Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 19, 2019

اسلامک انویسٹمنٹ یا مذہبی جذبات کا استحصال۔؟


تحریر : مسعود جاوید/ صداٸے وقت۔
قسط 1
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شک نہ  ہوتا  کسی کو  میری محبت  کا
تیری گلی سے گر  مسجد کا راستہ ہوتا
انسان خواہ مذہبی طور پر رسوم و عبادات کا پابند نہ ہو  مذہب سے اس کی وابستگی بہت جذباتی اور شدید ہوتی ہے. اسی کا مظہر اسلامی غیرت و حمیت ہوتی ہے جس کی تصدیق فرقہ وارانہ فسادات کے موقعوں پر رونما ہونے والے واقعات کرتے ہیں. جب بات اسلام کے تعلق سے مسلمانوں کی شان و شوکت میں ضرب لگنے یا اہانت دین و رسالت کی ہوتی ہے تو مورچہ سنبھالنے والے زیادہ تر وہ مسلمان ہوتے ہوتے ہیں جو اسلامی وضع قطع اور عبادات کے عملاً پابند نہیں ہوتے. ہاں عقیدتا اتنے جذباتی ہوتے ہیں کہ ایسے وقت میں جب علماء، دیندار عبادت گزار  طبقہ اور شرفاء سہم کر گهروں میں بیٹھ جاتے ہیں اس وقت  یہی غیر دیندار طبقہ جان کی بازی لگاتے ہوئے مورچہ سنبهالتا ہے اس سے ان کی مذہبی وابستگی اور اس کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے.

عقیدتا مذہب سے اسی شدید لگاؤ کا استحصال  مذہبی و ملی ادارے اور سیاسی تنظیمیں کرتی ہیں.  اس لئے کہ مذہب سے زیادہ کشش کسی اور شئی میں نہیں ہے.
مذہبی ہونے کا ڈھونگ رچاکر مذہب سے وابستہ افراد کو بے وقوف بنانا آسان ہوتا ہے. ایک گروسر صاحب کی دکان اچھی چل رہی تهی تهوڑے دنوں بعد لوگوں کو پتہ چلا کہ وزن میں کم تولتے ہیں اور بچے سامان لینے جائیں تو پیسے زیادہ لیتے ہیں. گراہک ہٹنے لگے سیل ڈاؤن  ہوتا چلا گیا. ان کے بہی خواہوں نے مشورہ دیا کہ داڑهی چهوڑ دو اور وضع قطع ایسا بنا لو کہ لوگوں کا اعتماد بحال ہو جائے. کچھ لوگوں کو چائے پانی پلاکر اس پر مامور کرو کہ وہ تمہارے بارے میں لوگوں سے کہیں کہ تمہارے اندر بہت بڑی تبدیلی آگئی ہے اب ہر وقت اللہ اللہ کرتے رہتے ہو. مطلب یہ کہ دیندار نہیں بننا ہے لوگوں کو دیندار ہونے کا تاثر دینا ہے. مسجد نہیں جانا ہے بس لوگوں کو تاثر دینا ہے کہ اس راہ سے گزرنے کا مقصد محبوب کی دیدار نہیں مسجد میں عبادت کرنا ہے. جبکہ معاملہ عکس ہے.
جب ہہ باتیں میں کہتا ہوں کہ ظاہر نہیں باطن میں تبدیلی لانے کی کوشش کی جائے اس لیے کہ جب مریض کی اندرونی کیفیت میں بہتری آئے گی تو ظاہری شکل و صورت میں بهی اس کی جھلک دکهے گی چہرے پر رونق آئے گا تو بحث برائے بحث کرنے والے کہتے ہیں " مکمل دیندار نہیں بن پایا تو کم از کم شکل و صورت سے تو دیندار ہے اس  سنت کا ثواب تو اسے ملے گا . جی بے شک ملے گا اگر اس داڑهی ٹوپی اور کرتے سے نیت لوگوں کو ٹوپی پہنانا نہ ہو.
علماء کرام اور دیگر شرفاء کو معلوم ہونا چاہیئے کہ شاطر لوگ بسا اوقات مارکیٹنگ کے لیے  ان کے نام اور چہروں کا استعمال کرتے ہیں. میرے ایک دوست ممبئی کی ایک مسجد میں بعد نماز مغرب یا عشاء تفسیر قرآن بیان کرتے تهے. چونکہ بہت با صلاحیت تهے اس لئے حلقہ وسیع ہوتا چلا گیا . لوگ دوسرے علاقوں سے چل کر آتے تھے. کچھ ہیرے اور قیمتی پتھروں کے کام کرنے والوں نے کہا کہ لوگوں کا بڑا اعتماد ہے آپ پر اور یہ بزنس اعتماد پر ہی آسمان کی بلندیوں پر پہنچتا ہے آپ میرے ساتھ ہو جائیں یہ ہر اعتبار سے جائز اور حلال تجارت ہے. مولانا ان کی باتوں میں آگئے جہاں ضرورت ہوتی وہاں ان کو ساتھ لے جاتے. پهر ایک بار بہت بڑا ڈیل ہوا اور وہ تینوں شرکاء فرار ہو گئے پولیس کارروائی کے تحت مولانا بهی کسی درجے میں نامزد ہوئے. اب وہ  مختلف علاقوں میں چهپتے پهرتے ہیں.

  علماً اور دیندار شخصیتوں کو بورڈ آف ڈائریکٹر میں جب شامل کیا جاتا ہے تو خوش ہوتے ہیں اور اعزاز سمجهتے ہیں ان کے لئے یہ واقعات سبق ہونے چاہئے.  
پچھلے دنوں آئی مونیٹری ایڈوائزری     IMA  نے اسلامی شعائر و جذبات کا بهر ہور استعمال کیا  اپنی مارکیٹنگ کی بنیاد اسی پر رکهی. اس ادارے کے ذمےداران لمبی داڑھی اور ٹوپی (نیت کا علم تو اللہ کو ہے) سے اپنی پہچان بنائی قرآن کے نسخے بطور ہدیہ تقسیم کئے مساجد سے رشتہ جوڑا اور اس طرح عام لوگوں کو یہ تاثر دینے میں کامیاب ہو گئے کہ وہ دیانت دار خدا ترس لوگ ہیں.  حسب عادت اپنی دینی جذباتی وابستگی سے معمور لوگوں نے ان کے ظاہر پر فیصلہ کیا اعتماد کیا خون پسینے کی گاڑهی کمائی میں سے  بڑی اور ناگہانی ضروریات علاج  بیٹی کی شادی بچوں کی اعلیٰ تعلیم کے لیے جمع کردہ رقم انویسٹ کیا میرج انویسٹمنٹ پلان
ایجوکیشن انویسٹمنٹ اور بزنس انویسٹمنٹ.  بیٹی کی شادی کے لئے  50پچاس ہزار جمع کریں تین چار سالوں میں 4 سے 5 لاکھ ملیں گے.
خواتین نے اپنے سونے کے زیورات جمع کیں ... اور نتیجہ easy comes easy goes اس فرم کے مالکان رقم لے کر فرار ہو گئے. فرار کی خبر وائرل ہوتے ہی ہاہاکار مچ گیاانبویسٹ کرنے والوں کے خواب چکنا چور ہوگئے دو ایک ہارٹ اٹیک کی خبریں بهی آئی ..  مظاہرہ مطالبہ حکومت سے مدد .... لیکن حاصل یہی ہے کہ حکومت کی جانب سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کے باوجود شاید نتیجہ صفر رہے. اس لئے کہ وہ ادارہ کوئی بینک نہیں تها بینکوں اور مالی اداروں  کی نگرانی کرنے والا حکومتی محکمہ سیکورٹی اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا SEBI سے رجسٹرڈ نہیں ہوگا تو مشکل ہے وہ اس لئے کہ سیبی مالی اداروں سے زر ضمانت جمع کراتی ہے تاکہ فرار یا دوسری حقیقی شکایت پر صارفین کو ان کی رقم لوٹائی جا سکے. تقریباً چھ ماہ قبل میرے دو دوست جو خلیج میں اچهے عہدے پر  ملازمت کرتے ہیں انویسٹ کرنا چاہا تو میں نے انہیں  ایسے ہی ایک ایڈوائزر صاحب سے ان کی ملاقات کرائی. انہوں نے دوسرے امکانات کے ساتھ گولڈ انویسٹ ادارے پر زیادہ زور دیا.جب میں نے سوال کیا کہ کیا وہ ادارہ سیبی کے تحت ہے تو انہوں نے کہا کہ بہت دیندار لوگ ہیں کئی برسوں سے جنوبی ہند اور ملک کے مختلف علاقوں میں کام کر رہے ہیں. میں نے رجسٹریشن اور سیبی کی بات دوبارہ کی تو انہوں نے دوسرے دن  ایک تهری اسٹار ہوٹل میں میٹنگ کرانے کی بات کی لیکن دوبارہ انہوں نے حسب وعدہ نہ کال کیا اور نہ کال کا جواب دیا.

جب تک بے وقوف لوگ اس دنیا میں ہیں عقلمند بهوکا نہیں مرے گا.
ً