Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 29, 2019

کانگرٕیس سرکار کا مردے پر مقدمہ !!

کانگریس کا کردار پہلے تو بد تر تھا ہی اب بد ترین ہوتا جا رہا ہے۔
از؍شکیل رشید/ صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلو خان اپنی صفائی  کے لئے موجود نہیں ہیں۔
الور۔راجستھان میں ’گئورکھشک کے دہشت گردوں‘ کے ہاتھوں بے تحاشہ پٹائی نے ان کی جان لے لی ہے ، پر بھلے  سے وہ مرگئے ہوں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے پولس باز نہیں آئی ہے ! اور پولس بھی کسی بی جے پی سرکار کی نہیں ، راجستھان کی کانگریس سرکار کی! الزام ہے کہ پہلو خان گائے بیلوں کی اسمگلنگ کرتا تھا، اگر بی جے پی لیڈروں کی زبان میں بات کی جائے تو پہلو خان عادی اسمگلر تھا۔

چار ج شیٹ میں مرحوم پہلو خان کے بیٹوں ارشاد اور عارف کو بھی ملزم بنایا گیا ہے ۔ مطلب یہ کہ ایک ایسے  غم زدہ خاندان کو ، جس نے اپنے ’بڑے ‘ کو ’ ہجومی تشدد‘ میں کھودیا ہے چین سے نہ رہنے دینے کا پورا پورا انتظام کرلیا گیا ہے ۔ ماب لنچنگ میں پہلو خان کی موت کے بعد اس خاندان کو امید  تھی کہ کانگریس کی سرکار انصاف کرے گی  پر بقول ارشاد ’ ہم نے اشوک گہلوت کی حکومت سے انصاف کی امید لگارکھی تھی لیکن ایسا ہوا نہیں ۔‘‘ ۔۔۔ اور لوگ یہ مان  لیں کہ کسی بھی کانگریسی سرکار سے انصاف کی امید لگاکر رکھنا لفظ ’امید‘ کی توہین ہے ۔  راجستھان سے نظریں ہٹاکر لوگ مدھیہ پردیش کی طرف دیکھ لیں، وہاں کانگریس کی سرکار ہے اور کمل ناتھ وزیراعلیٰ کی کرسی پر متمکن ہیں  پر ماب لنچنگ کے واقعات جیسے سابقہ شیوراج سنگھ چوہان کی بی جے پی سرکار میں ہورہے تھے اسی طرح اس سرکار میں بھی  ہورہے ہیں ۔  ابھی دوروز پہلے ہی ایک مسلمان بزرگ کو ایک زہریلے انسان نے لاٹھی سے اس  طرح سے مارا پیٹا ہے کہ ان کے ہاتھ پیر توڑ کر رکھ دیئے ہیں! یہی نہیں کمل ناتھ کی سرکار میں یرقانی دہشت گردوں نے جن مظلومین کو گائے کے نام پر مارا پیٹا ہے ان ہی کے خلاف بالکل اسی طرح سے پولس نے معاملات درج کئے ہیں جس طرح سے کہ پہلو خان کے خلاف درج کئے ہیں ۔ پہلو خان کے گھر والے لاکھ شور مچائیں کہ جو جانور ٹرک پر تھے ان کی خریداری کے باقاعدہ سرکاری دستاویزات تھے ، پولس پہلو خان کو ’ اسمگلر‘ ثابت کر ہی دے گی ! دادری کا واقعہ سامنے ہی ہے ۔ اخلاق کی ماب لنچنگ کے بعد  اس کے گھر میں فرج سے جو گوشت برآمد ہوا تھا وہ پہلے لیباریٹری میں ’ چھوٹے‘ کا ثابت ہوا ، مگر پھر اسے ’ بڑے ‘ کا ثابت کردیا گیا ! تو سرکار چاہے بی جے پی کی ہو یا کانگریس کی مسلمانوں کو ’ مجرم‘ ثابت کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کام ہے ۔ 

ویسے راجستھان کے وزیراعلیٰ گہلوت مرحوم پہلو خان پر ایف آئی آر  کا جواز پیش کررہے ہیں کہ یہ تفتیش بی جے پی سرکار کی ہے اور اگر کوئی خامی پائی گئی تو اس پر نظرثانی کی جائے گی !  لیکن گہلوت جی اگر بی جے پی سرکار کی تفتیش میں کوئی خامی نہ پائی گئی تو ؟ اور پائی بھی نہیں جائے گی!  ایم آئی  ایم کے سربراہ ایم پی اسدالدین اویسی کی اس بات سے ہم سب کو اتفاق کرنا چاہیئے کہ  کانگریس حکومت بی جے پی جیسی ہی ہے! وہ سارے کام  جو اس ملک کو بربادی کی طرف ڈھکیل رہے ہیں وہ کانگریسیوں کے ہی کئے دھرے ہیں ۔ چاہے بابری مسجد کا مسئلہ ہو ، بیف کا ، طلاق ثلاثہ کا ، اردو زبان کا ، تعلیم  اور اعلیٰ ملازمتوں میں مسلم ریزرویشن کا یہ سب کے سب کانگریس کی ہی دین ہیں۔ اور یہ کانگریس ہی ہے جس نے بقول سچر کمیٹی رپورٹ مسلمانوں کو دلتوں سے بدتر بنادیا ہے ۔  اور اب مردوں پر مقدمے ! کانگریس کا کردار پہلے تو بدتر تھا  ہی اب بدترین ہوتا جارہا ہے !