Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 30, 2019

ایس ڈی پی أٸی کے دفد کا تبریز انصاری کے اہل خانہ سے ملاقات۔

بریز انصاری کیس میں عدالتی تحقیقات کی جائے۔
ایس ڈی پی 
رانچی۔ جھارکھنڈ۔(پریس ریلیز)/ صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) ملک میں ہورہے ماب لنچنگ کے خلاف لگاتار ملک گیر مہم چلا رہی ہے اور تبریز انصاری کی دردناک موت کے بعد ایس ڈی پی آئی کارکنان نے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے اور تبریز انصاری کو انصاف دلانے کیلئے ملک کے کونے کونے میں مظاہرے کئے ہیں۔ 

اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر ایس ڈی پی آئی کے ایک وفد نے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد کی قیادت میں کھرساواں، سرائے کیلا، قدیم محلے کا دورہ کیا اور بھیڑ کے ذریعے مارے گئے تبریز انصاری کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے اس مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑے رہنے اور ہر طرح کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ وفد نے کیس کی صحیح جانکاری حاصل کرنے کے خاطر مقامی لوگوں کے ساتھ بیٹھک کی اور حالات کا باریکی سے جائزہ لیا، اعلی سطحی وفدمیں پارٹی کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الڈین احمد کے علاوہ قومی سکریٹری ڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی، سیتارام کھوئیوال، ایس ڈی پی آئی بہار ریاستی صدر نسیم اختر، مولانا طلحہ قاسمی اور عطاء الرحمن شامل تھے۔ 

دورے کے اختتام پر وفد نے رانچی میں ایک پریس کانفرنس منعقد کیا۔ پریس سے خطاب کرتے ہوئے اڈوکیٹ شرف الدین احمدنے کہا کہ رگھور داس حکومت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ لوگوں کے دلوں میں قانون کا خوف ختم ہوگیا ہے اور جھارکھنڈ تیزی سے لنچنگ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔ اس کی بڑی مثال عالمی شہرت یافتہ مذہبی رہنما اگنی ویش پر حملہ ہے، جس میں سرکار مجرموں کا ساتھ دیتے دکھائی دے رہی ہے۔ اب تک ریاست جھارکھنڈ میں 13لنچنگ کے واقعات ہوچکے ہیں لیکن سرکار کی طرف سے مظلوموں کی کوئی مدد نہیں کی گئی ہے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمدنے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تبریز انصاری کے قتل میں مجرموں کے ساتھ ساتھ مقامی پولیس بھی برابر کی شریک ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ بھیڑ نے تبریز انصاری کو دس گھنٹے تک پیٹا اور پولیس حراست میں بھی ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور ظلم کی بات کہی جارہی ہے۔

اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے مزید کہا کہ نریندر مودی کا اقلیتوں کے اعتماد جیتنے کی بات محض ایک ڈھکوسلہ ہے کیونکہ وزیر اعظم کی موجودگی میں پارلیمنٹ میں جس طرح جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے اور مذہبی منافرت کا جو مظاہر ہ ہوا، اسی سے شہ پاکر مجرمانہ ذہنیت کے اس طرح کے واقعات انجام دے رہے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بر سر اقتدار پارٹی کا کوئی بھی نمائندہ اب تک تبریز کے اہل خانہ سے نہیں ملا ہے۔ اس کے برعکس مقامی ایم ایل اے لکشمن ٹوڈو کے متنازع بیان نے جلے پر نمک کا کام کیاہے، جس کا سہار ا لیکر سوشیل میڈیا پر مرحوم تبریز انصاری کی کردار کشی کی کوشش ہورہی ہے جبکہ مرحوم انصاری کو کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ان حالات میں ایس ڈی پی آئی مانگ کرتی ہے کہ ہائی کورٹ کے سٹینگ جج کی صدارت میں فوری طور پر ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے، جس کے تحت تبریز انصاری کی ماب لنچنگ اور پولیس اہلکاروں کے جانبدارانہ رویہ کی جانچ اور ان پر مقدمہ کرنے نیز عدالت کی طرف سے ان کے علاج کی ہدایت نہ دینے اور سرکاری ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی بھی جانچ ہو۔ ایس ڈی پی آئی اس بات کا بھی مطالبہ کرتی ہے کہ تبریز کے اہل خانہ کی باز آبادکاری کیلئے انہیں ایک کروڑ روپئے اور ایک نوکری دی جائے۔