دو لاکھ ای وی ایم کے غائب ہونے کی خبریں۔
صدائے وقت/ نئی دہلی نمائندہ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
*ویسے تو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ھندستان کے آج 19 مئی اختتام پذیر ہونے والے لوک سبھا انتخابات، کچھ گھنٹوں بعد، نہ صرف ختم ہوجائیں گے بلکہ اب کے چند گھنٹوں بعد سنگھی بڑے میڈیا ہاوسز کی طرف سے انتخابی سروے کے بل پر، 23 مئی چمنستان ہندستان کی حکومت کس کی قائم ہوگی؟ یہ ثابت کرنے میں مشغول پائے جائیں گے۔ آیا دیش کے چند سنگھی برہمن پونجی پتی اپنے سنگھی راج کو بدستور قائم رکھنے، شری نریندر دامودر مودی کو منصب پی ایم پر، براجمان رکھ دیش کو مزید اپنی لوٹ کھسوٹ کا شکار بنانے میں کامیاب رہیں گے؟ یا سیکیولزم کی بقا کی جنگ لڑتے سو سالہ کانگریس کی نئی پیڑھی راہول گاندھی کو پرایم منسٹر کے منصب اعلی پر براجمان کر،چمنستان ہندستان کو عالمی سربراھی کی طرف گامزن ہونے کا موقع دیتے ہیں یہ دیکھنا اب باقی رہ گیا ہے*
*دیش کا الیکشن کمیشن گو ایک بااختیار آزاد ادارہ ہے اور اس الیکشن کمیشن کی پاکدرشتا پر انگلی اٹھانا ہم جیسے عامیوں کے لئے تو مناسب بھی نہیں ہے لیکن 15 سالہ سنگھی مودی گجرات راج کے اندھیر نگری چوپٹ راج میں، جہاں 56 انچ سینہ والے آمرانہ طرز حکومت چلانے کے ماہر، جس نے اپنی گجرات حکومت کے ابتدائی دنوں میں اپنی گجرات حکومت کو حیات دوام بخشنے کے لئے، ایودھیہ رام مندر کارسیوکوں کو گودھرا ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ویگن میں اندر سے پیٹرول چھڑک زندہ جلاتے ہوئے،ان کارسیوکوں کو مارنے کا الزام گجراتی امن پسند مسلمانوں کے سر منڈھتے ہوئے،منظم سازش کی تحت اپنے گجرات ریاستی چھتر چھایہ میں کئی دن تک مسلمانوں کا نرسنگہار کرنے والے،اور انکے ریاستی دہشت گردی کے عینی شاہد گجرات حکومت کے وزیر شری پانڈیہ جی کےانکے خلاف لب کشائی کے بعد، سر عام سرزمین گجرات پر صوبائی وزیر پانڈیہ جی کا قتل عام کر، گجرات نرسنگہار کے ثبوت مٹاتے تناظر میں، اور پندرہ سالہ اپنے گجرات راج کو حیات دوام بخشنے کی خاطر سہراب الدین اور عشرت جہاں جیسے مسلم قربانی کے بکروں کو فرضی مڈبھیڑ میں مارتے ہوئے ریاستی دہشت گردی کا کھلم کھلا تگڑا ناچ ناچنے والے اور سہراب الدین فرضی اینکونٹر کی تحقیق کرنے والے سپریم کورٹ جج جسٹس لوہیہ کا گیسٹ ہاوس میں قتل کروا، انکی جگہ دوسرے جج کا تقرر کر، ریاستی دہشت گردی کے الزام سے اپنے آپ کو بری کروانے والے فاشسٹ نظریاتی نازی سنگھی لیڈروں کی چھتر چھایہ میں کام کرنے والے بے ضرر مکھوٹوں کو الیکشن کمیشن جیسے غیر جانبدار آزاد ادارے کی مسند پر بٹھایا جائے تو ان سے الیکشن کمیشن کی گریما اقدار کی بحالی کیونکر اور کیسے ممکن ہوسکتی ہے۔ یہ وہ اسباب ہیں 2019 اس لوک سبھا انتخاب میں انتخابی عمل دوران انتخابی بے ضابطگیوں پر الیکشن کمیشن کی طرف سے گاز گرتی ہے، تو صرف اور صرف ھذب مخالف کے سربراہان پر اور صاحب اقتدار ٹولے کے ایک آدھ معمولی لیڈروں پر زبردستی الیکشن کمیشن کی طرف سے تادیبی کاروائی کر،اپنی پاکدرشتا ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی رہی ہے۔
دیش کے پرائم منسٹر شری نریندر دامودر مودی جو اپنے پانچ سالہ دوراقتدار میں پوری طرح سے نازی آمر کی طرح کام کرتے ہوئے اپنے 56" چوڑے سینے سے ہر ہندواسیوں کو خوفزدہ کرچکے ہیں ان کے تئیں تو الیکشن کمیشن کچھ اقدام کر، اپنی بے عزتی و وقار کی پامالی ہونے سے گویا آپنے آپ کو بچاتے پایا گیا ہے*
*اب سے کچھ گھنٹوں بعد دیش کے سنگھی میڈیا اپنے انتخابی سروے کے ادھار پر 23 مئی بعد چمنستان ہندستان پر کس کی حکومت ہوگی یہ ثابت کرنے میں محو و مشغول پائے جائیں گے۔ دس ایک سال قبل بالی ووڈ کے مشہور اداکار شاہ خان اور جوہی چاولہ کی مشہور فلم میں درشائے منظر مطابق، فی زمانہ بڑے نازی سنگھی میڈیا ہاوسز یہ طہ کرتے ہیں کہ دیش کے عوام کو کون سی خبر سے روشناس کروانا ہے اور اس کے لئے مختلف مدارج میں ان کے وضع کردہ فرضی خبر کو مکرر بتابتاکر پہلے ذہن سازی کی جاتی ہے اور پھر پہلے سے وضع فرضی خبر کو بریکنک نیوز کی صورت میڈیا پر اچھال کر اور اس پر مختلف ڈبیٹ کرواکر، اسے من و عن قبول کرنے عوام کو مجبور کیا جاتا ہے۔*
*ممبئی ہائی کورٹ میں داخل آر ٹی آئی رٹ پیٹیشن کے بعد بیس لاکھ ای وی ایم مشینوں کے الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی غائب ہونے والی خبروں کو جہاں سائبر میڈیا پر خوب اچھالا گیا ہے تو مین اسٹریم نیشنل میڈیا پر اس موضوع پر سکوت نے بیس لاکھ ای وی ایم غائب ہونے کی خبر ہی کو مشکوک قرار دیا یے بیس لاکھ آئ وی کے غائب ہونے کی خبر کی سچائی سے دیش واسیوں کو باخبر رکھنا از حد ضروری ہے۔ اگر یہ خبر غلط ہے تو اس غلط خبر کو سائبر میڈیا پر نشر کرنے والوں پر تادیبی کاروائی ہونی چاہئیے اور اگر اس خبر میں رتی برابر بھی سچائی ہے اور حالیہ انتخاب درران مختلف علاقوں کے سنگھی کاریہ کرتاوں کے پاس سے دستیاب ہوئے مختلف ائ وی ایم کے تناظر میں، پورے دیش میں سنگھئوں کی معاشی بدحالی والے حکومتی تناظر میں سنگھ مخالف ووٹنگ پیٹرن کے باوجود سنگھی میڈیا ھاوسز کی طرف سے مارکیٹنگ کردہ مودی لہر کے چلتے، سنگھی حکومت کو دوبارہ کسی بھی طریقے سے جیتتا بتا یا جائے تو دیش واسیوں کو دیش کی سیکیولر اثاث کی بحالی کے لئے سڑکوں پر اتر کر سنگھئوں کے جیتتے اس انتخاب کو ہی رد کر، ازسر نو بیلٹ پیپر طرز دوبارہ انتخاب کی مانگ کرنی چاہئیے۔*
*ممبئی ہائی کورٹ میں داخل آر ٹی آئی رٹ پیٹیشن کے بعد بیس لاکھ ای وی ایم مشینوں کے الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی غائب ہونے والی خبروں کو جہاں سائبر میڈیا پر خوب اچھالا گیا ہے تو مین اسٹریم نیشنل میڈیا پر اس موضوع پر سکوت نے بیس لاکھ ای وی ایم غائب ہونے کی خبر ہی کو مشکوک قرار دیا یے بیس لاکھ آئ وی کے غائب ہونے کی خبر کی سچائی سے دیش واسیوں کو باخبر رکھنا از حد ضروری ہے۔ اگر یہ خبر غلط ہے تو اس غلط خبر کو سائبر میڈیا پر نشر کرنے والوں پر تادیبی کاروائی ہونی چاہئیے اور اگر اس خبر میں رتی برابر بھی سچائی ہے اور حالیہ انتخاب درران مختلف علاقوں کے سنگھی کاریہ کرتاوں کے پاس سے دستیاب ہوئے مختلف ائ وی ایم کے تناظر میں، پورے دیش میں سنگھئوں کی معاشی بدحالی والے حکومتی تناظر میں سنگھ مخالف ووٹنگ پیٹرن کے باوجود سنگھی میڈیا ھاوسز کی طرف سے مارکیٹنگ کردہ مودی لہر کے چلتے، سنگھی حکومت کو دوبارہ کسی بھی طریقے سے جیتتا بتا یا جائے تو دیش واسیوں کو دیش کی سیکیولر اثاث کی بحالی کے لئے سڑکوں پر اتر کر سنگھئوں کے جیتتے اس انتخاب کو ہی رد کر، ازسر نو بیلٹ پیپر طرز دوبارہ انتخاب کی مانگ کرنی چاہئیے۔*
*پونیہ پرسون باجپائی، رویش کمار، ونود دوا، راج دیب سردیسائی اور ابھیشار شرما جیسے دیش کے بڑے بڑے انتخابی سیاسی پنڈت کے تجزیوں کے نتیجہ میں ہم جیسے عام لوگ بھی اس بات کو ماننے لگے ہیں کہ اب کی بار اس عام انتخاب میں، پانچ سالہ سنگھی معاشی پالیسیاں، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی ماری، مہنگائی، بے روزگاری سے جوج رہی، ہزاروں کی تعداد میں کسانوں اورعام مزدوروں کے خودکشی کرتے تناظر میں دیش بھر کی عام جنتا نے، اب کی بار ان سنگھئوں کو درکنار کر، دیش بھر میں کانگریس پر بھروسہ جتا،جس طرز ووٹنگ کی ہے اور یوپی بہار میں قائم گٹھ بندھن کی ان علاقوں میں سنگھئوں کو پٹخنی دیتے تناظر میں، اب کی عام انتخاب میں ، نہیں لگتا پانچ سالہ اپنے پورے اکثریت کے ساتھ لاشرکت غیرے ہندستان پر اپنی آمرانہ حکومت کرنے والا سنگھی مودی ٹولا، اپنی حکومت کو کیا بچا پاتے؟کانگریس مکت بھارت نرمان کا نعرہ دینے والے، اس حالیہ انتخاب بعد، بڑی اکٹریتی پارٹی کا درجہ بھی کانگریس کے ہاتھوں کھوتےہوئے، بڑے ہی بے آبرو ہوکر اقتدار ہند سے باہر ہونے والے ہیں۔شری پونیہ پرسون باجپائی کے چھ انتخابی مدارج کے انتحابی تجزیاتی رپورٹ کو دیکھیں تو کانگریس پورے ہندستان سے رائے عامہ اپنے حق میں لیتے ہوئے،ایک سو پچاس سے ایک سو اسی سیٹ کے ساتھ سب سے بڑی کامیاب پارٹی کے طور ابھرے گی اور پانچ سال تک اپنے آمرانہ فیصلوں سے دیش کی اردھ ویستھا کو تباہ و برباد کرنے والی نازی سنگھی بی جے پی ایک سو بیس سے ایک سو پچاس کے نیچے سمٹ کر رہ جائے گی۔ یوپی بہار و اندھرا کے گٹھ بندھن کے ساتھ ہی کانگریس کو چمنستان ہندستان پر حکومت سازی لقمہ تر ہوگی۔انشاءاللہ*
*خیر انتخابی نتائج جو بھی آئیں اگر قبول کرنے لائق نتائج آئیں گے تو یقینا دیش واسی اسے قبول کرلیں گے اور بیس لاکھ ای وی ایم گمشدگی کے تناظر میں، اگر سنگھی میڈیا اپنے سنگھی برہمن پونجی پتیوں کے پہلے سے وضع کردہ نتائج انتخاب پر دیش واسیوں کو زبردستی راضی کروانے کی سعی کرتے ہیں تو ان پانچ سالہ سنگھی راج میں دیش کی اودھ ویستھا جتنی خستہ حال ہوئی ہے اس سے برا حال اس مضطرب سیاسی ماحول والے ہندستان میں ہوگا۔ ایشور اللہ بھگوان سے یہی پرارتھنا کرتے ہیں کہ وہ اس چمنستان ہندستان کی حفاظت کرے اس میں ہزاروں سال سے امن و سکون چین سے رہتے آئے ہندو مسلمان کو پھر ایک مرتبہ چین و سکون شانتی کے ساتھ رہتے ہوئے عالم کے اور ملکوں کے مقابلہ ھندستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرے۔وما علینا الا البلاغ*
*خیر انتخابی نتائج جو بھی آئیں اگر قبول کرنے لائق نتائج آئیں گے تو یقینا دیش واسی اسے قبول کرلیں گے اور بیس لاکھ ای وی ایم گمشدگی کے تناظر میں، اگر سنگھی میڈیا اپنے سنگھی برہمن پونجی پتیوں کے پہلے سے وضع کردہ نتائج انتخاب پر دیش واسیوں کو زبردستی راضی کروانے کی سعی کرتے ہیں تو ان پانچ سالہ سنگھی راج میں دیش کی اودھ ویستھا جتنی خستہ حال ہوئی ہے اس سے برا حال اس مضطرب سیاسی ماحول والے ہندستان میں ہوگا۔ ایشور اللہ بھگوان سے یہی پرارتھنا کرتے ہیں کہ وہ اس چمنستان ہندستان کی حفاظت کرے اس میں ہزاروں سال سے امن و سکون چین سے رہتے آئے ہندو مسلمان کو پھر ایک مرتبہ چین و سکون شانتی کے ساتھ رہتے ہوئے عالم کے اور ملکوں کے مقابلہ ھندستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرے۔وما علینا الا البلاغ*