Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 18, 2019

ایک سفیر مدرسہ کی درد ناک کہانی


اہل مدارس اور حصول تعاون کے لیے سفر کرنے والے احباب تحریر پر غور فرمائیں!
مراسلہ نگار۔۔۔مظہر انور۔/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
        ..... چندے کے لیے بمبئی جانا ہوا، ممبرا علاقے میں ایک جاننے والے کی آفس پر حاضری ہوئی، میرے پیچھے ایک صاحب کرتا پائجامہ ٹوپی کے ساتھ داخل ہوئے اور بیٹھ گئے؛..... میری بات چیت آفس کے مالک سے شروع ہوئی، وہ صاحب بھی بغور سننے لگے، آفس والے نے تکریم کی اور اپنی رسید بنوالی... اتنے میں وہ آنے والے صاحب بولے : حافظ صاحب آپ کہاں سے تشریف لائے؟ان سفیر صاحب نے اپنا تعارف کرایا، وہ کہنے لگے واہ! بھائی میں بھی اسی علاقے کا ہوں..... اس کے بعد کئی سوال و جواب ہوئے..... (جبکہ اس کرتا پائجامہ والے کو نہ آفس والا جان پہچان رہا ہے اور نہ ہی سفیر محترم)
اس شخص نے سوال کیا : آپ کہاں سے آئےہیں؟
انھوں نے اپناتعارف کرایا... 

اس نے سوال کیا : آپ کون سی جماعت سے ہیں، سفیر صاحب نے کہا جماعت وماعت کیا بھائی...
اس نے کہا : ارے دیوبند سے ہیں یا سنی جماعت، انھوں نے کہا بھائی میں نے دیوبند سے پڑھا ہے...... اس پر اس نے واہ واہی کی اور جوش میں کہنے لگا : چلیے ہم آپ کا چندہ کرادیں..... بے چارے سفیر صاحب کہتے ہیں کہ میں تھوڑا ان کی باتوں سے مانوس ہو چکا تھا ادھر آفس والے نے بھی کہدیا ٹھیک چلے جائیے......
قابل رحم سفیر محترم اس کرتا پائجامہ والے کے ساتھ چل دیے... اس نے چار پہیہ گاڑی میں بٹھایا، سفیر صاحب کے گاڑی میں بیٹھتے ہی تین نوجوان اور گاڑی میں بیٹھ گئے، گاڑی چل پڑی، میٹھی میٹھی باتیں، اس کے بعد دو نے ان کے کندھوں کو پکڑا اور ایک نے آنکھ پر پٹی باندھ دی، پھر دونوں ہاتھ بھی بندھ گئے...... گاڑی ایک ویرانے میں رکی، گاڑی سے دور لے جا کر آنکھ کی پٹی کھولی گئی، پوری تلاشی لی گئی..... جو بھی رقم ساتھ تھی، چھین لی گئی، موبائل سادہ تھا اس کو توڑ دیا... اس کے بعد سفیر صاحب پر جو بیتی اللہ بہتر سمجھے!
سفیر صاحب روتے رہے، چلاتے رہے جولینا ہو لے لو، مارو مت..... مگر ان ظالموں نے بری طرح سفیر صاحب کی پٹائی کی ، آج کئی دن ہوگئے، سفیر محترم اٹھ بیٹھ نہیں پارہے ہیں.....
وہ ظالم لوگ مارنے کے دوران چند لفظ بول رہے تھے..... :
(مدرسہ بنارہے ہو، مسجد بنارہے ہو) یہ کلمات بتاتے ہیں کہ وہ مسلمان نہیں ہیں..... کسی باطل تنظیم کے تربیت یافتہ ٹریننگ کیے ہوئے ماہر لوگ ہیں؛ جن کو باقاعدہ چندہ کرنے والے احباب پر ظلم و زیادتی کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے.....
اس واقعے میں بہت کچھ ہے کہ کس طرح مدارس کے تعاون کو روکا جائے بلکہ اس تعاون کو چھینا جائے... سفراءِ کرام کو دہشت میں ڈالا جائے....
بہر حال ہمارے اہل مدارس ہوشیار ہوں اور اپنے عملہ کو ہوشیار کریں..... ناشناسا لوگوں سے دور رہیں
۔_______________________
مرسلہ/ناقل:مظہرانورجگدیش پور،
ضلع امیٹھی۔9 رمضان المبارک 1440ھ