Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 2, 2019

آخر کہاں گم ہوگیا ہمارا بھائی چارہ!!!! ہمارہ سماجی تانا بانا

از/ طارق شمیم/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
عموماً تیسرے عشرے کی تراویح میں قران مکمل ہونے کاماحول رہتا ہے۔
کوئ25-30 برس پہلے تراویح میں قران مکمل ہونے کی رات ہر گھر سے کچھ نہ کچھ میٹھا پکوان بنا کر مسجد کو بھیجا جاتا تھا۔مثلاً خستہ، گُلگُلا، لڈو، مٹھائیاں وغیرہ وغیرہ۔ جسے ماں بہن بیٹیاں بڑے جتن اور شوق سے، بڑے اہتمام اور محبت و عقیدت سے مسجد کو بھیجتی تھیں۔جس میں ہر گھر کی خوشبو، ہر گھر کی اپنی مہک و مٹھاس شامل ہوتی تھی۔محلے بھر کے بچوں کیا بڑوں تک سے بھی اس رات مسجد بھر جایا کرتی تھی ۔سارے پڑوسی گلے شکوے بھلا کر ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر لائن میں بیٹھ جاتے تھے۔
پھرنمازوں سےفارغ ہونے کے بعد سب سے پہلے امام صاحب کا احترام کرتے ہوئے انکا منھ میٹھا کرایا جاتا تھا۔ اور پھر قطار میں ادب سے بیٹھے ہر شخص تک ہر ایک آئٹم کا ایک ایک حصہ باری باری تقسیم کیا جاتا تھا۔ اس پورے عمل میں تقریباً ایک گھنٹے کا وقت لگتا تھا۔عموماً یہ عمل 27 کی تراویح مکمل ہونے بعد کیا جاتا تھا۔ اس ایک گھنٹے کے دوران مسجد میں ہلکی ہلکی مسکراہٹوں اور گفتگوؤں کے ماحول میں ایک دوسرے سے ناخوش ہوئے لوگوں کو دوبارہ رابطے کا ماحول مل جایا کرتا تھا۔
اب ذرا غور کریں اس وقت اتنی فراوانی تو نہیں تھی جتنی آج ہے،مگر گرانی اور محرومیوں کےاس دورمیں معمولی مٹھائیوں کی تقسیم کا عمل پڑوسیوں کو ایک دوسرے سے جوڑدینے کا ماحول مہیہ کراتی تھیں۔
طارق شمیم

پھر ایک دور آیا جب اس عمل کو بدعت بتاکر اسے روکنے کی کوششیں تیز ہوئیں اور آہستہ آہستہ آپسی بھائ چارہ قائم رکھنے ایک اور بہانے کی موت ہوگئ۔★میں آج تک نہیں سمجھ سکا کہ ہمارے تمدن اوررسم و روایات اس عمل سے دین اسلام کی کس دفع کو چوٹ پہنچ رہی تھی یا ہمارا ایک اللہ پر یقین اور وحدانیت کے تصر سے کہاں اس کا ٹکراؤ  تھا۔
بہر حال اس کا نقصان یہ ضرور ہوا کہ آپس میں جڑے رہنے کے ایک اور بہانے کی موت ہوگئ۔
اور اب تو حد یہ ہو گئ کہ پچھلے 8-10 برس سے ایک اور مہم چل رہی ہے وہ یہ کہ عید کی نماز کے بعد مصافہ کرنے کی اور ایک دوسرے سےگلے ملنے کے عمل کوبھی بدعت قرار دے دیا گیا۔
اب جن علاقوں میں اس حکم پر عمل شروع ہو گیا ہے وہاں عید کی نماز کے بعد لوگ بغیر کسی سے ملے جلے بغیر اپنی خشیوں کا ایک دوسرے سے بنٹوارہ کئے گردن جھکائے چپ چاپ گھروں کر واپس ہو جاتے ہیں۔
★کیاآپ کو نہیں لگتا کہ اس سے ایک دوسرے سے ملنے جلنے اور کدورتیں مٹانے کے بہانوں کا ایک ایک کر کے قتل کیا جا رہا ہے؟۔
(اختلاف رائے کا سب کو حق ہے۔ طارق شمیم ۔)