Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, June 23, 2019

یوم تاسیس امارت شرعیہ کے موقع پر اجلاس۔

*اجتماعی قوت کےساتھ ہی مشکل حالات کامقابلہ کیاجاسکتا ہے*
*اجلاس یوم تاسیس امار ت شرعیہ کے موقع پرامیر شریعت مولانا سیدمحمد ولی رحمانی کاخطاب*
پٹنہ۔۲۳؍جون(عادل فریدی)۔صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جوملت اجتماعی قوت کے ساتھ مشکل حالات کا مقابلہ کرتی ہے ، کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو تی ہے ، کیوں کہ کوئی ملت اپنے انفرادی وجود کے ساتھ مشکل حالات میں کھڑی نہیں رہ سکتی ہے ، یا د رکھئے کہ اجتماعی وجود کا بنیادی نقطہ تنظیم و اتحاد ہے ، اور اس کے ذریعہ ہم مشکل حالات پر قابو پا سکتے ہیں ، یہ صحیح ہے کہ ملک کی بعض طاقتوں نے ملت کو جن حالات میں لا کھڑا کیا ہے ، اس پر ہمیں چوکسی برتنی ہے ، اور تنظیم و اتحاد کے ساتھ ان حالات کا مقابلہ بھی کرنا ہے ۔ ا ن خیالات کا اظہار مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم امیر شریعت امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ ، جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے امارت شرعیہ کے اجلاس یوم تاسیس کے موقع پر المعہد العالی للتدریب فی القضا ء و الافتاء کے کانفرنس ہال میں منعقد ایک بڑے اجتماع میں کیا ۔یوم تاسیس کے اس اجلاس میں شہر پٹنہ کے علاوہ بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ  ومغربی بنگال کے مختلف اضلاع کے علماء وائمہ مساجد و دانشور ، وکلاء و سماجی خدمت گاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔  اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں حضرت امیرشریعت مد ظلہ نے فرمایا کہ بلا شبہ سیلاب بڑا آرہا ہے ، لیکن ایک بیدار ملت کی حیثیت سے ہمیں بالکل نہیں ڈرنا چاہئے ، بلکہ ہمت و حوصلہ کے ساتھ جینا چاہئے ، اور نظم و اتحاد کی قوت کو بروئے کار لانا چاہئے ، انہوں نے فرمایا کہ انفرادی معاملات میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارا کردار معیاری اور بلند ہو، حسن اخلاق کا مظاہرہ کریں ، شرعی حدود میں رہتے ہوئے تمام مسائل و معاملات کو حل کریں ، ان شاء اللہ ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، 

دوسری بات یہ ہے کہ ہم دین و شریعت کی امانت کو اپنی نسلوں تک منتقل کریں ، یہ دین ہم کو آباء و اجداد سے ملا ہے ، اور اس کو آنے والی نسلوں تک پہونچانا ہماری ذمہ داری ہے ، اپنے بچوں اور بچیوں کو دین دار اور اطاعت شعار بنائیں ، بچوں اور بچیوں کی دینی و اخلاقی تربیت پر خاص توجہ دیں اس سے ہر گز غفلت اور سستی نہ برتیں ورنہ جو حالات پیدا ہو رہے ہیں ، اس سے اندازہ ہو تا ہے کہ اس ملک میں اسپین کی تاریخ کو دہرانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ حضرت امیر شریعت مد ظلہ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ ایک یاد گار تاریخ ہے ، ۱۹؍ شوال ۱۳۳۹؁ھ کو ہمارے بزگوں نے آج سے ایک سوایک سال پہلے امارت شرعیہ قائم کی ، اپنی اس تاریخ کو یاد رکھا چاہئے اور اس کی اہمیت کو ہر سطح پر ہر فرد تک پہونچانی چاہئے ، آج کی یہ مجلس اسی تاریخ کویاد رکھنے کے لیے منعقد کی گئی ہے ۔افسوس کی بات ہے کہ آج ہم سب نے جو بہت سی چیزیں بھلا دی ہیں ان میں ہجری تاریخ بھی ہے ، حالانکہ ہجری تاریخ انقلاب کی تاریخ ہے ۔آج کا دن امارت شرعیہ سے وفاداری کے عہد، کاموں کے جائزہ  کے عہد اورمستقبل میں بہتر خدمات انجام دینے کے عہد کو دہرانے کا دن ہے ،پچھلے برسوں میں امارت شرعیہ نے بڑی اہم ملی ودینی خدمات انجا م دی ہیں ، اور ان شاء اللہ آپ حضرات کے تعاون سے مستقبل میں یہ ادارہ اور بھی بہتر خدمات انجام دیتا رہے گا ۔اور اس کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ امارت شرعیہ کی ایک روشن تاریخ ہے ، اس کے پاس روشن ماضی اور روشن حال ہے اور ان شاء اللہ اس کا مستقبل بھی روشن رہے گا۔ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے مسلمانوں پر اللہ کا بڑا احسان ہے کہ وہ سو سال سے ایک امیر شریعت کی ماتحتی میں اپنی شرعی زندگی گذار رے ہیں ، اس کی ابتداء آج سے ایک سو ایک سال پہلے ۱۳۳۹؁ھ میںحضرت مولانا ابو المحاسن محمدسجاد رحمۃ اللہ کے ذریعہ امارت شرعیہ کے قیام سے ہوئی تھی اور آج یہ کارواں مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کی قیادت میںمضبوطی کے ساتھ رواں دواں ہے ۔ اس ادارہ نے امت میں اتحاد پیدا کرنے ، صالح سماج کی تعمیر وتشکیل کرنے اور خاندانی جھگڑوں کو مٹانے کی کامیاب کوشش کی ہے ، دارا لقضاء کے نظام کے ذریعہ سو سالوں میں ہزاروں خاندان کے آپسی نزاع اور جھگڑوں کو ختم کیا گیا ، جو بے نظیر ہے۔انہوں نے فرمایا کہ ماضی کے تجربات سے مستقبل کو فائدہ پہونچانے کی صحت مند روایت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ، وہی قوم ترقی کرتی ہے جو اپنی تاریخ کی حفاظت کرتی ہے ، ہمیں امارت شرعیہ کی تاریخ اور ملت اسلامیہ کی تاریخ کے ساتھ ساتھ اس ملک کی تاریخ کی بھی حفاظت کرنی ہے او رڈر اور خوف کی نفسیات سے باہر نکلنا ہے ۔ پورے ملک میں وسیع النظری ، رواداری اور انصاف کے فروغ کی کوشش اور نفرت کا خاتمہ کرنا ہے ۔مولانا حکیم محمد شبلی القاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے کہا کہ یہ اجلاس عہد و پیمان کا اجلاس ہے ،آج ہمارے لیے یوم محاسبہ ہے ،آپ حضرات کی باتوں سے ہمیں جو اشارہ اور رہنمائی مل رہی ہے ان شاء اللہ یہ ہمارے لیے مشعل راہ ہو گا ۔ اللہ نے ہم مسلمانوں کو امارت شرعیہ جیسی نعمت عطا کی یہ اللہ کا بڑا احسان ہے ، اس کے لیے ہمیں مولانا ابو المحاسن محمد سجاد رحمۃ اللہ علیہ کی فکر کو سلام کرنا چاہئے اور ان کے لیے دعا کرنی چاہئے ،یہ اللہ کی خاص عنایت ہے کہ ہر زمانے میں اس ادارے کو مضبوط اور مخلص قائد ورہنماملتے رہے ، جنہوں نے اپنی علمی و فکری بصیرت اور قائدانہ صلاحیت سے اس ادارہ کو قوت بخشا ، اس ادارہ کو کبھی بھی قیادت کا فقدان نہیں رہا، آج ہم لوگ مفکراسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکاتہم کی قیادت میں اس کشتی کو آگے لے جا رہے ہیں ، حضرت مد ظلہ کے اب تک کے دور امارت میں امارت شرعیہ کو ہر شعبہ میں غیر معمولی ترقی اور وسعت ملی ہے ،آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ اب تک دس مقامات پر نئے دار القضاء قائم ہو چکے ہیں اور سات نئے دار القضاء کی منظوری مل چکی ہے ، دینی تعلیم کے علاوہ عصری تعلیم کے فروغ کے لیے بھی مسلسل کوشاں ہیں ، اب تک سی بی ایس ای طرز کیکئی اسکول امارت پبلک اسکو ل کے نام سے قائم ہوئے اورمزید اسکولوں کے قیام کی سرگرمیاں جاری ہیں ۔حضر ت امیر شریعت نے امارت شرعیہ کو رجسٹرڈ کرایا تاکہ امت کی یہ امانت ہمیشہ کے لیے محفوظ رہے ۔ حضرت کی شخصیت نہ صرف امارت شرعیہ بلکہ پوری ملت کے لیے عظیم سرمایہ ہے ، مولانا مطیع الرحمن صاحب توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کشن گنج نے کہا کہ ہم اپنے کو اقلیت تصور نہ کریں عددی قلت و کثرت کوئی معنی نہیں رکھتی ، غزوۂ بدر میں مسلمان کم تھے ، لیکن ان کا مضبوط ایمان تھا تو اللہ نے کامیابی عطا کی ، ہم بھی اپنے ایمان کو مضبوط کریں اور ملک میں امن و شانتی کی فضا کو قائم کرنے کی کوشش کریں ۔مولانا ابو طالب رحمانی صاحب کولکاتا نے کہا کہ بے سہارا لوگ دوسروں کے سہارے پر جیتے ہیں ، ہم کو اللہ نے امارت شرعیہ جیسا مضبوط و باقار سایہ دار چھت عطا کیا ہے ، اور حضرت امیر شریعت مد ظلہ جیسی عظیم قیادت دی ہے ، ان شاء اللہ ہم سب لوگ ان کی امارت میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے لوگ اس اعتبار سے خوش قسمت ہیں کہ ان کو امارت شرعیہ کا نظام ملا ہوا ہے ۔جناب پروفیسر عبد الغفور صاحب ایم ایل اے نے کہا کہ امارت شرعیہ ہندوستان کا ایسا امتیازی ادارہ ہے جو اپنی خدمات کی بنیاد پر ملک میں اپنی ایک الگ شناخت بنا چکا ہے ۔ انہوں نے تینوں ریاستوں کے ہر ضلع کے صدر مقام پر ہائی اسکول کے قیام کی تجویز رکھی اور کہا کہ روزگار کا شعبہ بھی کھولا جائے ۔ جناب خورشید انور عارفی صاحب نے کہا کہ امارت شرعیہ نے سو سال پہلے جو سفر شروع کیا تھا وہ منزل بہ منزل کامیابی کی طرف چل رہا ہے ، اس وقت پوری دنیا میں خاص طور سے مغربی ممالک میں امارت شرعیہ کو بہت احترام کی نظروں سے دیکھا جا تا ہے ، برطانیہ، امریکہ اور یورپ میں اس کے سند نکاح کا بڑا اعتبار ہے ۔ اس اعتبار و اعتماد کو برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ جناب حسن احمد قادری ناظم جمعیۃ علماء بہار نے کہا کہ آج حالات انتہائی نازک ہیں ، ہم کو ان حالات میں نہایت ہی حکمت و تدبر کے ساتھ اقدام کرنا ہے ۔ ماضی میں حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب امیرشریعت رابعؒ نے ملت کے بے شمار مسائل کو بڑی دوراندیشی کے ساتھ حل کیا اور موجودہ امیر شریعت بھی بڑی دور اندیشی کے ساتھ ملت کی کشتی کو آگے بڑھا رہے ہیں ، مولانا ابو الکلام شمسی صاحب سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ نے کہا کہ امارت شرعیہ نے ہر نازک موقع پر ملت کی رہنمائی کی ہے ، موجودہ حالات میں امارت شرعیہ کو سیاسی نوعیت سے بھی امت کی رہنمائی کرنی چاہئے۔جناب فضل رب صاحب نے کہا کہ امارت شرعیہ کوماضی کے کاموں کے احتساب اور مستقبل کے لائحہ اور پالیسی ومنصوبہ سازی کے لیے ریسرچ سیل قائم کرنا چاہئے ۔مولانا شکیل احمد قاسمی اورینٹل کالج پٹنہ نے کہا کہ آج یوم تجدید عہد بھی ہے کہ ماضی میں ہم نے جو کام کیے ہیں آئندہ حوصلہ مندی کے ساتھ مزید بہتر کریں گے ، ہم سب مضبو ط اتحاد فکر وعمل کے ساتھ کام کریں اور موجودہ قیادت پر پورے اعتماد کے ساتھ ان کی رہنمائی میں اپنی ملی زندگی گذاریں ۔جناب جاوید اقبال ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج کے چیلنجز کا قوت کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے اور اپنے امیرشریعت کی قیادت و رہنمائی میں آگے کے منصوبوں کو رو بہ عمل لانا ہے ۔ جناب نجم الحسن نجمی صاحب نے کہا کہ امارت شرعیہ کی خدمات کی مکمل ایک تاریخ ہے ،اور ایک ضخیم کتاب ہے، جس کا احاطہ مشکل ہے ، حالات اور موسم بدلتے رہتے ہیں ہم کو ان سے نہیں گھبرانا چاہئے ، انہوں نے امارت شرعیہ کی نگرانی میں لڑکیوں کی تعلیم کے لییمضبوط لائحہ عمل بنانے کی تجویز رکھی۔مولانا محمد عالم قاسمی صاحب  کنوینر ائمہ مساجد آل بہار نے کہا کہ عوامی مسائل تو تعلمی پسماندگی، بے روزگاری اور بد امنی کے تحفظ کی حد تک ہے ، لیکن علماء اور ائمہ کی ذمہ داری اس سے کہیں بڑھ کر ہے ، یہ مسائل کچھ داخلی ہیں کچھ خارجی ہیں ، جنہیں اللہ پر اعتماد کر کے حل کرنا ہے۔انہوں نے قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں ان مسائل کے حل کی شکلیں بھی بیان کیں، مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صاحب صدر مفتی امارت شرعیہ نے کہا کہ امارت شرعیہ نے ہمت و حوصلہ کے ساتھ زندگی گذارنے کا پیٖغام دیا ہے کیوںکہ عزت کی زندگی اس کو ملتی ہے جو عزت سے مرنے کے لیے تیار رہتا ہے ، مولانا ڈاکٹر یاسین قاسمی رانچی نے کہا کہ جو کام منصوبہ بند طریقہ سے ہو تا ہے اس میں اللہ کی مدد بھی ہوتی ہے ، امارت شرعیہ کا ہر کام غور و خوض اور منصوبہ بندی کے ساتھ ہو تا ہے ، اس لیے یہ ادارہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔انہوں نے ریاست جھارکھنڈ کاتذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے مسلمانوں کاامارت شرعیہ سے بڑا گہرا اور عقیدت مندانہ تعلق ہے ، اس پر ہم سب لوگ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ۔بجنور سے تشریف لائے مہمان مکرم مولانا یسین قاسمی صاحب نے کہا کہ آج امارت شرعیہ کی افادیت کو پوری دنیا تسلیم کررہی ہے خاص کر پورے ملک میں امارت شرعیہ کی قدر دانی ہو رہی ہے ، اس لیے امارت شرعیہ کو اپنے قریبی دیگرصوبوں میں بھی اپنے کام کو وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ مولانا ایوب نظامی قاسمی صاحب ناظم مدرسہ صوت القرآن دانا پور نے کہا کہ امارت شرعیہ شجر طوبیٰ کے مانند ہے جس کی شاخیں پورے ملک میں پھیل رہی ہیں ۔اس کی قوت فکر بھی زندہ ہے اور قوت عمل بھی اور اس کی قیادت بھی زندہ و تابندہ ہے ۔جناب انور عالم ایڈووکیٹ نے کہا کہ امارت شرعیہ اگر الیکٹرونک میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں بھی اپنے اثرات کو بڑھائے تو اس سے ملت کے بے شمارمسائل سے لوگ واقف ہو سکیں گے ، انہوں نے ہر بلاک کی یونٹ بنانے اور مسلکی فاصلوں کو ختم کرنے کی ضرورت پرتوجہ دلائی۔ مولانا مفتی وصی احمد قاسمی صاحب نائب قاضی امارت شرعیہ نے امارت شرعیہ کے نظام قضا کا تفصیلی جائزہ  پیش کیا اور کہا کہ اب یہ نظام پورے ملک میں پھیل رہا ہے اور لوگ دار القضاء سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ نے یوم تاسیس کی مناسبت سے امارت شرعیہ کے قیام کے اسباب و محرکات اور امراء شریعت کی دینی ، علمی ، فکری و قائدانہ با بصیرت قیادت کا مفصل تذکرہ کیا اور کہا کہ آج امارت شرعیہ مفکر اسلام امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب کی قیادت میں آگے بڑھ رہی ہے ، اللہ تعالیٰ ان کی عمر میں برکت عطا فرمائے اور امارت شرعیہ کو مزید ترقیات سے نوازے، جناب نواب حسن نواب نے امارت شرعیہ کے یوم تاسیس کی مناسبت سے منظوم گلہائے عقیدت پیش کیا ۔ اجلاس کی نظامت مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے بہت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ کی ۔اس موقع پر انہوں نے امارت شرعیہ کے سو سالہ خدمات کے تعارف کا ایک خاکہ بھی پیش کیا اور اس کے بنیادی نظام تعلیم پر بھی روشنی ڈالی۔اور خود کفیل نظام تعلیم کے قیام پر زور دیا۔ اجلاس کا آغاز مولانا مفتی قاری مجیب الرحمن صاحب بھاگل پوری کی تلاوت کلام پاک اور نعت شریف سے ہوااور امیر شریعت کی دعا پر اختتام پذیر ہوا۔ اس اجلاس میں شریک ہونے والے اہم لوگوں میں جناب مظاہر صاحب ، جناب ذاکر بلیغ صاحب ایڈدوکیٹ ، جناب سید مشرف صاحب ، جناب تسنیم رحمانی صاحب ، جناب حاجی سلام الحق صاحب، جناب سید عامر صاحب ، پاٹلی پترا، جناب قاری محمد شعیب صاحب، جناب حاجی محمد عارف رحمانی صاحب نائب ناظم جامعہ رحمانی مونگیر، جناب محمد احسان الحق صاحب ، جناب اسلام صاحب چتکوہرہ،جناب مولانا اکرام الحق صاحب امام جامعہ مسجد پٹنہ جنکشن، جناب عرفان الحق صاحب راورکیلا، جناب قاضی انور صاحب رانچی، جناب ارشد صاحب قاضی شریعت پورنیہ ، جناب مولانا مصطفیٰ صاحب ، جناب راغب احسن صاحب ایڈووکیٹ وغیرہ کے نام اہم ہیں۔