Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 10, 2019

ووٹ اور ہماری ذمے داری۔۔۔!!!


تحریر :مولانا عبد اللہ قاسمی، کٹولی کلاں، اعظم گڑھ، استاذ جامعہ فیض عام دیوگاؤں
.............................. صدائے وقت/ بذریعہ عاصم طاہر اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
سینہء گیتی پر بسنے والا انسان فطرتاً سماج پسند  ہے' زندگی کے لمبے سفر میں وہ ہر آن اپنے ہم جنسوں کا محتاج ہوتاہے، دوسرے انسانوں کا ضرورت مند ہوتاہے، اپنے احساسات وجذبات کو سناتا ہے'اور سنتا ہے'،دکھ درد میں شرکت کرتا ہے'،اور پھر اسی تبادلہ خیال اور اشتراک عمل کے نتیجے میں معاشرہ وجود میں آتا ہے'۔
اس کے دائرے کی وسعت تقاضا کرتی ہے کہ اجتماعی زندگی کسی دستور کی پابند ہو کسی نظام کے ماتحت ہو،تاکہ معاشرے کی اجتماعیت ترقی کی راہوں پر گامزن ہوجائے،امن وامان کی فضا قائم ہوجائے، کسی کی حق تلفی کا خطرہ محسوس نہ ہو،معاشرہ مضبوط ڈسپلن اور مستحکم ضوابط وقوانین کے سائے میں انسانیت کا گہوارہ بن 
جائے۔

اس مقصد کے لیے انسانوں کے اعلیٰ دماغوں نے اجتماعی زندگی گزارنے کے لیے مختلف نظامہائے حکمرانی وضع کئے ۔اپنے تجربات کے مطابق قوانین مقرر کئے تاکہ اس  کے دائرے میں رہ کر معاشرہ راہ حیات کے تمام مراحل بآسانی طے کرسکے ....
انھیں  نظامہائے حکومت وسلطنت کے مختلف اقسام میں سے ایک قسم جمہوری نظام ہے...
اور ہمارا ملک ہندوستان  آزادی کے بعد اسی نظام کے تحت چل رہا ہے....
اس نظام میں شاہی حکومت کے برعکس حکمرانی عوام کی   ہوتی  ہے'کہ اسی کی مرضی کے مطابق حکومت سازی ہوتی ہے'  اور جس شخص کے ہاتھوں میں عنان اقتدار سونپی جاتی ہے وہ حقیقتا عوام کا نمائندہ ہوتاہے دوسرے لفظوں میں  عوام کی اکثریت کا ترجمان ہوتاہے کہ اسی کی رائے یعنی ووٹ کے ذریعے وہ اقتدار اعلیٰ تک پہونچتا ہے'..
*ووٹ کی شرعی 
حیثیت*
ووٹ کی شرعی حیثیت 

ایک قول کے مطابق شہادت و گواہی کی ہے،اور شہادت کہتے ہیں.... قول صادر عن علم بمشاهدة بصر او بصیرۃ...  اس کا مطلب یہ ہواکہ آپ جسے ووٹ دے رہے ہیں اپنی علم و بصیرت کی بنیاد پر اسے تمام امیدواروں میں سب سےلائق سب سے اچھا ہونے کی گواہی دے رہے ہیں..
اور یہ باور کرارہے ہیں کہ یہ شخص پوری دیانت داری سے اپنی ذمہ داری کو انجام دے گا.....
جیسا کہ ابھی آپ نے پڑھا کہ ووٹ ایک شہادت ہے اور شہادت کے بارے قرآن مجید میں ارشاد ربانی یہ ہے ... ولا تکتموا الشھادۃ ومن یکتمھا فانہ آثم قلبہ آ... :البقرة 283... اور گواہی کو مت چھپاؤ اور جس نے گواہی کو چھپا دیا تو یقیناً اس کا دل گنہگار ہے..
آیت کریمہ میں شہادت کے چھپانے کو گناہ قرار دیا گیا ہے لہذا اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ گواہی طلب کرنے پر گواہی دینا واجب ہے...
اس کی تشریح ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ قول مشہور ہے کہ..... علی الشاہد ان یشھد حيثما یستشھد :الجامع لاحکام القرآن للقرطبی3/415... یعنی گواہ کو جہاں گواہی کے لیے طلب کیا جائے اس کے لیے گواہی دینا ضروری ہے..
ان تمام مذکورہ وجوہات کی بناء پر ووٹ دینا شرعی نقطہ نگاہ سےضروری قرار دیا گیا....
*ووٹ کی اہمیت*
جمہوری نظام میں حق رائے دہی ایک بہت بڑی طاقت ہے اگر عوام نے اپنی اس طاقت کا استعمال بلا سوچے سمجھے کردیا..
اور عنان اقتدار یعنی حکومت کی باغ ڈور ایسے نااہل،  ضمیر فروش، ملک کی چادر عظمت و عفت کو بیچنے والے کے ہاتھ میں سونپ دی تو ملک کے اقبال کا سورج کراہتے ہوئے ظلم و جبر کی وادی میں ہمیشہ کےلیے روپوش ہوجائے گا، امن و امان، اور عدل و انصاف کا جنازہ نکل جائے گا اچھے لوگ خواہ وہ کسی بھی مذہب کے ہوں بے کیفی و اضطراب سے ٹوٹنے لگیں گے،
عزتیں ہوس کی بھینٹ چڑھ جائینگی، انسانیت دربار کی رکھیل بن جائے گی..
لیکن جو صاحب بصیرت ہیں جن کے اندر احساس کے اظہار کی قوت ہوتی ہے وہ فریب کے پردوں میں چھپے منافقت کے چہروں کو بے نقاب کرکے ملک و قوم کو بے آبرو ہونے سے بچا لیتے ہیں اور اس شخص کو اقتدار کی کرسی پر بٹھاتے ہیں جس کےسینے میں ملک اور اہل ملک سے محبت کا چراغ روشن ہو
کیونکہ قیادت جب بصیرت مندانہ عناصر سے لبریز ہو، شعور کی پختگی اور اخلاص کی دولت سے مالا مال ہوتو  آسمانوں کی بلندیاں بھی اس کے قدموں پے نثار ہونے کو سرمایہ افتخار سمجھتی ہیں..
منزلیں خود بخود سمٹ کر قدموں میں آجاتی ہیں، راستے کے پتھر پھول بن جاتے ہیں، کامیابیوں کا لشکر ہمرکاب ہوجاتا ہے....
*دردمندانہ اپیل*
انسانوں کی اس بھیڑ میں جہاں ضمیر و ظرف کی سوداگری عروج پر ہے رحم و ہمدردی کی موشگافیاں جہاں انانیت کے اذیت ناک حصار میں قید ہیں، امن و سلامتی اور ترقی و خوشحالی جیسے سرمائے جہاں جنس بازار بن چکے ہوں،آپ کی بہترین تدبیر اور حالات شناسی سے منجدھار میں ہچکولے کھاتی ہندوستان کی ناؤ کو محبت و الفت اور ترقی و ترویج کا ساحل عطا کرسکتی ہے،پتھرائ ہوئ نا امید آنکھوں میں امید کی چمک پیدا کرسکتی..
لہذا تمام باشندگان ہند سے درخواست ہےکہ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرکے ظالم کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں کیونکہ وقت ہر انسان کو زندگی سنوارنے کا ایک ہی موقع دیتا ہے.. اس لیے ہم اس موقعے کو غنیمت سمجھتے ہوئے سچے اور اچھے لیڈر کا انتخاب کریں اور اپنا فرض منصبی سمجھتے ہوئے ووٹ دیں،اس حوالے سے ایک فرض کی طرح اہتمام کریں'، اپنی رائے کو صحیح اؤر وقت کے تیور کے پیشِ نظر درست محل میں استعمال کرکے اعلیٰ بصیرت کا ثبوت دیں،تاکہ کل آنے والا وقت جب تاریخ رقم کرے تو  ہماری بے بصیرتی اور اور شعور و آگہی سے محرومی کا مرثیہ نہ رقم کرسکے۔۔
جاری کردہ :دوماہی رسالہ پاسبان
ادارہ پاسبان علم وأدب، روڈ ویز لال گنج، اعظم گڑھ یوپی الہند