Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, June 17, 2019

بنگال کا کھیل بی جے پی چالبازی کا نتیجہ ہے۔


از :  محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند/صداٸے وقت۔
     
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بی جے پی اپنی چالبازی شروفساد اور فتنہ پروری کے اعتبار سے مکار وعیار شکاری بلی کی طرح ہے اور اسکے مقابلے میں دیگرپارٹیاں واپوزیشن کمزور وڈرپوک چوہے کی طرح ہے جو پلا نگ تو خوب بناتی ہیں میٹینگیں روز کرتی ہیں لیکن شکاری بلی کے گلے میں گھنٹی پہنانے سے عاجز ہی نہیں بلکہ آپسی اختلاف وانتشار اور باہمی کھینچاتانی کی وجہ سے طاقتور شکاری ومکار بلی کا ایک لمحہ بھی سامناکرنے سے قاصر ہیں
   نیوز اور میڈیا پر نظر رکھنے والاہر باشعور انسان جانتاہے کہ بنگال میں ایک بچے کی موت اور پھر ڈاکٹر کے ساتھ بد سلوکی ومار پیٹ ایسا ہنگامہ خیز ثابت ہوئی کہ پور بنگال میں تہلکا مچ گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس ہنگامے کی آنچ دہلی تک پہنچ گئی اور اب پورا ملک اسی چپیٹ میں ہے کہا جاتاہے کہ اس ہنگامے کو بی جے پی نے اس طرح کوریج کیا کہ بنگال اوراس کی حمایت میں دیگر تمام صوبوں کے ڈاکٹرس اب ہڑتال واحتجاج پر ہیں اور مزید اس میں شدت ہی آتی جارہی ہےاور اس طرح یہ ہنگامہ ہزاروں بچوں اور دیگر بے شمار مریضوں کی ہلاکت کاسبب بن رہے ہیں
جواسپتالوں میں زیر علاج ہیں ظاہرہے کہ جب ڈاکٹر ہڑتال واحتجاج پر ہوں تو اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کی دیکھ بھال دواوعلاج وقت پرکون کرے گا ؟ 

جب کہ ڈاکٹروں کے تمام مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے کام پر لوٹنے کی اپیل بھی ممتا بینرجی نے کردی اوران سے گفت وشنید کے ذریعہ اپنی بات رکھنے کا کا موقع بھی فراہم کردیا اس کے باوجود بھی شت ناہی کرنے والا اس ہنگامے کو سرد نہیں ہونے دیتا کیونکہ اس میں مریضوں کے لئے راحت توضرورہے لیکن سیاسی مریضوں کو چین نہیں جب تک ان کو بنگال کی کرسی حاصل نہ ہوجائے 

   دراصل مرنے والے بچوں اور ان کے اہل خانہ سے نہ کسی کو ہمدردی ہے اور نہ ہی کسی کو اسکا کوئی غم صحیح بات یہ ہے کہ بنگال میں ممتابنرجی کی حکومت بی جی پی کی آنکھ کا کانٹاہے اس لئے کہ اپوزیشن اور تمام دیگر علاقائی پارٹیوں میں ممتابنرجی ہی اکیلی ایک ایسی مرد آہن ہے جو اکیلے اپنے دم پر بی جے پی کو چیلنج دے رہی ہے اور دے سکتی ہے ورنہ گذشتہ سالوں میں گورکھپور کے بی آرڈی میڈیکل کالج میں سیکڑوں بچوں کی موت پر نہ کسی پرغم کااثرظاہر ہوا نہ کسی کو کوئی دکھ ہوا تھا نہ ہی کوئی ہنگامہ ، نہ کسی جگہ ڈاکٹروں کاہڑتال ، اور وہ ایک ایساحادثہ تھا جس نے پورے ملک کو ہلاکر رکھ دیا تھا وہ ہندوستان میں اپنی نوعیت کا پہلا حادثہ تھا جس میں بیک وقت سیکڑوں بچے اپنی جان گنوا بیٹھے تھے اور اموات کاسلسلہ کئی دنوں تک جاری رہا ان میں بہت سے  ایسے بھی تھے جن کی گودیں برسوں منت وسماجت اور دواوعلاج کے بعد بھری تھیں لیکن لمحوں میں ان کی گودیں اجڑ گئی نہ میڈیا کوکوئی غم ہوا نہ ہی حکومت کو اس کی فکر تھی بلکہ حکومت ان اموات کو جائز ٹہرانے پر تلی ہوئی تھی نہ ہی کسی ڈاکٹر نے ان بچوں کی خاطر کسی طرح کے احتجاج کو روا رکھا مزید اپنے اوپر سے ذمہ داری کا قلادہ ہٹانے اور اپنی غفلت ولاپرواہی کو چھپانے اور جواب دہی سے بچنے کے لئے کچھ بے قصور ڈاکٹروں کو ہی ذمہ دار ٹھراکر جیل کی سلاخوں میں ڈال دیاگیا تب بھی کہیں ڈاکٹروں نے ان بے قصورں کی حمایت میں کوئی احتجاج و بندی کا اعلان نہیں کیا
  ابھی گذشتہ '15/6/2019'14 کو بہار میں لُوگنے سے 70 افراد ہلاک ہوگئے مزید چمکی بخار کاقہر جاری ہے بہار میں  90بچوں کی موت سے قیامت صغریٰ جیسا ماحول ہے آج بھی بہار کے مظفر پور میں موت کا رقص جاری ہے اور ڈاکٹروں کی ہرتال سے مزید اموات کا سلسلہ دراز ہے  لیکن کسی حکومت ادارے اور میڈیا کو اسکا نہ کوئی غم ہے اور نہ ہی کسی طرح کا کوئی ہنگامہ ہوا بلکہ بے شرمی کی ساری حدیں پار کرتے ہوئے بہارکے وزیر صحت نے  یہ تک کہہ ڈالا کہ "بچوں کی موت کے لئےنہ حکومت ذمہ دار ہے نہ انتطامیہ بلکہ بچوں کی قسمت ٹھیک نہیں تھی "
یہ سب اس لئے ہے کہ اترپردیس میں بی جے پی اوربہار میں اس کی حمایت یافتہ پارٹی کی حکومت ہے اور ان کے خلاف یوپی بہار میں اپوزیشن ودیگر پارٹیاں کوئی اس طرح کی تحریک نہ چھیڑسکیں اور بی جے پی نے اہک معمولی واقعہ کو اتنا بڑابنادیاکہ ممتاکی حکومت ڈگمگا گئی اور یہی ان کا اصل مقصد ہے
کیونکہ بنگال میں بی جے پی کا سیاسی پارا ہمیشہ سے کمزور رہا اسے بڑھانے کی تگ ودو جاری ہے یہ موقع اسـنے بہت غنیمت جان کر اس کا استعمال کیا
اسی لئے میں کہتاہوں کہ بی جے پی عیار ومکار شکاری بلی کی طرح ہے اور اپوزیشن ودیگر پارٹیاں بزدل ، کمزور اور بےبس چوہے کی طرح ہیں جو کثرت کےباوجوداپنی ناعاقبت اندیشی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے مکاربلی کےگلے میں گھنٹہ ڈالنےکی جرأت نہیں رکھتےاس کی عدم موجودگی میں بھاشن خوب دیتے ہیں،منصوبے روز بناتے ہیں
مگر بلی کو دیکھ کرمقابلے کے بجائے دم دباکر چھپ جانے ہی میں  عافیت سمجھ تے ہیں