیوں میں اسراف کو بالکلیہ طور پر ختم کرنا پڑے گا شادیوں میں اسراف ایک   unproductive خرچ کی حیثیت رکھتا مسلمانوں کو تمام غیر تعمیری اور فضول خرچی سے بچنا چاہئے. دوسرا اہم کام جو کہ ترجیحی بنیادوں پرمسلمانوں کو کرنا چاہیے وہ صاف ذہن کے حامل، سیکولر نظریات کے حامل ہندووں سے روابط قائم کرکے اسلام کے بارے ان کے اندر موجود غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے. خصوصاً ہندو نوجوانوں کا ذہن مسلمانوں کے تئیں نفرت انگیز ہوگیا ہے. نفرت کو نفرت کے ذریعہ ختم نہیں کیا جاسکتا بلکہ محبت سے ہی اسکو ختم کیا جاسکتا ہے. مسلمان اسلام کا حقیقی کردار اپنائیں اور اس کا پرتو ان کی زندگی میں نظر آئے تو یہی کردار دعوت الی اللہ کے لئے بنیاد بن جائے گا. نہ صرف یہ برادران وطن کے اندر موجود نفرت ختم ہوگی بلکہ وہ اسلام کی طرف راغب ہوسکتے ہیں.