Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, June 13, 2019

مغربی بنگال میں تشویشناک صورت حال ۔۔۔

از سمیع اللہ خان۔۔۔صداٸے وقت۔
________________________
آج " کلکتہ " شہر میں " بھارتیہ جنتا پارٹی " کی طرف سے ایک ریلی نکالی گئی تھی، ریلی کی جو تفصیلات سامنے آئیں وہ انتہائی تشویشناک اور شرمناک ہیں، یہ ریلی مرکز کی برسراقتدار جماعت کی طرف سے گویا ممتا بنرجی کو ڈرانے اور دھمکانے کا ایک منظم پروگرام تھا، ریلی میں عوام کی شکل میں تربیت یافتہ سنگھی بدمعاش اور غنڈے زیادہ نظر آرہے تھے، ریلی کے نام پر ایک زہرناک ماحول برپا کرنے کی کوشش ہورہی تھی، ریلی میں موجود غنڈوں کی بھیڑ نے پولیس کے بیریکٹ تک کو توڑنے کی کوشش کی اور پولیس پر پتھراؤ بھی کیا، ہر جگہ کی طرح یہاں بھی بھاجپا والوں نے " جے شری رام " کے نعرے لگائے گئے، یہ صورتحال صوبے کی راجدھانی میں ہائی کورٹ اور صوبائی گورنمنٹ کے صدر دفتر کے قریبی علاقوں میں آج جمہوریت کو تار تار کرتی رہی، وہ تو خیر ہوئی کہ پولیس چاق و چوبند تھی اور مغربی بنگال کی پولیس ویسے بھی قانون کی بالادستی کے سلسلے میں سنگھی غنڈوں کے خلاف ہمیشہ ہی مستعد نظر آئی ہے، لیکن اس کے باوجود مرکزی سرکار کی سیاسی پارٹی کی طرف سے کسی صوبائی حکومت کے خلاف ایسا اقدام اپنے آپ میں فکر انگیز بھی ہے اور تشویشناک بھی، افسوس کا مقام تو یہ ہیکہ موجودہ وزیر داخلہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر " امیت شاہ " اپنی پارٹی والی مرکزي سرکار کے خلاف زبانی اور قلمی احتجاج کرنے والوں کو تو " ٹکڑے ٹکڑے گینگ " کا نام دیتے ہیں، اب  آج
تو ان کی پارٹی نے ایک منتخب صوبائی حکومت کے خلاف ریلی کے نام پر " طاقت کے مظاہرے " کا جس طرح فسادی منظر پیش کیا ہے، بھلا اسے کیا نام دیا جائے؟ ہندوستان جیسی جمہوریت کی مرکزي حکومت والی پارٹی کے کارکنان نے ایک صوبے کی خاتون وزیراعلیٰ کو کئی بار زمینی سطح پر گھیر کر ٹرولنگ کرنے اور ان کی بے عزتی کرنے کی کوشش کی ہے کیا یہ پوری دنیا میں ہندوستان کے لیے شرمناک نہیں ہوگا؟ اور مرکز کی حکمران جماعت کا یہ رویہ ملک کو کہاں لے جائےگا؟ 

مغربی بنگال میں مرکز کی برسراقتدار جماعت کی ان ریشہ دوانیوں کا منظر دیکھ کر یکایک امیت شاہ کی پہلی تقریر یاد آتی ہے جس میں انہوں نے دوبارہ سرکار بنانے پر " ٹکڑے ٹکڑے گینگ " کا نام لے کر جارحانہ تیور کا عندیہ دیا تھا، آج کلکتہ میں جو کچھ ہوا ہے اسے نظرانداز کرنا انتہائی درجے کی سیاسی بے بصیرتی ہوگی کیوں کہ اگر بنگال میں ممتا بنرجی خدانخواستہ کمزور ہوگئی تو بھاجپا کے تانڈو اور سنگھ کی تخریب کے لیے راستہ صاف ہوجائے گا, ممتا بنرجی کی بنگال حکومت دراصل پورے ملک میں انصاف پسندوں کے لیے مضبوط سہارا ہے_
جب سے " بھارتیہ جنتا پارٹی " نے مرکز میں دوبارہ اپنی حکومت بنائی ہے، تب سے اس سنگھی پارٹی کے غنڈہ گردی اور فساد انگیزی پر مبنی رویے میں ریکارڈ توڑ اضافہ ہورہاہے ، جبکہ پارلیمنٹ کی پہلی تقریر میں نریندرمودی کا دعویٰ کچھ اور ہی تھا جس میں مودی جی نے ترقی پسند اور خوشحال ہندوستان کا وعدہ کیا تھا، " سب کا ساتھ، سب کا وِکاس اور سب کا وشواس " کا سنہرا عندیہ دیا تھا، مودی جی کی اس تقریر پر انصاف پسند مسلم و غیر مسلم دانشوروں نے ان کی حوصلہ افزائی بھی کی تھی، لیکن نئی سرکار کی  ان ۱۵ دنوں کی زمینی کارگزاری نے ثابت کردیاہے کہ نریندرمودی کی تقریر سنہرا سراب تھی، فی الحال زمینی سطح پر بھاجپا کے کارکنوں کی فتنہ و فساد اور تخریبی سرگرمیوں کے اعدادوشمار گزشتہ ٹرم کو بھی پچھاڑتے نظر آرہے ہیں، _