Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, July 2, 2019

جمیعتہ علمإ مالیگاوں کے زیر اہتمام احتجاجی جلوسکا تاریخ ساز اختتام۔حکومت خود ماب لنچنگ کی حوصلہ افزاٸی کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مفتی محمد اسماعیل قاسمی۔


مالیگاؤں (صداۓوقت)۔بذریعہ نماٸندہ خاص۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملک میں جاری ظلم و تشدد، ماب لیچنگ کے خلاف جمعیت علماء مالیگاؤں کی جانب سے صبح دس بجے ایک احتجاجی جلوس صدر جمعیت علماء مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی قیادت میں نکالا گیا جو مختلف علاقوں سے گزرتا ہوا شہیدوں کی یادگار پر اختتام پذیر ہوا یہاں پر صدر جمعیت علماء  مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس زمانے میں انگریز حکومت کا سورج پوری دنیا میں کہیں بھی نہیں ڈوبتا تھا، اس زمانے میں بھی مسلمانوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی کا بغل بجایا اور 1922ء میں شہر مالیگاؤں کے مسلمانوں نے جنگ آزادی کیلئے تحریک چلائی اور باقاعدہ اس شہر میں آزاد ہند کے نام سے اپنی حکومت قائم کرلی تھی اور بعد میں انگریزوں نے ظلم و ستم اور طاقت کے ذریعے کئی شہریوں کو اپنا نشانہ بنایا اور شہر کے سات نوجوانوں کو بھانسی کی سزا بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ اس جلوس کی کامیابی کیلئے شہر کی خواتین نے مرد و نوجوانوں کو انتباہ دیا تھا کہ اس ملک میں انسانیت بچاؤ، ظلم وستم بند کرو کے خلاف نکالے جارہے اس جلوس میں شرکت نہیں کی تو انہیں چوڑیاں پیش کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود ماپ 

لنچنگ حوصلہ افرائی کررہی ہے، موصوف نے حکومت اور پولس انتظامیہ کو باور کرایا کہ آج جن آدم خور بھیٹریوں اور درندوں کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرنے اور چھوٹ و رعایت دینے کی غلطی کی جاری ہے، اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ مستقبل میں یہی آدم خور  بھیڑیئے انتظامیہ اور پولس کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال لکھنو کے بجنور شهرکی پیش کی، جس میں بجرنگ دل کے نوجوان سر راہ ایک پولس آفیسر کو زدوکوب کرتے ہیں، اس لئے حکومت کو چاہئے کہ ظلم و زبردستی کیخلاف سخت قانون بنائے ۔ تا کہ اس ملک کی جمہوریت میں تمام ہی مذاہب کے ماننے والوں کو جو دستوری حق دیا ہے وہ دستوری حق پر ہر قوم آزادانہ طریقے سے عمل پیرا ہیں۔ یاد رہے کہ شہر جمعیت علماء مالیگاؤں کے اعلان کے مطابق آج 10بجے تاریخی قلعہ احتجاجی جلوس نمودار ہوا ، قابل ذکر بات یہ رہی کہ اسی جلوں میں شامل ہونے کیلئے گڑ بازار، معاملے دارگلی، سپاٹی بازار اور دیگر علاقوں سے کثیر تعداد میں مسلم نوجوان تاریخی قلعہ پر تھے۔ جلوس تاریخی قلعہ گزر کر خیابان نشاط چوک، چندن پوری گیٹ، بجرنگ واڑی سے گزرتے ہوئے جامعہ روڈ ہوتا ہوا سلیمانی چوک مشاورت چوک سے گزر کر محمد علی روڈ پر آیا اور قدوائی روڈ سے شہیدوں کی یاد گار پر اختتام پذیر ہوا۔ یہاں پر شہیدوں کی یادگار  جنتادل آفس پیری چوک تک عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندرموجو درہا تھا۔ وہیں اے ٹی ٹی اسکول
کے مشرق و مغرب کی جانب سے عوای ہجوم بڑی تعداد میں موجود رہا.آج کے احتجاجی جلوس میں شامل ہونے کیلئے نیا بس اسٹینڈ رکشا اسٹاپ ، قدوائی روڈ پر میسونسپل شاپنگ سینٹر، اسی طرح دانہ بازار میں مسلم دکانداروں کی
دکانیں پوری طرح سے بند دیکھی گئیں، وہیں قدوائی روڈ پر بھی تمام دکانیں اور شاپنگ اس احتجاجی جلوس کے مدنظر بند رکھے گئے.