Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 15, 2019

"دیدی۔۔۔۔بنام۔۔۔۔"چوکیدار"۔۔۔۔۔۔۔۔۔بنگال کی سیاست پر ایک تجزیاتی تبصرہ

تبصرہ نگار/: ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔۔/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
ڈاکٹر شرف الدین اعظمی

مغربی بنگال میں سیاسی سرگرمیوں کا جائزہ لینے پر یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ بنگال میں اس بار بی جے پی اپنی پوری قوت لگا رہی ہے۔اتر پردیش میں عظیم اتحاد کے ہونے کے بعد بی جے پی کے خیمے میں کچھ مایوسی ضرور ہے۔لہذا بی جے پی اہنی پوری طاقت بنگال و دیگر ریاستوں میں لگا رہی ہے جس میں بنگال ایک ایسی ریاست جہاں بی جے پی نے ممتا بنرجی کو ہرانے کے لئیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے اور اسے لگتا ہے کہ یوپی کے نقصان کی بھر پائی بنگال سے ہو جائے گی۔بنگال میں مودی ، امت شاہ ودیگر بی جے پی رہنماوں نے بڑی بڑی ریلیاں کی ہیں

۔بنگال سے ان کی امیدیں جگی ہیں ۔۔ریاست کے باہر خاص طور پر گجرات سے بھی بہت سے بی جے جی ورکر بنگال میں ڈیرہ جمائے ہوئے ہیں ۔کئی ٹرینیں بک ہوکر ورکر مودی کی ریلیوں میں گجرات سے آجاتے رہے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس بار بی جے پی کا پرفارمنس قدر بہتر ہوگا ۔ووٹوں کے فیصد کے ساتھ سیٹوں کی تعداد بھی بڑھ سکتی ہے۔بنگال میں کل 42 لوک سبھا کی سیٹیں ہیں جس میں بی جے پی نے گزشتہ پارلیمانی عام الیکشن 2014 میں صرف دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بی جے پی کی دس سیٹیں تک آسکتی ہیں۔ابھی آخری مرحلے کا الیکشن باقی ہے ۔بی جے پی نے بنگال میں ہندوتوادی لہر پیدا کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔۔کلکتہ میں جے شری رام کے نعرے تک خوب لگوائے ہیں ماحول کو فرقہ واریت کا رنگ دینے کی پوری کو شش کی ہے۔

کل کا واقعہ ، امت شاہ کے کلکتہ روڈ شو کے دوران پر تشدد جھڑپ اور ایشور چند ودیا ساگر کے مجسمے کو مبینہ طور پر بی جے ہی کے ارکان کے ذریعہ نقصان پہنچانے کے واقعات سے بی جے پی پر منفی اثر پڑنے والا ہے۔۔ایشورچند ودیا ساگر کو بنگالی نئیے بنگال کا معمار مانتے ہیں ان کے دلوں میں ان کی کافی عزت و احترام ہے وہ بنگال کے لئیے ایک سوشل ریفارمر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ان کے مجسمے کو نقصان پہنچانا مطلب بنگالیوں کے جذبات سے کھیلنا ہے۔
بنگال میں ترنمول کانگریس کی حکومت ہے جسکی سربراہ اور ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ہیں۔ممتا بنرجی نے مرکز سے لیکر ریاست تک کی سیاست کی ہے۔2011 میں انھوں نے کمنیوسٹ ہارٹی سے اقتدار چھینا تھا تب سے وہ لگاتار بنگال پر حکومت کر رہی ہیں۔۔۔کہتے ہیں کہ وہ بنگالی عوام کے دلوں پر حکومت کر رہی ہیں۔بنگالی انھیں " بنگال کی شیرنی " کے لقب سے یاد کرتا ہے۔
ممتا بنرجی خود بنگال کے چپے چپے کا دورہ کر رہی ہیں۔ایک دن میں وہ چار سے پانچ ریلیاں کرتی ہیں۔ جہاں ان کی ریلی ہوتی یے عوام کی بھیڑ امڈ آتی ہے۔بی جے پی اور مودی ہمیشہ ان کے نشانے پر ہوتے ہیں ۔

راہل گاندھی کی طرح وہ بھی عوام سے " چوکیدار چور ہے " کا نعرہ لگواتی ہیں۔ نوٹبندی ، رافیل گھو ٹالہ ، جی ایس ٹی  بے روز گاری جیسے عوامی مدعوں کپر بی جے پی کو گھیرتی ہیں ۔۔۔بنگالی عوام کے دلوں میں وہ اس بات کو بیٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں کہ بی جے پی ایسی پارٹی ہے جو آپس میں تفرقہ پیدا کرتی ہے نفرت کے بیج بوتی ہے ۔ان کی تقریر کسی بھی انتخابی ریلی میں کم ازکم ایک گھنٹہ کی ہوتی ہے جس میں نصف سے زیادہ وقت ان کا بی جے پی کے خلاف بولنے میں چلا جاتا ہے۔
بنگالی عوام ممتا بنرجی سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ماہرین کا ماننا ہے کہ  ممتا کے مقابلے میں بی جے پی کہیں پر کھڑی نظر نہیں آتی ہے۔وجہ اس کی یہ ہے کہ ترنمول کانگریس پارٹی کی جڑیں اندر گاوں تک کافی مظبوط ہے۔بوتھ کی سطح تک اس پارٹی کے وفادار ورکر ہیں جو کسی بھی محاذ پر کسی بھی حزب مخالف پارٹی کا سامنا کرنے کے لئیے تیار رہتے ہیں۔
ریاست میں 30 فیصد مسلمان ہیں ۔بیشتر ترنمول پارٹی / ممتا بنرجی کے ساتھ ہیں۔مسلم علاقوں میں بھی جب ممتا کی ریلی ہوتی ہے تو اس رمضان کے مہینہ میں شدید دھوپ کا سامنا کرتے ہوئے عام مسلمان " دیدی" کی ایک جھلک دیکھنے کے لئیے کھڑا رہتا ہے۔مسلم ووٹروں کا کہنا ہے کہ ممتا دیدی کے دور حکومت میں ہم سکون سے ہیں ہماری داڑھی ، ٹوپی پر کوئی انگلی نہیں اٹھاتا۔کمنیوسٹ کے زمانے میں بھی ہمیں اتنا سکون نہیں ملا جتنا ممتا دیدی کے دور اقتدار میں ہے۔
بنگال کی ترقی کے علاوہ طلبہ و طالبات کو ڈریس کی تقسیم، سائیکل کی تقسیم، غریبوں کو سستے در پر چاول ، دور دراز گاوں دیہاتوں میں راستوں و پکی سڑکوں کی تعمیر ، ممتا کے ایسے کارنامے ہیں جسکا فائدہ انھیں مل سکتا ہے۔
جو بھی ہو ابھی ایک مرحلہ باقی ہے 23 کو سب کچھ صاف ہوجائے گا۔اندازہ تو یہی ہے کہ بنگال میں بی جے پی کا صرف شور زیادہ ہے ۔ جتنا شور ہے اتنا کچھ یے نہیں۔۔۔پارلیمانی الیکشن 2019 میں بنگال میں ویسا کچھ نہیں ملنے والا جیسا وہ سوچ رہے ہیں۔۔۔۔ دیدی کا پلڑا چوکیدار سے بہت بھاری رہنے کی امید ہے۔
ڈاکٹر شرف الدین اعظمی ۔۔مدیر اعلیٰ ، نیوز پورٹل " صدائے
وقت"۔۔

Mob.9415315155
Mail.dr.sazmi@ gmail.com