Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 2, 2019

جمعیتہ علمإنےایڈوکیٹ محمودپراچہ کودس کروڑ اداکرنےاورعوام سےمعافی مانگنےکامطاکیا۔۔۔۔۔۔ گلزاراعظمی

جمعیتہ علمإہندنےمحمودپراچہ کولیگل نوٹس بھیجا!
ممبئی ۲/ جون (صداۓوقت) ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے قدیم اور فعال تنظیم جمعیۃ علماء ہند اور اس کے ذریعہ کیئے جانے والے کاموں پر بے بنیا د تنقید اورالزامات لگانے والے ایڈوکیٹ محمود پراچا کو جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ہتک عزت کا نوٹس بھیجا اور بذریعہ نوٹس محمود پراچا سے فوراً معافی مانگنے اور جمعیۃ علماء اور اس کے اکابرین کی بے عزتی کرنے پر ۰۱/ کروڑ روپئے ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گلزار اعظمی

واضح رہے گذشتہ ہفتہ دہلی کے مشہور وکیل محمود پراچا نے دھاکڑ نیوز چینل کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں جمعیۃ علماء اور دیگر تنظیموں پر الزاما ت عائد کیئے تھے کہ وہ دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی موثر طریقے سے پیروی نہیں کرتے بلکہ وہ ملزمین پر جرم قبول کرنے کا دباؤ بھی ڈالتے ہیں نیز ملزمین کے دفاع میں مقرر کیئے گئے وکلاء قابل نہیں جس کی وجہ سے ملزمین کو نقصان ہورہا ہے۔ایڈوکیٹ محمود پراچا نے جمعیۃ علماء محمود مدنی، جماعت اسلامی اور ملی کام کرنے والی دیگر تنظیموں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان پر مالی خرد برد کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
ایڈوکیٹ متین شیخ کے ذریعہ بھیجے گئے نوٹس میں گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے کبھی بھی ایڈوکیٹ محمود پراچا کی خدمات حاصل نہیں کی اور نہ ہی انہیں کسی بھی ملزم کا مقدمہ لڑنے کی ذمہ داری سونپی اور جہاں تک رہی بات مقدمات کے پیری کے سلسلہ میں وکلاء کے انتخاب کی بات تو ابتک ۰۰۲/ مسلم نوجوان دہشت گردی کے الزامات سے باعزت بری ہوچکے ہیں جو ان وکلاء کی صلاحیتوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے نیز فی الحال ملک کی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت۰۸/ سے زائد مقدمات میں ماخوز ۰۰۷/ ملزمین کے مقدمات کی ایماندارانہ پیروی کی جارہی ہے۔
نوٹس میں درج کیا گیا ہیکہ ایڈوکیٹ محمود پراچا کے مطابق ملزمین کو جرم قبول کرنے کے لیئے جمعیۃ علماء دباؤ بناتی ہے سراسر جھوٹ کا پلندہ ہے کیونکہ جمعیۃ علماء ایسے ملزمین کے مقدمات نہیں لڑتی جو کسی بھی دباؤ میں جرم قبول کرتے ہیں جس کی مثال ناندیڑ اسلحہ ضبطی معاملہ ہے۔ اس معاملے میں ملزمین نے جیسے ہی جرم قبول کرنے کا فیصلہ کیا، جمعیۃ علما ء کے وکلاء نے وکالت نامہ عدالت سے واپس لے لیا تھا نیز جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین سے قانونی امداد واپس لینے کا اخباری بیان بھی جاری کیا گیا تھا۔
نوٹس میں مزید درج کیا گیا ہیکہ آپسی بھائی چارگی، مذہبی ہم آہنگی، بے قصوروں اور لاچاروں کی مدد کرنے والی تنظیم جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا سیدارشد مدنی کا نام لیکر ان پر بھی الزام تراشی ایڈوکیٹ محمود پراچا نے کی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے نیز محمود پراچا کا یہ کہنا کہ جمعیۃ علماء بین الاقوامی سازش کے تحت کام کرتی ہے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان ہے جس پر محمود پراچا کو معافی مانگنا ہوگی۔
آٹھ صفحات پر مشتمل نوٹس میں ایڈوکیٹ محمود پراچاسے مطالبہ کیا گیاہیکہ نوٹس ملنے کے سات دن کے اندر اگر انہوں نے عوام سے معافی نہیں مانگی تو ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی اور عدالت میں جمعیۃ علماء اور اس کے اکابرین کو بدنام کرنے کا مقدمہ درج کیاجائے گا۔
ایڈوکیٹ محمود پراچا کو قانونی نوٹس بھیجنے کی تصدیق کرتے ہوئے سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار اعظمی نے کہا کہ ایڈوکیٹ محمود پراچا کا انٹرویو یو ٹیوب اور واٹس اپ پر وائرل ہونے کے بعد سے خدام جمعیۃ علماء میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی تھی اور انہوں نے جمعیۃ علما سے مطالبہ کیا کہ غلط بیانی اور الزام تراشی پر ایڈوکیٹ محمود پراچا کو قانونی نوٹس بھیجا جائے اور اس پر جمعیۃ علماء اور اس کے اکابرین کو بدنام کرنے کامقدمہ درج ہو۔ وکلاء سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد بذریعہ ایڈوکیٹ متین شیخ ایڈوکیٹ محمود پراچا کو قانونی نوٹس بھیجا گیاہے۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء کو بدنام کرنے کی سازش میں ملوث دھاکڑ نیوز چینل کیخلاف بھی قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیئے ماہرین قانون سے صلاح و مشورہ کیا جارہ ہے کیونکہ دھاکڑ نیوز چینل نے جمعیۃعلماء و دیگر ملی تنظیموں کی رائے جانے بغیر انٹرویو شائع کردیا جو پریس اصولوں کے منافی ہے۔