Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, June 29, 2019

یونانی طب کو اس وقت ایک موثر قیادت کی ضرورت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر شہنواز خان۔

کونسل أف انڈین میڈیسن کی ممبر شپ کے مضبوط امیدوار ڈاکٹر شہنواز خان  کا انتخابی منشور جاری۔
یونانی پریکٹشنر کو درپیش مساٸل کا حل اولین ترجیح ہوگی۔
صداٸے وقت/ نماٸندہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شاہنواز عالم خاں نے سنٹرل کونسل آف انڈین میڈیسن کے الیکشن کے لیے اپنا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یونانی طب کو ہر سطح پر مسائل کا سامنا ہے، مگر سب سے بڑا مسئلہ موثر قیادت کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے طبی برادری اپنے مسائل کو لے کر نہ تو متحد ہوپا رہی ہے اور نہ ہی اپنے جائز مطالبات کے لیے آواز اٹھا پارہی ہے - شاہنواز عالم خاں نے کہا کہ سی سی آئی ایم (CCIM )کا یہ صوبائی الیکشن ایک بااثر قیادت کو جنم دے سکتا ہے، لیکن اس کے لیے اطباء کو ذاتی و ادارہ جاتی مفاد اور علاقائی عصبیتوں سے اوپر اٹھ کر سوچنا ہوگا اور صرف فنی اخلاص کے جذبہ سے موجودہ الیکشن میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنا ہوگا - اس موقع پر ڈاکٹر شاہنواز عالم خاں نے اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں سی سی آئی ایم کے پلیٹ فارم سے یونانی طب کی خدمت کا موقع ملا تو یونانی پریکٹشنرز کو درپیش مسئلوں کا حل ان کی اولین ترجیح ہوگی - حکومت کے صحتی اداروں اور تعلیم گاہوں میں خدمت انجام دینے والے طبیبوں کے مساوی حقوق کی جدوجہد، حکومتی اداروں میں خالی پڑی آسامیوں کو بھرنے جیسے مسائل اور اتر پردیش میں ایک طبی اکیڈمی کے قیام پر ان کی خاص توجہ ہوگی -نیز طبی اداروں میں بہتر اور معیاری تعلیم کا معقول  اور لازمی انتظام کرنے ، طبی اداروں میں اساتذہ  کرام اور طلباء عزیز کا استحصال ختم کرنے  اور اساتذہ کرام کو minimum pay scale فکس کرانے کی کوشش انکی ترجیحات میں شامل ہے ۔ 

  ڈاکٹر شاہنواز عالم خاں نے اس بات کو نہایت افسوسناک بتایا کہ سی سی آئی ایم میں محکمہ آیوش کے تحت تحقیقی کام کرنے والی ریسرچ کونسلوں کی نمائندگی کا اب تک کوئی التزام نہیں ہے، جس سے ایک بڑا خلا محسوس ہوتا ہے، لہٰذا پریکٹشنرز اور طبی درس گاہوں کے اساتذہ کی طرح یونانی ریسرچ کونسل سے بھی سی سی آئی ایم میں نمائندگی کا اہتمام ہونا چاہیے - اگر وہ الیکشن میں جیت کر آتے ہیں تو اس کے لیے ضرور کوشش کریں گے کہ CCRUM سے بھی ایک ریسرچ آفیسر کو نمائندگی کا موقع فراہم ہو -