Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 18, 2019

اسرائیل، یہودی اور صہیونی کا فرق ؟


از/تسنیم خیالی/ صدائے وقت/
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
دنیا بھر کے بیشتر لوگ اسرائیلیت،یہودیت اور صیہونیت کو ایک ہی چیز سمجھتے ہیں اور اکثر ذرائع ابلاغ پر بھی ان الفاظ کا درست انداز میں استعمال نہیں ہوتا۔
جہاں صیہونیت کا لفظ ہونا چاہیے وہاں اسرائیلیت کہتے ہیں اور جہاں یہودیت کہا جانا چاہیے وہاں صیہونیت کا لفظ استعمال کرلیتے ہیں۔
یہ تینوں الفاظ ایک نہیں ہیں،تینوں کے معنی ایک دوسرے سے بہت اختلاف رکھتے ہیں۔
اسرائیلی کے معنی پر بات کی جائے تو قرآن مجید میں اس بات کا ذکر ہے کہ پیغمبر خدا حضرت یعقوبؑ کا لقب اسرائیل ہے اور یہ لقب انہیں اللہ تعالی کی طرف سے حاصل ہوا ہے۔
یعقوبؑ کے 12 بیٹے تھے جن میں ایک حضرت یوسفؑ ہیں،یعقوبؑ کے بیٹے اور ان کی آل و اولاد کو بنی اسرائیل کہا جاتا ہے(یعنی بنی یعقوب) اور اسرائیلی لفظ یعقوبؑ کے لقب اسرائیل سے منسوب۔
اسرائیلی لفظ ایک قوم کی نشاندہی کرتا ہے جو حضرت یعقوبؑ کی آل و اولاد ہوتی ہے یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہودی اسرائیلی نہیں ہوتا۔
فلسطین کی سرزمین پر قائم ہونے والی صیہونی ریاست کا بھی نام اسرائیل رکھا گیا ہے۔
دنیا کےنقشے پر صہیونی ریاست

یہودی لفظ کے معنی کی بات کی جائے تو یہ ایک مذہبی تسمیت ہے جو یہودیت کے پیروکار ہوتے ہیں،یہودی حضرت موسیؑ کو مانتے ہیں اور ان کی مقدس کتاب تورات کہلاتی ہے،یہودیوں کے نزدیک جس شخص کی والدہ یہودی ہے وہ شخص بھی یہودی ہے ،البتہ دور حاضر میں یہودیت سے وابستہ ہونا صرف والدہ کے یہودیت سے وابستگی پر منحصر نہیں رہا،یہودی اب اس بات کا بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ جس شخص کی والدہ یہودی اور والدہ یہودی نہیں وہ شخص بھی یہودی ہے۔
اسرئیلی جھنڈا

ذرائع ابلاغ پر ایک عام 
(مگر بڑی) غلطی یہ ہے کہ فلسطین پر ناجائز قبضہ کرنے والے صیہونیوں کو یہودی کہا جاتا ہے،کیونکہ صیہونیوں کے آنے سے قبل) ہی یہودی فلسطین میں مسلمانوں کے ساتھ رہتے تھے ،یہ یہودی بھی فلسطین کی نسبت فلسطینی کہلاتے ہیں اور یہ صیہونی ریاست کے قیام کے شدید مخالف ہیں اور اس ریاست کو ناجائز ریاست تصور کرتے ہیں۔

اب صیہونی لفظ کے معنی کی بات کی جائے تو ہر وہ شخص جو بین الاقوامی صیہونی تحریک کا حصہ ہے وہ صیہونی کہلاتا ہے،صیہونیت ایک عالمی تحریک اور تنظیم بر جس کی بنیاد 1896ء میں رکھی گئی تھی،اس تحریک کا اصل مقصد ہی یہی ہے کہ سرزمین فلسطین پر یہودی ریاست کا قیام، اس تنظیم سے وابستہ تمام افراد اور اسی تنظیم کے آئیڈیالوجی پر یقین کرنے والا ہر شخص صیہونی کہلاتا ہے ،مگر ہم سب کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہر یہودی صیہونی نہیں ہوتا اور ہر صیہونی بھی یہودی نہیں ہوتا۔