Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, July 14, 2019

مسلمان حالات کا مقابلہ کیسے کریں۔

انسانوں کے ذہن و فکر کی اصلاح:
از/ڈاکٹر محمد رفعت۔صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا میں عام طور پر اور ہمارے ملک ہندوستان میں خاص طور پر مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ انسانوں کی فکر و نظر کی اصلاح کریں۔ اس کے بغیر محض وقتی نوعیت کی تدبیروں کو اپنا کر وہ توقع نہیں کرسکتے کہ دنیا اور ملک سے نا انصافی ختم ہوسکے گی، قانون کا احترام ہونے لگے گا، انسانوں کو ان کے حقوق ملیں گے اور ان کے مسائل حل ہوں گے۔ اس وقت ہندوستان کی موجودہ فضا میں تین 
باتیں گونج رہی ہیں۔

(الف)              وطن سے والہانہ وابستگی کے اظہار کا مطالبہ کیا جارہا ہے (سارے شہریوں سے اور خصوصاً مسلمانوں سے)۔ نیشنلزم کو ایک معقول تصور مان لینے کے بعد اُس کی انتہا پسندانہ تعبیر کرلینا زیادہ مشکل نہیں۔ یہی ہمارے ملک میں ہورہا ہے۔
(ب)                     ایک قدیم شخصیت کو (جو تاریخی بھی ہوسکتی ہے اور خیالی بھی) معبود کی حیثیت دے دی گئی ہے اور سب سے مطالبہ کیا جارہا ہے (جن میں مسلمان شامل ہیں) کہ اس شخصیت سے والہانہ عقیدت کا اظہار کرو۔
(ج)                         مندرجہ بالا دونوں مطالبات کو منوانے کے لیے جبرواکراہ کا استعمال جائز کرلیا گیا ہے، بلکہ مستحسن سمجھا جاتا ہے۔ اس فضا کی تشکیل میں ریاست (اپنی غفلت کی بنا پر) برابر کی شریک ہے۔
اِن حالات میں اہلِ ایمان کو چاہیے کہ ہندوستان کے باشندوں کو مالکِ حقیقی سے روشناس کرائیں۔ وہ تنہا عبادت کا مستحق ہے۔ اس کے علاوہ ہر ایک کی عبادت بے جا ہے، چاہے وہ معبود کوئی انسان ہو، قوم و وطن ہو یا خیالی وجود ہو۔ اہلِ ایمان بتائیں کہ سارے انسان ایک ماں باپ (آدم و حوا) کی اولاد ہیں۔ زمین کے ایک خطے میں رہنے والوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ کسی دوسرے خطے میں رہنے والوں پر زیادتی کریں۔ پھر اہلِ ایمان، انسانوں کو جبر و اکراہ سے باز رہنے کی تلقین کریں۔ جبر کا استعمال تو اس مقصد کے لیے بھی جائز نہیں کہ کسی شخص کو زبردستی، اہلِ حق کے گروہ سے وابستہ کیا جائے۔ پھر بھلا باطل افکار کو منوانے کے لیے جبر کا استعمال کیسے جائز ہوسکتا ہے۔
اِن اصلاحی مساعی کا اثر آہستہ آہستہ ہی ہوسکے گا۔ بہرحال جب مفسدین کو اقتدار حاصل ہو تو قرآن اہلِ ایمان کو تلقین کرتا ہے کہ طاغوت کا انکار کریں، متکبرین کے غلط مطالبات نہ مانیں اور ان کے مقابلے میں اللہ کی پناہ طلب کریں۔