Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 19, 2019

محمد مرسی کو شہید کیا گیا۔ان کا قاتل السیسی ہے !!

محمد مرسیؒ کو شہید کیا گیا ہے،ان کا قاتل السیسی ہے!
حکیم نازش احتشام اعظمی
E-mail; islahihealthcarefoundation@gmail.com
تاریخ شاہد ہے کہ بڑے بڑے قائدین نے نیک مقاصد کے حصول کیلئے جدو جہد کی بنیاد رکھی اور اسی جادہئ حق پر قائم رہتے ہوئے جان کی بازی ہار دی۔ کتنوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، کتنے کے سر قلم کر دیے گئے اور کئی سارے کال کوٹھڑیوں میں دم گھٹنے کی وجہ سے اس فانی دنیاکو ہمیشہ کیلئے الوداع کہہ کررخصت ہوگئے، ان میں سے کئی ایک شہید تھے،کیونکہ ان کی جہدوجہد حق کیلئے تھی ،اس لئے تاریخ نے ایسے جیالوں کے زرین کارناموں اور شہادت کے روح فرسا واقعات کو ہمیشہ کیلئے اپنے سینے میں محفوظ کرلیا ہے،تاکہ آ نے والی نسلیں ان کی قربانیوں اور عزیمت کی داستانوں سے مستفید ہوکر نئی توانائی حاصل کریں اور نیک مقاصد کے حصول کیلئے اپنے انہیں شہداء کے نقش قدم پر تیزگام دوڑتے چلے جائیں حتی کہ کامیابی و کامرانی ان کا مقدر بن جائے۔ابھی دوروز قبل انہی شہداء میں ایک نئے اور عظیم نام کا اضافہ ہوا ہے، وہ جلیل القدر رجل عظیم ذات مصر کے سابق منتخب صدر محمدمرسی شہیدؒکی ہے، مرحوم محمد مرسی  شہید اس لئے ہیں کہ ان کی سیاسی جدوجہد اللہ کی راہ میں تھی اور جس کی جا ن اللہ کی راہ میں جائے وہی شہید ہوتا ہے، ان کو موت بھی کہاں آئی عدالت کے کٹہرے میں جو تاریخ میں منفرد اور لاثانی مقام ہے، مصر کے سابق منتخب صدر مرسی کے بارے میں مصری ٹی وی نے صرف اتنا کہنے کی ہمت کی کہ سابق صدر محمد مرسی کا ایک مقدمے کی کارروائی کے دوران کمرہئ عدالت میں انتقال ہوگیا۔ہم مصر کے سابق منتخب صدر مرحوم محمد مرسی کی مختصر سوانح پھر کبھی بیان کریں گے۔ پہلے مصرکی غاصب فوجی حکومت اور اس کے یہودی النسل صدر السیسی کے درباریوں کے دعوے کاجائزہ لیتے ہیں جس سے السیسی حکومت ازخود شک کے دائرے میں آجاتی ہے اور اس شبہ کو تقویت پہنچتی ہے کہ جنابِ مرسی کی موت فطری نہیں تھی،بلکہ ایک منظم سازش کے تحت ان کا قتل کیا گیا ہے،جس سازش کیلئے مصر کی غاصب فوجی حکومت اور اس کے آقا یعنی سعودی عرب کا ظالم و جابر شاہ خاندان ہمیشہ سے بدنام رہا ہے۔ تو آئیے!پہلے مصرکے سرکاری ٹیلی ویژن کے اس دعوے کا تجزیہ کرتے ہیں اور مصر کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں کی جانب سے سابق صدر کی موت کے حوالے سے جو خبریں ساری دنیا کو پہنچائی گئی ہیں اس میں کس قدر تضاد ہے۔ اور یہ تضاد ہی اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ مرحوم محمد مرسی کو شہید کیا گیا ہے۔چناں چہ وہاں کے سرکاری ٹی وی چینل سے یہ خبر دی گئی کہ حضرت ِمرسیؒ عدالتی کارروائی کے دوران کمرہئ عدالت میں ہی انتقال فرماگئے۔ جبکہ مصر کے سرکا ری خبر رساں ادارے MENAیعنی مڈل ایسٹ نیوز ایجنسی نے جو خبر چلائی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سا بق صدر محمد مرسی کی موت کمرہئ عدالت میں نہیں ہوئی تھی، بلکہ وہ عدالتی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد بے ہوش ہوگئے تھے۔بعد ازاں ان کو طبی امداد کی غرض سے اسپتال لے جایا گیا۔مگر وہ راستے میں دم ہی توڑ گئے۔چونکہ ہم ہندوستان میں رہتے ہیں اور اقتدار کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے منظم سازش کے ذریعہ متعدد بڑی بڑی ہستیوں کو ہلاک ہوتے اور ان کی فائلوں کو آئین کا منہ چڑھاتے ہوئے دیکھا ہے، لہذا ہم ہندوستانی لوگ اچھی طرح سے جانتے ہیں کسی ریاست کی حکومت کیسے قاتل بن جاتی ہے اور گناہ کے سامنے آنے سے پہلے ہی جرم کے تمام ثبوتوں کو کیسے صاف کردیتی ہے، تاکہ جب معاملہ عدالتوں میں جائے تو وہاں استغاثہ کے ہاتھ میں عدالت کے سامنے پیش کرنے کیلئے کوئی ثبوت یا دلیل ہی ان کے پاس موجود نہ ہو۔ سیسی صاحب منافقانہ سازشوں کا یہ کھیل بہت پراناہے۔ کوئی نئی چال پیش کردیتے تو اچھا ہوتا کہ ساری دنیا آپ کی باتوں پر یقین کرلیتی۔
سیسی تم جھوٹ بول رہے ہو، تمہارے اور سعودی عرب کی یہود نواز حکومت کے سینے پرسانپ کی طرح لوٹنے والی خالص اسلامی تنظیم اخوان کے دعوے کی ترکی کے جاں باز سربراہ رجب طیب اردگان سمیت ایران اور دیگر کئی  انصاف پسند ممالک نے تائید کرتے ہوئے مصری عوام اورمرحوم محمد مرسی کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کی ہے اور انہیں شہید قرار دیا ہے۔ یہ تو رہی اپنوں کی بات اب ایک نظر مغربی ممالک میں قائم حقوق انسانی کیلئے کام کرنے والے اداروں پر بھی۔دیکھئے!یہ تنظیمیں مرسی کی شہادت پر کیا کہتی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ کے جاری کردہ بیان میں مرسی کی موت کو المناک لیکن قابل پیش گوئی قرار دیا گیا ہے، کیونکہ حکومت مصر نے انہیں لازمی طبی سہولتیں فراہم نہیں کیں تھی، حتی انہیں اپنے گھر والوں کے ساتھ ملاقات سے محروم کردیا گیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے امور کی ڈائریکٹر سارالیا وٹسن نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ مرسی مصر میں جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے پہلے صدرتھے۔سوشل اینڈ جسٹس پارٹی کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اخوان المسلمین کے بیان میں مصری حکومت کو محمد مرسی کے تدریجی قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر یہ موت فطری تھی تو پھر اسے چھپانے کی ضرورت کیوں درپیش آگئی؟مرحوم کے اہل خانہ  ومتعلقین اور رشتہ داروں کوان سے ملنے کیوں دیا گیا اور وصال کے بعدلاش اہل خانہ کے حوالے کیوں نہیں کی گئی۔سابق صدر کی شہادت کے یہ شبہات وقت کے ساتھ مزید واضح ہوتے جارہے ہیں۔مصر کے سابق وزیر منصوبہ بندی عمرو دراج نے بھی صدر عبدالفتاح السیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں شک ہے کہ مرسی کو قتل کرنے کے لیے خاص طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔
مسٹر سیسی اس حقیقت سے ساری دنیا واقف ہے کہ آج سے ٹھیک سات برس پہلے تم نے سعودی عرب سے مرسی حکومت کا تختہ پلٹنے اور انہیں موت کے گھاٹ اتار دینے کی سپاری لی تھی۔ساری دنیا جانتی ہے کہ مصر کے عوام کے ذریعہ واضح اکثریت حاصل کرکے جمہوری طریقے اسے نہوں نے زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی تھی۔مگر سعودی عرب کو یہ خوف ستانے لگا تھا کہ کل اس کے عوام بھی شاہی ظلم جور اور بہیمیت کیخلاف سڑکوں پر اتریں گے اور حسنی مبارک کی طرح حجاز پر ناجائز طریقے سے قابض یہودی النسل سعود خاندان کے مظالم کو داستان عبرت بنا دیں گے۔ اسی خوف نے اسلام پسند رہنما کیخلاف سرزمین حجاز پر ناجائز طریقے سے قابض اسرائیل نواز سعود گھرانے تلملا کر رکھ دیا تھا۔چناں چہ مرسی سعودی غاصبوں کی آ نکھوں میں کانٹے کی طرح چبھنے لگے اور اس نے ایک جمہوری اور عوام کے ذریعہ منتخب کی گئی حکومت کا تختہ پلٹوا دیا۔اس کیلئے السیسی سے بڑا سپاری کلر اور رشوت خور جنرل مصر میں سعودی حکومت کو مل بھی نہیں سکتا تھا۔چناں چہ چار سو کروڑ سعودی ریال کی سپاری لے کر السیسی  نے فوجی بغاوت کردی اور خود قاہرہ کے مسند اقتدارپر قابض ہوگیا، بعد ازاں السیسی نے مظالم کی یورش کردی،صدر مرسی کو معزول کر کے جیل میں ٹھونس دیا اور ان کے سینکڑوں حامیوں کا قتل عام کیا گیا، اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قراردے کر اس پر پابندی عائد کی گئی، تنظیم کی بالائی قیادت سمیت نچلی سطح کے اراکین کو غداری، ملک دشمنی اور ایسے ہی دیگر سنگین الزامات میں مقدمات درج کر کے پابہ زنجیر کیا گیا۔اس وقت بھی جب حضرت مرسی  کی آخری گھڑی آپہنچی تھی وہ  اپنے خلاف حماس کیلئے جاسوسی کے الزام کے بارے میں جج کے سامنے اپناموقف بیان کر رہے تھے۔ حماس اسی تنظیم کا نام ہے جو غاصب اسرائیل کیخلاف ناموافق حالات اور وسائل کی قلت کے باوجود 80برس سے زائد عرصہ سے مظلوم فلسطینیوں کوانصاف دلانے کیلئے جہد پیہم کررہی ہے۔ مگر اس کی جدو جہد بھی سعود خاندان اور السیسی کو گوارہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ منتخب صدر محمد مرسی 30جون 2012 سے 3جولائی 2013 تک مصر کے صدر رہے، اس عرصہ کے دوران ان کی حکومت کو غیرمستحکم کرنے کی غرض سے مصری فوج کے افسروں نے باقاعدہ سازشوں کے ذریعے مصر میں ہنگامہ آرائیوں کی قیادت و رہنمائی کی اور پھر ان کی منتخب حکومت کا تختہ اْلٹ دیا گیا اور مصر کے ایک منتخب صدر کو کال کوٹھڑی کی نذر کر دیا گیا جیسا کہ مصر جیسے دیگر مسلم ممالک میں برسوں سے ہوتا آرہا ہے۔ مگر مصر کی ظالم وغاصب حکومت کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ
خون تو خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
یا بقول شیخ سعدیؒ ”ہر فرعونے را موسیٰ است“
السیسی یہ جرم بہت دنوں تک پوشیدہ نہیں رہ سکے گا۔اور سب سے بڑ ا انصاف کرنے والاہم تمام مخلوق کا خالق انصاف کی لاٹھی ضرورچلائے گا جو اگرچہ بے آواز ہوگی۔مگر اس کی ضرب سیسی کیااس کے ابا جان یعنی سعود خاندان کیلئے بھی ناقابل برداشت ہوگی اور ان کانام ونشان بھی صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ شیخ شیرازی نے ہی ایک دیگر مقام پرنصیحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مظلوم کی آہ سے بچو! وہ اپنے اندر اتنی شدت رکھتی ہے کہ اگر اسے سمندر میں ڈال دیا جائے تو اس میں بھی آگ لگ جائے گی۔بس دعاء کیجئے خالق کائنات مصر کے عوام کومرحوم محمد مرسی کا نعم البدل عطا فرمائے۔
آپ کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کالعدم اصلاحی جماعت اخوان المسلمین کے جیالوں نے ہی آپ کو جھوٹا قرار ددیدیاہے اور آپ کی ظالم و سفاک اور اپنے نہتے شہریوں کے قتل کی مجرم فوج کے سامنے ببانگ دہل چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرحوم محمد مرسی کو شہید کیا گیا ہے۔