Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 26, 2019

نریندر مودی:::::دوسرے دور حکومت کا دیباچہ۔

از/نایاب حسن /صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
  مظفرپورکے ہسپتالوں میں چمکی بخارسے تپ کر مرنے والے معصوم بچوں کامعاملہ پورے ملک میں گرم ہوتاجارہاتھا،جس کی وجہ سے ایسالگنے لگاکہ دوسری اننگ کی شروعات میں ہی مودی اینڈکمپنی کوجھٹکالگ سکتاہے، مگرکمال چابک دستی سے اس حکومت نے وہ قدم اٹھایا، جس کے لیے اس ملک کی اکثریت نے اسے ووٹ دیاہےـ ایک قطعی غیرمتعلق ایشوکوپارلیمنٹ میں ڈسکشن کاموضوع بنایاگیا اورایک بارپھرتین طلاق سے متعلق بل کوپارلیمنٹ میں پیش کردیاگیاـ میڈیامیں ایک بارپھرمسلم خواتین کوانصاف دینے کی آوازیں گونجنے لگیں، سوشل میڈیاایک بارپھرمودی مَے ہوگیا،مودی ڈیڑھ سوبچوں کی لاشوں کو تین طلاق بل کے غلاف سے ڈھکنے میں کامیاب رہےـ ان کے ووٹروں میں یہ پیغام گیاکہ مودی مسلمانوں کوچھوڑنے والانہیں ہے اوروہ اسی سے خوش ہیں ـ آناًفاناًمظفرپورمیں معصوموں کی اموات کی خبریں گم ہونے لگیں ـ اب نہلے پہ دہلاکے طورپرایک اور خبر جھار کھنڈسے آئی ہے، واقعہ 17جون کاہی ہے، مگرخبراب وائرل ہوئی ہے اوراس کاتعلق ماب لنچنگ سے ہے، تبریزانصاری نامی نوجوان کوایک بھیڑنے بچہ چوری کے الزام میں پکڑااورباندھ کرپیٹا، پھر پولیس کے حوالے کردیا، تھانے میں ہی اس کی موت ہوئی، مگر پولیس نے اپنے بچاؤ کے لیے مردہ کویہ بتاکر ہسپتال بھیج دیاکہ حالت نازک ہےـ یہ خبرآج دن بھر چھوٹی انگریزی وہندی نیوزویب سائٹس کے علاوہ کئی بڑی ویب سائٹوں پربھی چلتی رہی، سوشل میڈیاپرہندونوجوانوں کے جوکمینٹس آرہے ہیں اس واقعے پر، وہ مودی وشاہ کی نفرت انگیزجوڑی کی کامیابی کی دلیل ہیں ـ ایک نوجوان کوبے رحمی سے پیٹ پیٹ کر مارڈالاگیا، اب اس کے گھروالے قانون سے انصاف کامطالبہ کررہے ہیں، تولوگوں کولگتاہے کہ یہ لوگ ڈھونگ کررہے ہیں ـ لوگوں کی ہمدردی بھی بٹورناچاہتے ہیں اورمالی معاوضہ بھی حاصل کرنے کے چکرمیں ہیں ـ
ویسے مودی کے دوبارہ اقتدارمیں آنے کے بعدماب لنچنگ کایہ کوئی نیاواقعہ نہیں ہے، انتخابات کے نتائج آنے کے بعدسے ہی سلسلہ شروع ہوگیا تھا؛ بلکہ یوں کہیں کہ یہ سلسلہ رکاہی نہیں تھاـ دوبارہ پی ایم بننے کے بعداپنے خطاب میں مودی نے اقلیتوں کواعتمادمیں لینے کی بات کہی، جس پرہم خوش ہیں اورخوش ہوئے بغیرکوئی چارہ بھی نہیں ہےـ مگرحقیقت یہ ہے کہ مودی کے طریقۂ کارمیں فی الحقیقت کوئی تبدیلی نہیں آئی ـ مظفرپورکے اتنے عظیم سانحے پرکچھ ٹوئٹ کرنے، بولنے میں ان پرسکتہ طاری رہا، مگرشیکھردھون کے ورلڈکپ سے باہرہونے پرانھیں بہت دکھ ہوااورانھوں نے دھون سے اظہارِ ہمدردی میں ٹوئٹ بھی کیاـ بات ماب لنچنگ کی اگرکریں، تو2014-19کاعرصہ ہمارے ذہنوں میں ہوگا، کیسے کیسے سفاکانہ ووحشیانہ واقعات رونماہوئے، کس کس طرح جانورکوبچانے کے نام پرانسانوں کاشکارکیاجاتارہا، مگرمودی کے لبوں نے ہل کرنہیں دیا، سوہمیں اب بھی اس کی کوئی توقع نہیں ـ یہ جودرندے ہیں، یہ انہی کے لوگ ہیں، ان کی پارٹی سے سیاسی وابستگی رکھتے ہیں، اسی وجہ سے ان میں کاکوئی اگرکسی واقعے میں جیل جاتاہے، تومودی کے وزیراورایم پی اس سے اظہارِہمدردی کرتے ہیں، جب وہ جیل سے باہرنکلتاہے، تو مالا پہناکراس کی عزت افزائی کرتے ہیں اوراگرجیل میں مرتاہے، تواس کے جسم کوترنگے میں لپیٹ کرنذرِ آتش کرتے ہیں ـ
اب سے پہلے تواپوزیشن میں کم سے کم آوازلگانے کی طاقت تھی، مگراس بارتووہ فقط کراہنے لائق رہ گیاہےـ سوبظاہرمودی حکومت کے دوسرے پانچ سال کاپہلے سے بدترہوناتقریبایقینی ہےـ 2014 سے پہلے یہ سوچنابھی اچھانہیں سمجھاجاتاتھاکہ مودی پی ایم ہوں گے، 2019میں تونہ صرف مودی دوسری بارپی ایم ہیں؛ بلکہ امیت شاہ، جن کے بارے میں "تڑی پار "کی سیاسی اصطلاح ہندوستانی سیاسی حلقوں میں بہت مشہورہوئی تھی، وہ وزیرداخلہ ہیں ـ
الغرض دنیاکی اس سب سے بڑی جمہوریت میں اب جمہوریت کے علاوہ اورسب کچھ ہےـ اب ہراَنہونی، ہونی ہے، ہرناکردنی، کردنی ہے اورناگفتنی، گفتنی ہےـاب جس کوہوجان ودل عزیز، وہ گلے میں جتنی طاقت ہواس طاقت سے خود چیخے، چلائے، اب یہاں نہ کوئی اپوزیشن ہے، نہ میڈیاہے اورنہ وہ انسان، جنھیں انسانیت چھوکربھی گزری ہے،جودرست اورنادرست کوپرکھنے اوران میں تمیزکرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ـ اب ہندوستان میں صرف مودی وشاہ ہیں اوران کاوِراٹ سامراج ہے!!