Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 14, 2019

اسلام کا سیاسی نظام۔۔۔۔۔۔۔سید ابو اعلیٰ مودودی!!!

صداٸے وقت/ ماخوذ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام کے سیاسی نظام کی بنیاد تین اصولوں پو رکھی گئی ہے۔ توحید، رسالت اور خلافت، ان اصولوں کو اچھی طرح سمجھے بغیر اسلامی سیاست کے تفصیلی نظام کو سمجھنا مشکل ہے۔ اس لیے سب سے پہلے میں انھی کی مختصر تشریح کروں گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔توحید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"توحید" کے معنی یہ ہیں کہ خدا اس دنیا کا اور اس کے سب رہنے والوں کاخالق ہے، پروردگار اور مالک ہے، حکومت اور فرماں روائی اسی کی ہے، وہی حکم دینے اور منع کرنے کا حق رکھتا ہے اور بندگی اور اطاعت بلا شرکت غیرے اسی کے لیے ہے۔ ہماری یہ ہستی جس کی بدولت ہم موجود ہیں، ہمارے یہ جسمانی آلات اور طاقتیں جن سے ہم کام لیتے ہیں اور ہمارے وہ اختیارات جو ہمیں دنیا کی موجودات پر حاصل ہیں اور خود یہ موجودات جن پر ہم اپنے اختیارات استعمال کرتے ہیں اس میں سے کوئی چیز بھی نہ ہماری پیدا کردہ اور حاصل کردہ ہے اور نہ اس کی بخشش میں خدا کے ساتھ کوئی دوسرا شریک ہے اس لیے اپنی ہستی کا مقصد اور اپنی قوتوں کا مصرف اور اپنے اختیارات کی حدود متعین کرنا نہ تو ہمارا اپنے کام ہے ، نہ کسی دوسرے کو اس معاملے میں دخل دینے کا حق ہے، یہ صرف اس خدا کا کام ہے جس نے ہم کو ان قوتوں اور اختیارات کے ساتھ پیدا کیا اور دنیا کی بہت سی چیزیں ہمارے تصرف میں دی ہیں۔ توحید کا یہ اصول انسانی حاکمیت کی سرےے سے نفی کردیتا ہے۔ ایک انسان ہو یا ایک خاندان، ایک طبقہ یا ایک گروہ، ایک پوری قوم ہو یا مجموعی طور پر تمام  دنیا کے انسان، حاکمیت کا حق بہرحال کسی کو نہیں پہنچتا۔ حاکم صرف خدا ہے اور اس کا حکم "قانون" ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رسالت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خدا کا قانون جس ذریعے سے بندے تک پہنچتا ہے اس کا نام "رسالت" ہے ۔ اس ذریعے سے ہمیں دو چیزیں ملتی ہیں۔ ایک "کتاب" جس میں خود خدا نے اپنا قانون بیان کیا ہے۔ دوسری کتاب کی مستند تشریح جو رسول نے خدا کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے اپنے قول و عمل کے ذریعہ پیش کی ہے۔ خدا کی کتاب میں وہ تمام اصول بیان کردیے گئے یں ، جن پر انسانی زندگی کا نظام قائم ہونا چاہیے اور رسول نے کتاب کے اس منشا کے مطابق عملاً ایک نظامِ زندگی بنا کر، چلا کر اور اس کی ضروری تفصیلات بتا کر ہمارے لیے ایک نمونہ قائم کردیا ہے۔ انھیں دو چیزوں کے مجموعے کا نام اسلامی اصطلاح میں "شریعت" ہے اور یہی وہ اساسی دستور ہے جس پر اسلامی ریاست قائم ہوتی ہے۔
"اسلام کا نظام حیات' سید ابو الاعلیٰ مودودی۔