Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 29, 2019

یکم جون کو بھارت بند سے کیا فائدہ۔

تحریر/ رضوان احمد قاسمی۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
     مختلف سیاسی پارٹیوں نے حالیہ لوک سبھا الیکشن میں ای وی ایم مشین کی دھاندلیوں کے خلاف بھارت بند کا جو اعلان کیا ہے اس کا حاصل کیا ہے؟ کیونکہ اگر  واقعی انہیں ای وی ایم کے خلاف کوئی متحدہ آواز اٹھانی ہوتی تو پھر 30 مئی سے پہلے ہی اس طرح کا کوئی احتجاج کرنا تھا. اور وزارت عظمیٰ کی حلف برداری سے پہلے ہی اپنی طاقت یا اپنے غصے کا مظاہرہ کرناچاھئے تھا.... تاکہ حلف برداری پہ ان کے احتجاج کا کچھ اثر ہوسکے... مگر حلف برداری کے بعد اس طرح کے کسی احتجاج میں بظاہر کوئی دم نہیں بلکہ سچ پوچھئے تو میڈیا رپورٹ کے مطابق پہلے کسی ایک پارٹی نے تمام ھندوستانیوں کے ووٹ کو بے اثر کیا اور ووٹنگ کا رزلٹ سامنے لانے کے بجائے سیٹنگ کا رزلٹ سامنے لاکر سارے ووٹروں کو بے وقوف بنایا...... اور اب دوسری سیاسی پارٹیوں نے بھی کھلے عام تمام ھندوستانیوں کو بے وقوف بنانے کےلئے یکم جون کو بھارت بند کا اعلان کردیا ہے...... حالانکہ حزب اقتدار یا الیکشن کمیشن کا اقدام اگر حزب اختلاف کی نظروں میں واقعی غلط تھا تو پھر نتیجوں کو تسلیم ہی نہیں کرنا چاہیےتھا. *نتیجے کا اعلان  تسلیم  بھی ہے اور ای وی ایم کی دھاندلیوں پہ احتجاج بھی ہے* ......واہ بے وقوف بنانے کا انداز بھی کتنا انوکھا ہے
     گویا حزبِ اختلاف کا مقصد ہرگز ہرگز انصاف کی تلاش نہیں بلکہ وہ تو صرف اپنا بھرم باقی رکھنے کے لیے یہ اقدام کررہے ہیں ورنہ سچ پوچھئے تو دوچار پارٹیوں کو چھوڑ کر سب کی ملی بھگت ہے اور اس حمام میں سب کے سب ننگے ہیں
*صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں*
*خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں*
      حزبِ اختلاف ہی کی تو یہ کارستانی ہے کہ 2019 کے لوک سبھا الیکشن کو مودی بمقابلہ مسلم پیش کیا جارہا تھا اور ایسا ماحول بنادیا گیا تھا کہ نتیجۃً مسلمانوں کو اب حاشیہ سے بھی اکھاڑ پھینکا گیا ہے..... ورنہ الیکشن میں کس کی ہار ہے اور کس کی جیت؟ یہ فکر تو ان لوگوں کو ہونی چاہیے جو الیکشن لڑ رہے ہوں. اور شکست و فتح پر خوشی وغم کا ماحول تو اس جماعت میں ہونی ہے جس کے جوان میدان سیاست میں کودے ہوئے ہوں .....اتنے بڑے ملک میں گنتی کے چند مسلمانوں کا کیا اعتبار.؟ مگر افسوس کہ اہلِ سیاست نے ہم مسلمانوں کو پہلے بھی خوب بیوقوف بنایا اور اب بھی اسی روش پہ گامزن ہیں اس لیے ہم مسلمانوں کو کچھ خاص حکمت عملی اپنانی ہوگی اور ہرایک پارٹی سے رسم وراہ رکھتے ہوئے مسلم پارٹیوں سے جڑنا ہوگا تاکہ ہماری آواز میں بھی کچھ وزن ہو اور ہمارا احتجاج بھی کچھ اثر رکھے..........
         *رضوان احمد قاسمی منوروا شریف سمستی پور بہار*