Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 18, 2019

تلاوت قرآن۔۔۔۔۔باعث ثواب ؟؟؟


پروفیسر طفیل ہاشمی۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
امر واقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب، جو شروع سے آخر تک ایک ہی رہی ہے صرف اس کے جدید تر ایڈیشن آتے رہے اور قرآن اسی کتاب کا آخری اور جدید ترین ایڈیشن ہے، اصلا عمل کے لیے نازل کی . اس کتاب کے پہلے ایڈیشنز کے بارے میں بارہا صراحت سے بتایا گیا کہ ان اقوام کو فلاں فلاں کام کرنے کا کہا گیا تھا.... جنہوں نے کئے ان کی ستائش کی گئی، جنہوں نے نہیں کئے ان کی سرزنش. تورات و انجیل کے تذکرے میں من لم یحکم بما انزل اللہ...... کی آیات میں تلاوت نہ کرنے پر نہیں بلکہ عمل نہ کرنے پر سزا کی وعید ہے. ہم سب جانتے ہیں کہ عمل کرنے سے پہلے اس تحریر کو سمجھنا ضروری ہوتا ہے. پس قرآن کے نزول کا مقصد اولین اسے سمجھ کر اس پر عمل کرنا ہے.

رہا اس کی تلاوت کا حکم تو اس کی وجہ قرآن نے خود بیان کر دی کہ اس کتاب کے سابقہ ایڈیشنز کے تحفظ کی ذمہ داری ان اقوام پر ڈال دی گئی تھی جسے وہ پورا نہ کر سکے، کتاب محفوظ نہ رہنے کی وجہ سے اس سے استفادہ اور رہنمائی کا حصول ممکن نہ رہا. اس تجربے کا تقاضا تھا کہ اب اس کے الفاظ، عبارات اور تراکیب و جمل کی بھی حفاظت کی جائے. اس حفاظت کے لیے اجر کا وعدہ کر دیا گیا. تاکہ جب اور جہاں کوئی بھی اس سے رہنمائی حاصل کرنا چاہے تو اسے کتاب کی گمشدگی کا سامنا نہ ہو.

تلاوت پر اجر کا مسئلہ بھی سمجھ لینا ضروری ہے
قرآن ایک خزانے کی طرح ہے جس کے ذریعے دونوں جہانوں کی بادشاہی حاصل کی جا سکتی ہے لیکن خزانے کی طرح ہی جو لوگ اس کی تلاوت اور حفظ میں مصروف ہیں انہیں خزانے کے چوکیدار کی طرح حفاظت کی تنخواہ یا اجرت ملے گی جبکہ جو اسے استعمال کریں گے اس کی رہنمائی سے استفادہ کریں گے خزانے کے استعمال سے حاصل ہونے والی عیش و عشرت کے وہی مستحق ہیں. قرآن ایک گائیڈ بک ہے جو افراد اور اقوام کو خوبصورت اور خوش گوار زندگی گزارنے کے گر بتاتی ہے. ہر گائیڈ بک کی طرح اس سے کامیابی تبھی حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ اس کے مطابق زندگی گزاری جائے. کیا آپ کسی منزل تک پہنچنے کے لیے راستے کے تمام خم و پیچ کی معرفت حاصل کر کے کوئی قدم اٹھائے بغیر منزل پر پہنچ جائیں گے، کیا آپ ڈرائیونگ گائیڈ زبانی یاد کر کے ڈرائیور ہو سکتے ہیں، کیا زبیدہ آپا کے دسترخوان کے حفظ سے آپ کا پیٹ بھر سکتا ہے، کیا آپ صنعت، تجارت یا کسی بھی شعبے کے بارے میں کتاب پڑھ کر کروڑوں پتی ہو جائیں گے، کیا آپ سرجری کی ساری کتابیں حفظ کر کے بھی کوئی چھوٹا سا آپریشن کر سکیں گے
اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر کتاب اللہ کے بارے میں یہ رویہ کیوں؟؟؟
کیا ہم واقعی پاگل تو نہیں ہو گے.
کتاب اللہ، کلیات یعنی فارمولوں پر مشتمل کتاب ہے، ہر علمی اور سائنسی کتاب کی طرح اس کے فارمولوں کا تعلق کسی نسل، علاقے، زبان اور علائق سے نہیں ہے. جو اقوام اس میں دئیے گئے فارمولوں کو اپنی زندگی میں جاری کر دیتے ہیں انہیں کامیابی سے کوئی نہیں روک سکتا اور جو اپنی زندگی اس کے مطابق کرنے کے بجائے اس سے عقیدت، محبت یا ایمان کا زبانی اظہار کرتے ہیں ان کے دعوے انہیں ذلت سے نہیں بچا سکتے.
رہی یہ بات کہ اس کی تلاوت پر اس قدر اصرار کیوں کہ اس کے فہم و تفہیم کو نظر انداز کر دیا گیا
تو شیطان ہر کسی کو اس کا نفسیاتی تجزیہ کر کے اس کے مطابق اسے گمراہ کرنے کی راہیں تراشتا ہے
قرآن کی محبت سے سرشار لوگوں کو قرآن سے برگشتہ کرنا آسان نہیں تھا اس لیے اس نے ہمیں ثواب کے ایک ایسے تصور کا چکمہ دے کر عمل بالقرآن سے ہٹا دیا ہے کہ ہم اجر کے زعم میں مبتلا رہتے ہیں جبکہ ہمیں ملنے والے اجر کے بارے میں حدیث نبوی ہے
القرآن حجۃ لک او علیک
قرآن یا تمہارا وکیل ہوگا یا تمہارے خلاف مدعی
نیز ایک حدیث میں ہے کہ کچھ لوگ قرآن پڑھتے ہیں لیکن قرآن ان پر لعنت کرتا ہے
مثلاً وہ جھوٹ بولنا نہیں چھوڑتے اور جب وہ لعنۃ اللہ علی الکاذبین پڑھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ انہیں دو ہزار نیکیاں مل گئی ہیں جبکہ وہ قرآن کی لعنت کے مستحق ہو رہے ہوتے ہیں
آئیے، آج سے اپنی سوچ تبدیل کریں، قرآن سمجھ کر پڑھیں اور اس پر عمل کر کے
دنیا کی سرداری کا علم ہاتھ میں لے کر نکلیں.
_______________________