Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, July 1, 2019

ملک کی موجودہ صورت حال انتہاٸی تکلیف دہ،ہجومانہ تشدد کے واقعات انسانیت کے نام پر کلنک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا محمد علی نعیم رازی۔


سہارنپور. اتر پردیش۔ (صالح احقر) /صداٸے وقت/ عاصم طاہر اعظمی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوجوان سماجی اور ملی رہنما مولانا محمد علی نعیم رازی نجیب آبادی نے آج ملک میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ہجومانہ تشدد کے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ انسانی اقدار والے ہمارے اس ملک میں اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا بھت ہی افسوسناک اور تشویش کا باعث ہے. 

مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ ہندوستان صدیوں سے امن اور محبت کا گھوارہ رہا ہے اور ہزاروں برس سے یہاں مختلف مذھب اور مشرب کے افراد محبت اور بھائ چارہ کے ساتھ رہتے چلے آرہے ہیں.اسی لئے مولانا ابوالکلام آزاد نے ایک مرتبہ اپنی تقریر میں فرمایا تھا کہ قدرت نے اس سرزمین کو مختلف مذاھب کے لوگوں کے لئے  وجود بخشا ہے. ایسے عظیم اور تاریخی ملک میں اس طرح کے واقعات کا ہونا جہاں ایک جانب افسوس کاباعث ہے وہیں اس بات کی فکر بھی دلاتا ہے کہ ملک میں بسنے والے تمام لوگوں کو اس بارے میں غور کرنا ہوگا کہ آخر ہم اپنے تھذیبی ورثے کو بھول کر کس جانب اپنی نسلوں کا رخ موڑ رہے ہیں.
مولانا محمد علی نعیم رازی نجیب آبادی نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو مذھبی نفرت سرعت کے ساتھ پھیل رہی ہے اگر اس نفرت کو روکنے کی کوشش نہ کی گئ تو اسکا انجام بھت خطرناک ہوسکتا ہے.
مولانا رازی نے کہا کہ اس بارے میں ان سیاسی جماعتوں کو غور کرنا چاہئے جو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے مذھبی نفرت کو فروغ دیتے ہیں اور اسکے نتیجے میں اقتدار پر قابض  ہوتےہیں.
مولانا محمد علی نعیم رازی نے کہا کہ افسوس کا باعث ہے کہ جو نعرہ جمھوریت کے مندر میں لگایا جارہاتھا اسی نعرے کے ذریعے ملک میں مظلوموں کے ساتھ ظلم و ستم کی حدود پار کی جارہی تھی.
مولانا محمد علی نعیم رازی نے ان تمام شرپسند عناصر کو جو ملک کا ماحول خراب کرنے پر آمادہ ہیں، خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا نقصان فریقین کو برابر ہی ہوگا اور وہ لوگ کسی کو بھی کمزور سمجھنے کی بھول ہرگز نہ کریں.
آخر میں مولانا محمد علی نعیم رازی نے امت مسلمہ سے درخواست کی ہے وہ ایسے مواقع پر اشتعال انگیز ہونے کے بجائے صبر وتحمل سے کام لیں اور پرامن ہوکر اپنا احتجاج درج کرائے نیز اعمال صالحہ اور دعوات صالحہ کا خاص اہتمام کریں اور ہمت سے حالات کا مقابلہ کریں