Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, July 19, 2019

نقوع شاہترہ۔(ایک عجیب الفواٸد خیساندہ۔!!

از/حکیم وڈاکٹر شاہدبدر (علیگ)
بی۔ یو۔ ایم۔ ایس۔ اے۔ ایم۔یو
البدر یونانی شفاخانہ، کربلا میدان۔ بدرقہ اعظم گڑھ
shahid.badrfalahi@gmail.com
=========================
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔صداٸے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’میں نے یہ مضمون استاذ محترم جناب حکیم عبد المنان صاحب پرو فیسر حکیم اجمل خاں طبیہ کالج علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی ترغیب پر اکتوبر ۲۰۱۸ء؁ میں لکھا تھا۔ شیدایانِ طب نے اس مضمون کی خوب پذیرائی کی یہ مضمون ہندوستان کے کئی روز ناموں میں طبع ہوا۔اور کئی ایک طبی رسائل اور آن لائن نکلنے والے کئی طبی میگزین نے اسے اہمیت دی۔ہندوستان کے کئی مقامات سے فون آئے۔سب نے یہی کہا کہ یہ مضمون ہم نے اپنے یہاں شائع ہونے والے اخبار میں پڑھا۔ تب آپ کو فون کررہے ہیں۔ اطباء کے سوالات نیز انکے مشوروں کی روشنی میں میں نے اپنے مضمون پر نظر ثانی کی اور کچھ اضافے بھی۔ الحمدللہ ان اضافات کی روشنی میں یہ مضمون مفید تر ہو گیا۔شیدایان طب اسے ایکبار اور پڑھیں۔ اور مفید مشوروں سے نوازیں۔‘‘
نَقوع (نون پر زبر کے ساتھ ): ایک یا چند خشک ادویہ کو پانی میںبھگونے کے بعد چھان لیتے ہیں اسی کو نقوع یا خیساندہ کہتے ہیں۔‘‘
(بیاض خاص۔المعروف بڑی بیاض ص۳۸ )
’’نقوع کی ایک بڑی دلنشین تشریح۔ علامہ حکیم اکبر ارزانی نے کی ہے۔‘‘ نقوع سے مراد وہ پانی ہے کہ خشک ادویہ پانی میں اتنی دیر بھگوئی جائیں کہ ان دواؤں کے جگر تک پانی پہنچے۔ اور دواؤں کی قوت پانی میں جذب ہوجائے۔ اسکے بعد دواؤں کو ملکر پانی چھان لیں۔ بہتر یہ ہوتا ہے کہ دواؤں کو گرم پانی میں تر کیا جائے، کیونکہ گرم پانی دواؤں کی قوت کو جلدی اپنے اندر جذب کر لیتا ہے۔(قرابا دین مجیدی قادری۔ص ۷۹)
فساد خون کے جملہ امراض میں بطور مصفی خون نَقوع شاہترہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ ’’فسادخون‘‘ گو ایک عام اصطلاح ہے مگر طبقہ اطباء میں ایک خاص معنی کیلئے متعین ہے۔ ’’خون کا فساد جب اس قسم کا ہوکہ اس سے جلد کا تغذیہ متاثر ہو جائے تو اسے عرف اطبا میں فساد خون کہا جاتا ہے۔‘‘ (شرح اسباب ترجمہ کبیر ج دوم ص ۳۱۲)
ڈاکٹر حکیم شاہد بدر علیگ

فساد خون میں وہ تمام جلد ی امراض داخل ہیں جن سے جلد پر اورام، بثوروقروح عارض ہو جاتے ہیں، مثلا آتشک جذام،خارش، داد وغیرہ۔
زمانۂ طالب علمی (اجمل خاں طبیہ کالج علیگڑھ مسلم یونیورسٹی۔۱۹۹۱ ء تا۱۹۹۶ء) میںاستاد محترم پروفیسرجناب حکیم عبدالمنان صاحب نے بارہا نَقوع شاہترہ کا نسخہ پڑھا یا۔۔ اور بتایاکہ یہ بہت اہم مصفی خون خیساندہ ہے، دوران مطب بہت کام آئے گا اسکے اجزا سنتے سنتے بالکل از بر ہوگئے۔
شاہترہ ۷ ماشہ
چرائتہ تلخ ۷ ماشہ
سر پھوکہ ۷ ماشہ
عناب ۵ دانے
گل منڈی ۷ ماشہ
ہلیلہ سیاہ ۷ ماشہ
برادہ صندل سرخ ۷ ماشہ
(شرح اسباب۔ ترجمہ کبیر ج دوم ص ۳۱۴)
ان تمام اجز کو نیم کوب (دادڑھ) کرکے رات کو گرم پانی میں بھگو دیں، صبح اسکا نتھرا ہوا پانی پی لیں۔ نقوع شاہترہ کے ذیل میں میں نے اطبا کے معمولات مطب کو بغور دیکھا تو کچھ کچھ فرق سامنے آیا۔
جیسے حکیم اعظم خاں۔ نے مخزن المجربات میں جرب و حکہ، آتشک و بثور بدن کے علاج میں جو نسخہ لکھا ہے۔ وہ نسخہ تو بالکل یہی ہے۔ لیکن مفرد دواؤں کے وزن میں فرق ہے۔
شاہترہ کا پودھا۔

چرائتہ نیم کوفتہ، شاہترہ، سرپھوکہ، ھلیلہ سیاہ نیم کوفتہ برادہ صندل سرخ۔ ہر ایک ۴ ماشہ۔ عناب ۵ دانہ، رات کو گرم پانی میں بھگو دیں۔ صبح کو اسکا آب زلال لیکر شہد خالص ۲ تولہ ملاکر پلا ئیں۔ ( مخزن المجربات۔ قرابا دین اعظم۔ص ۴۰۹ )
اسی طرح حکیم اجمل خاں صاحب نے اپنی بیاض خاص میں نقوع شاہترہ کے عنوان سے جو نسخہ درج کیا ہے۔ اسکے اجزا درج ذیل ہیں۔
شاہترہ
چرائتہ تلخ
گل منڈی
برادہ صندل سرخ
برہم ڈنڈی،
ہر ایک پانچ ماشہ۔ رات کو ڈیرھ پاؤ پانی میں بھگو کر صبح کو اس قدر جوش دیں کی وہ نصف رہ جائے۔ چھان کر شربت عناب کے ملاکر پلائیں۔
(بیاض اجمل۔ حکیم حافظ محمد اجمل خاں صاحب ص ۲۸۳)
باوجود ان تمام فرق کے۔ استادمحترم کا بتایا ہوا نسخہ ہی میرا معمول مطب ہے۔ بات زمانۂ طالب علمی کی ہے۔ نَقوع شاہترہ کا یہ نسخہ پڑھا، یاد کرلیا، امتحان دے لیا، استاد محترم کی بارہا یاد دہانی۔ اور تاکید کے بعد بھی اس نسخہ سے لگاو نہیں پیدا ہوا نہ ہی دل میں اہمیت۔
اگست ۲۰۰۷ کی بات ہے خیرآ باضلع مئو سے ۳۵ سالہ مریض مطب میں حاضر ہوا۔ برسات کی امس بھری گرمی میں۔۔ سوتی چادر سے اسنے اپنے آپ کو ڈھک رکھا تھا اسنے میرے سامنے اپنی پیٹھ کھول دی پیپ، پھوڑے، پھنسیوں اور پیپ آلود خون سے پوری پیٹھ بھری پڑی تھی۔” پچھلے آٹھ سالوں سے جیسے ہی برسات کا موسم آتا ہے۔۔پوری پیٹھ پھوڑے پھنسیوں سے بھر جاتی ہے۔ دن تو خیر۔۔ لیکن رات گزارنا ایک قیامت ہے۔ ان زخموں میں تیز جلن اور خارش ہوتی ہے۔ میں نے اسکے لئے جانے کہاں کہاں علاج نہیں کرایا۔ مئو، اعظم گڑھ، بنارس، گورکھ پور، لکھنو، چمڑی کے ہرماہر ڈاکٹر کے پاس گیا۔ صرف وقتی آرام۔ مرض ٹھیک نہیں ہوتا۔ ہاں جب سردی کا موسم آتا ہے تب یہ مرض آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جاتا ہے، سردی بھر آرام رہتاہے اگلے سال پھر یہ مرض عودکر آتا ہے۔ ہرسال اسکی شدت پچھلے سال سے زیادہ ہوتی ہے۔ اور اب یہ صورتحال ہے کہ میں ۸؍۹ بجے رات میں۔ ایک انجکشن Avil اور ایک انجکشنBetnisol۔کا لگواکر ایک Table Fan سرہانے اور ایکFan پیٹھ کی جانب لگا کر کر سوجاتا ہوں۔ رات میں اگر لائٹ کٹ گئی یا کسی اور وجہ سے آنکھ کھل گئی تو بے چینی اس قدر بڑھ جاتی ہے کہ رات گزارنا مشکل۔ اس مریض نے ایک بات اور کہی کہ میرا پاخانہ بالکل مرغی کے پاخانہ کی طرح ہوتا ہے۔ تھوڑی مقدار میں بالکل لیسدا رکہ۔ Toilet کے پیالے سے چپک جاتا ہے تو ایک بالٹی پانی بہادینے پر بھی وہ جگہ نہیں چھوڑتا۔ اس پاخانہ میں اس قدر بدبو ہوتی ہے کہ ناقابل برداشت اور ریاح تھوڑے تھوڑے وقفے سے ہر وقت خارج ہوتی ہے حد درجہ بدبو دار ریاح۔
مریض کی کیفیت سننے کے بعد میں نے اللہ سے دعا کی کہ۔ زمانہ ٔطالب علمی کا وہی’’ نَقوع شاہترہ‘‘ کا نسخہ ذہن میں تازہ ہو گیا۔ میں نے اس میں صرف ’’گل ِنیم ۷ ماشہ‘‘کا اضافہ کیااور شربت عناب جوڑدیا۔ رات کو گرم پانی میں بھگو کر صبح پانی چھان کر ۴ تولہ شربت عناب شامل کر کے پی لیں۔ مریض نے دس دن تک یہ دوا استعمال کی، حاضر مطب ہوا۔ کہا۔ کچھ بھی فرق محسوس نہیں ہوا۔ میں نے پھر سے دس دن کیلئے وہی دوا اسے دوبارہ دی اور کہا۔ اللہ سے دعا کرو، اور اسے بلا ناغہ استعمال کرو۔ یہ نسخہ ۲۰ دن استعمال کرنے کے بعد مریض پھر مطب میں آیا۔ اور بتایا کہ دوا کو پینے کے بعد کئی کئی بار دست ہو ئے، دست، میں خون، پیپ جانے کیا کیا۔ حد درجہ بدبودار۔ آنوں کی طرح۔ جھالا جھالا۔ کالا کالا پاخانہ ہوا۔ اسکے پیٹھ کے زخم اب مرجھائے ہوئے تھے۔ میں نے تیسری بار یہی نسخہ مکرر استعمال کو کہا۔ اس نے بتایا کی اس بار اجابت صرف دو بار ہی ہوتی تھی۔ البتہ پیٹھ کے سارے پھوڑے سوکھ گئے تھے۔ اسے مزید دس پڑیا اسی طرح کل ۴۰ پڑیا اسے پلائیں۔ وہ مریض بالکل ٹھیک ہو گیا پچھلے دس سالوں سے وہ میرے رابطہ میںہے۔ بحمدللہ ابھی تک اسے دوبارہ سے یہ تکلیف نہیں ہوئی۔
اسکے بعد میں نے اس نسخہ کو پڑیا کی شکل میں بنوا کر رکھ لیا۔ اور جلدی امراض میں مبتلا مریضوں کو اسکا خیساندہ پلاتا ہوں۔ اس ’’نَقوع ‘‘کا مصفی خون عمل تو ثابت ہے۔
حکیم کبیرالدین صاحب نے مصفیات خون کے باب میں اس نسخے کو اولیت دی ہے۔
نملہ کے علاج میں حکیم صاحب لکھتے ہیں (نملہ۔ چیونٹی۔ ایک دانہ یا چند دانے جلد پر نمودار ہوتے ہیں، جسکے ساتھ سوزش اس قدر ہوتی ہے کہ جیسے جلد پر آگ رکھ دی گئی ہے)
شام کے وقت نگند بابر ی فلفل سیاہ۔ پانی میں پیس کر چھان لیں۔ اور شربت عناب ملاکر دیں۔ اگر اس سے فائدہ نہ ہو تو نقوع شاہترہ ہفتہ عشرۃ پلاکر مسہل دیں”(شرح اسباب ترجمہ کبیر، ج سوم ص ۲۱۲)
ایسے ہی نار فارسی جیسے موذی مرض (نار فارسی وہ دانے ہیں جو نکل کر بہت جلد کھرنڈ میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اسکے ساتھ نہایت سخت سوزش ہوتی ہے۔ عرف عام میں اس مرض کو “چھاجن”یا “اکوتہ ” کہتے ہیں )کے علاج کے ذیل میں لکھتے ہیں۔
“چند روز نقوع شاہترہ پلاکر مطبوخ ہلیلہ وافتیمون یا حب سقمو نیا سے تنقیہ کریںـ”(شرح اسبا ب۔ ترجمہ کبیر۔ ج سوم ص ۲۱۴ )
’’جذام ‘‘کے مریض کے علاج کے سلسلے میں وہ لکھتے ہیں:
’’ظہور مرض کے ابتداء سے صبح کے وقت نَقوع شاہترہ پلایا جائے ـاور شام کے وقت معجون عشبہ (شرح اسباب ترجمہ کبیر ج دوم ص ۲۵۱)
’’جرب و حکہ ‘‘ کے علا ج میں نَقوع شاہترہ پلانے کی تاکید کرتے ہیں (شرح اسباب ترجمہ کبیر ج دوم ص ۲۵۶)
حکیم اجمل خاں صاحب کے معمولات مطب میں مصفی خون کے طور پر نَقوع شاہترہ کا خاص استعمال ہے۔ جرب و حکہ کے علاج کے ذیل میں حکیم اجمل خان صاحب لکھتے ہیں کہ ایسی حالت میں، شاہترہ، چرائتہ، سر پھوکہ، منڈی۔ ہر ایک ۷ ماشہ عناب ۵ دانہ ھلیلہ سیاہ ۷ماشہ۔ اگر موسم گرما ہو تو صندل سرخ۷ ماشہ اورسرد موسم ہو تو عشبہ مغربی ۷ ماشہ شامل کر کے رات کو گرم پانی میں بھگو کر صبح کو مل چھان کر شربت عناب ۴ تولہ ملا کر چند یوم پلائیں۔ (حاذق۔ ص ۵۴۵)
ایسے ہی جذام کے مرض میں آغاز میں نقوع شاہترہ کا ہی نسخہ استعمال کرایا ہے۔(حاذق۔ص ۵۵۳)
باد فرنگ (آتشک)کے علاج کے ذیل میں ۲۱ دن تک یہی نقوع استعمال کرانے کی ہدایت کرتے ہیں۔(حاذق۔ ص ۵۶۲)
آتشک کے مریض۔ کو حکیم اجمل خاں صاحب نے “حب لیموں۔ ایک عدد۔ نقوع شاہترہ کے ساتھ صبح شام استعمال کرانے کے بعد ددا سیاہ کے مسہل دی۔ (بیاض اجمل۔ حکیم حافظ محمد اجمل خاں صاحب ص ۱۵۲)
حکیم اجمل خاں صاحب اور حکیم کبیر الدین صاحب کے معمولات مطب ہیں۔ نقوع شاہترہ کے استعمال کے بعد کسی مسہل سے تنقیہ کرانے کی بات مذکورہے۔ ”نملہ”کے علاج کے ذیل حکیم کبیر الدین ؒ صاحب لکھتے ہیں ’’نقوع شاہترہ، ہفتہ عشرۃ پلاکر مسہل دیں‘‘۔(ج سوم ص ۲۱۲)
ایسے ہی نار فارسی کے علاج کے ذیل میں۔چندروز نقوع شاہترہ پلانے کے بعد۔ مطبوخ ھلیلہ و افتیمون یا حب سقمونیا وغیرہ سے تنقیہ کی ہدایت کرتے ہیں۔ ۔۔(۔۔۔ج سوم ص ۲۱۲)

حکیم اجمل خاں صاحب ؒجرب و حکہ کے علاج کے ذیل میں نقوع شاہترہ پندرہ یوم پلانے کے بعد۔ مطبوخ ہفتہ روزہ کا مسہل دینے کی ہدایت کرتے ہیں۔(حاذق ص ۵۵۳)
لیکن میرے بار بار کے مشاہد ے میں یہ بات رہی ہے کہ یہ نقوع شاہترہ پلانے کے بعد اسہال خود بخود ہو جاتا ہے۔ ابتک کے تمام مریضوں کی روداد میں اسہال کی بات لازمی رہی ہے۔ ہاں ! مرض جتنا سخت اور منر من ہو تا ہے۔ اسہال کی نوبت بھی اسی قدر تاخیر سے آتی ہے۔ یہی پڑیا پلاتے رہنے سے اسہال شروع ہو جاتا ہے۔ اور یہی پڑیا پلاتے رہنے سے اسہال خود بخود بند ہو جاتا ہے۔ میں نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ اکیلے یہ نسخہ منصبخ بھی ہے اور مسہل بھی۔بلکہ میں تو اسی سے مرض کہ شدت کا اندازہ لگا تا ہوں کہ کتنی پڑیا پینے کے بعد اسہال ہوا۔
میں علم طب کا ایک ادنی طالب علم ہوں میری پختہ رائے ہے کہ نقوع شاہترہ پلانے کے بعد کسی طرح کا مسہل دینے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
حکیم اجمل خان صاحب نے نقوع شاہترہ کے پندرہ یا ۲۱ روز کے استعمال کے بعد عرق مطبوخ ہفت روزہ کے استعمال کی ہدایت کی ہے۔ عرق مطبوخ ہفت روزہ پر گفتگو آگے بڑھانے سے پہلے ذیل میں ہم اسکا نسخہ درج کئے دیتے ہیں۔ اطبا اسے امراض سوداوی، پھوڑے پھنسیوں، فساد خون، وجع المفاصل اور آتشک کیلئے مفید بتاتے ہیں۔
’’پوست درخت نیم۔ پوست درخت کچنال۔ بیخ حنظل۔ ،پھلی ببول، کٹائی خورد بابرگ و پوست وبیخ،۔ قند سیاہ کہنہ۔ ہر ایک۔ ایک پاؤ لیکر تین سیر پانی میں جوش دیں۔ جب ایک سیر پانی باقی رہ جائے تو چھان کر رکھ لیں۔یہ سات خوراکیں ہیں۔ اس میں سے ایک خوراک روزانہ صبح کو استعمال کریں۔ اور سہ پہر کو کھچڑی کھائیں۔ اگر پیچش کی شکایت ہو جائے تو اس عرق کا استعمال بند کر دیں۔
نوٹ: یہ یاد رہے کہ عرق مطبوخ ہفت روزہ۔ کشید کیا ہوا عرق نہیں ہے بلکہ ایک جو شاندہ ہے جو عر ق کی طرح عرصہ تک خراب نہیں ہوتا۔ اس لیے ایک ہی بار تیار کر لیاجاتا ہے۔(بیاض اجمل۔ حکیم حافظ محمد اجمل خاں۔ ص ۲۳۵)
عرق مطبوخ ہفت روزہ کے استعمال کے تعلق سے میں اپنا تجربہ طب کے ہر طالب علم تک پہنچانا چاہتا ہوں۔ میں پچھلے پندرہ سال سے مطب کررہاہوں۔ دو بار۔ دو الگ الگ مریضوں کو عرق مطبوخ ہفت روزہ پلایا ہے۔ دونوں مزمن جلدی امراض میں مبتلا تھے۔ میں نے دوا خود سے تیار کی۔ بوتل میں بھری اور پہلی خوراک اپنے ہاتھ سے پلائی۔ ایک گھنٹہ بعد اس قدر قوی شدید اسہال ہوئے کہ اللہ کی پناہ ابتدا ً تو میں خوش ہوا کہ چلو تنقیہ ہو رہاہے۔ موادفاصد نکل رہا ہے اسہال کی شدت بڑھتی گئی …مریض، تیمادار اور خود میں بھی …اس قدر متفکر ہوئے کہ اللہ کی پناہ۔ شام تک جاتے جاتے یہ سلسلہ رکا۔ مریض نڈھال …بالکل لاغر۔ خیر اسکے بعد تبرید و تقویت کی دواؤں سے مریض کی صحت بحال ہوئی لیکن وہ جلدی مرض میں مبتلا ہی رہا۔ یہ بات ۲۰۰۸ کی ہے نومبر ۲۰۱۸ میں وہی مریض میرے مطب پر پھر حاضر ہوا۔ جلدی مرض میں پہلے سے زیادہ شدت تھی اس دس سالہ عرصہ میں اس نے ممبئی کے کئی بڑے ڈاکٹر کے علاج کے بعد وہ میرے مطب پر آیا تھا۔ وہ میرے مطب پر دس سال بعد لوٹا تھا۔ لیکن عرق مطبوخ ہفت روزہ پینے کی بات اسے ایسے یاد تھی جیسے ابھی کل کی بات ہو۔ اس نے آتے ہی کہا کہ …آپ کو اللہ کا واسطہ کہ آپ وہ والی دوا مجھے نہیں پلائیں گے۔ میں نے اسے نقوع شاہترہ۔ صبح خالی پیٹ، اور معجون عشبہ ایک چمچہ (۱۰گرام ) رات سوتے وقت ۱۰جون۲۰۱۹ تک مسلسل پلایا۔ اب وہ مریض بحمدللہ مکمل ٹھیک ہے۔
ایسے ہی ایک بار اور میں نے ایک مریض کو عرق مطبوخ ہفت روزہ پلانے کی ہمت کی۔ پہلی خوراک سے ہی اسہال کی وہی شدت،۔ مریض کی حالت بگڑ گئی۔ تیمادار مجھ سے ناراض ہو گئے۔ اور آئندہ کسی مریض کو عر ق مطبوخ پلانے کیلئے میری ہمت جواب دے گئی۔
نقوع شاہترہ کے کچھ دوسرے مفید گوشے بھی میرے مشاہدہ و تجربے میں آئے ہیں جسے میں بلا کم و کاست بیان کرتا ہوں۔ تاکہ اطباء اس سے فائدہ اٹھائیں۔ اور اپنے تجربات سے دیگر کو فائدہ پہونچائیں۔
ایسے پرانے قبض کے مریض جنھیں پاخانہ صاف نہیں ہوتا، پاخانہ کی حاجت ہی نہیںہوتی۔ وہ بس اپنی مرضی سے Toilet جاتے ہیں دیرتک بیٹھے رہتے ہیں۔ تھوڑی مقدار میں براز خارج ہوا اور بس ایسے مریضوں کو میں نَقوع شاہترہ پلاتا ہوں۔ انکا قبض رفع ہو جاتا ہے کثرت سے ریاح خارج ہونے کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ ایسا تجربہ میں نے سو سے زائد مریضوں پرکیا ہے۔
ایک ڈاکٹر صاحب میرے مطب پر تشریف لائے اور کہاکہ مجھے پا خانہ کی حاجت ہی نہیں ہوتی۔ بس ایسے ہی چلاجاتا ہوں۔ کبھی ہو بھی گیا۔ اکثر نہیں ہوتا ہے۔ ایسا کئی مہینہ سے ہے۔ میں نے انھیں نَقوع شاہترہ کی دس پڑیا دیا۔ بس اسکو صبح میںنتھار کر پی لیں۔ ایک گھنٹہ بعد ہی کچھ کھائیں پئیں۔ پہلی پڑیا پیا کچھ نہیں ہو ا دوسری پڑیا پیا۔ کچھ نہیں ہوا۔ تیسرے دن حسب معمول انھوں نے پڑیا پی لی۔ وہ خود کہتے ہیں کہ ’’میں مطب جا کر ایک مریض کو دیکھ رہا تھا کہ مجھے پاخانہ کی حاجت محسوس ہوئی۔ میں نے کہا ارے یہ کیا۔ میں اپنے کام میں لگ گیا۔ کچھ دیر کے بعد پھر جھٹکا لگا۔ میں نے کہا لگتا ہے اب جانا ہی پڑے گا۔ لیکن سوچا مریض کو دیکھ لوں۔ پھر مجھے اس قدر شدید حاجت محسوس ہوئی کہ مریض کو چھوڑ کر ٹائلٹ بھاگا۔ اپنے ہی بدن سے خارج فضلات کو دیکھ کر میں دنگ رہ گیا۔ ۔یہ کیا تھا۔۔اتنی مقدار میں…؟۔‘‘
اسکے بعد سے میں اس’نَقوع ‘‘کو کرانک امیبیاسس میںاستعمال کرنے لگا۔ ایسے مریض جنکا پیٹ صاف نہیں رہتا ہے۔ تھوڑی مقدار میں بدبودار براز خارج ہوتا ہے۔ انھیں دس پڑیا پلاتا ہوں۔بحمدللہ شفاء ملتی ہے۔
ایک صا حب اپنی اہلیہ کو لیکر مطب میں آئے۔ اور کہا کہ یہ میری بیوی ہیں۔ یہ آنے کو آمادہ نہیں تھیں انکی تکلیف یہ ہے کہ یہ لیٹرنگ میں بڑا وقت لگاتی ہیں اور باوجود ’’اگزاسٹ فین ‘‘چلانے کے بعد بھی۔ آدھے گھنٹہ بعد تک کسی اور کولیٹرین جانے کی ہمت نہیں ہوتی، اس قدر بدبو انکو پاخانہ صاف نہیں ہوتا کبھی قائم چورن لے لیا تو دوا کے اثر بھر ہوجاتا ہے، لیکن خوب صاف نہیں ہوتا۔ منہ سے بدبو بھی آتی ہے۔ میں نے انھیں صرف دس پڑیا نَقوع شاہترہ پلایا۔ ۳دن پینے کے بعد انھیں کالا۔ کالا پاخانہ دو دو۔ تین تین بار ہوا۔ خوب پیٹ صاف ہوا۔ پاخانہ کی بدبو اور دیر تک لیٹرنگ میں بیٹھنے کی شکایت رفع ہو گئی۔ اگلی بار میں نے معجون دبیداالورد، ایک چمچہ صبح خالی پیٹ گرم پانی سے اور جوارش جالینوس آدھا آدھا چمچہ بعد غذا صبح شام ۲۰ دن تک کھلایا۔ قبض کی شکایت اورمنہ کی بدبوکی شکایت بھی دور ہوگئی۔
ایک صاحب اپنی اہلیہ کو لیکر حاضر مطب ہوئے۔ کہا کہ یہ سرکاری ٹیچر ہیں زمانۂ طالبہ علمی سے انکی روٹین بگڑی ہوئی ہے کثرت سے چائے نوشی، سموسہ، پکوڑا یہی سب کھا کر انکی صورتحال یہ ہے کہ برسوں سے۔ انھیں پاخانہ کی حاجت ہی نہیں ہوتی بس ایسے ہی کبھی کبھا ر یا کئی دنوں کے بعد پاخانہ ہو جاتا ہے لیکن صبح وشام یا۲۴ گھنٹہ پر پاخانے کی حاجت محسوس ہو ایسا انکو دس سال سے نہیںہوا۔
میں نے انھیں دس پڑیا نَقوع شاہترہ دیا اورشربت کاسنی خانہ ساز ۲۰ملی لیٹرملا کر پینے کی ہدایت کی۔ شروع کے دوتین دن تک تو کچھ بھی فرق محسوس نہیں ہوا۔ لیکن چار پانچ پڑیا پینے کے بعد کالا کالاپاخانہ ہوا۔ اسکے اگلے دن پھرویسا ہی ہوا۔ اور اب صبح شام باقاعدہ حاجت ہوتی ہے۔ یہ کیفیت سننے کے بعد میں نے صرف اپنا بنایا ہوا معجون دبید الورد ایک چمچہ صبح خالی پیٹ، ایک گلاس ہلکے گرم پانی سے استعمال کرنے کیلئے کہا۔ مرغن غذائوں سے پر ہیزکرنے کو کہا۔
مارچ ۲۰۱۱ کی بات ہے۔ پھول پور اعظم گڑھ سے ایک ۲۰ سالہ نوجوان حا ضر مطب ہوا اسکے چہرے کی رنگت زردتھی اس نے بتایا کہ،میری طبیعت ہر وقت گری گری رہتی ہے۔ ۔ شدید قبض ہے۔ دل بہت گھبرا تا ہے۔ کثرت احتلام ہے صبح کو معلوم ہوتاہے کہ احتلام ہوگیا۔ کوئی بھی مقوی غذا کھاؤں بدن میں جیسے لگتی ہی نہیں۔ دن بہ دن کمزور ی بڑہتی جارہی ہے۔ وزن بھی میرا کم ہوتا جارہا ہے، میرا بلڈ پریشر بڑھارہتا ہے۔۔خون کی جانچ کرائی، سب نارمل ہے صرف Esinophilبڑھا ہوا ہے۔
مجھے پیٹ کے کیڑوں کا شبہ ہوا۔میں نے دس پڑیا نَقوع شاہترہ پینے کو دیا مگر کوئی فرق نہیں آیا دوبارہ پھر وہی دس پڑیادیں،پڑیا پی لینے کے بعد۔ ایک دن اس نے صبح سویرے مجھے فون کیا۔ ۔۔’’ میں کھلے میدان میں قضاے حاجت کے لئے آیا ہوا تھا، جیسے میری ایک فٹ آنت کٹ کر گر گئی۔ پہلے تو میں ڈرا کہ یہ کیا نکلا آب دست کے بعد میں نے ہمت کرکے۔ لکڑی کی مدد سے اسے اٹھا یا۔ ۔پھر اس پر پانی گرا کر دیکھا باریک جھلی جو ایک طرف سے کھلی تھی اس میں کچھ بھرا ہوا تھا مجھے گھن آگئی۔ میں نے گھبرا کراسے چھوڑ دیا۔۔۔ جب سے یہ چیز پاخانہ کے راستہ سے نکلی ہے اس دن سے میری طبیعت بہت اچھی ہے۔ میںنے مریض کو مطب پر بلایا۔ تفصیلا ت سننے کے بعد مجھے لگا کہ کدودانہ کا پوارا جھول تھا جو گر گیا تھا۔ مزید اطمینان کے لئے دس پڑیا اور پلایا۔ اس دن میں نے جانا کہ یہ’نَقوع ‘‘ کدودانے کا بھی شافی علاج ہے۔
ایک خاتون میرے مطب پر آئیں اور کہاکہ مجھے لمبے عرصے سے کدودانہ کی شکایت ہے۔ میں نے بہت علاج کرایا۔ لیکن افاقہ نہیںہوا۔میں نے پوچھا کہ آپ کو کیسے معلوم۔ کہا کہ ’’لرچھا لرچھا ‘‘ (یعنی پاخانے کے ساتھ گویا ایک زنجیر بنی ہوتی ہے) پاخانہ گرتا ہے۔ اب تو نوبت یہا ں تک آگئی ہے کہ چلتے پھرتے یہ پاجامہ میں گر جاتے ہیں بالکل کدو کے بیج کی طرح۔ میں نے انھیں نَقوع شاہترہ کی دس پڑیا پلا یا۔ وہ مریضہ حاضر مطب ہوئی اور کہا کہ میں اب بالکل ٹھیک ہوں۔ میں نے دس پڑیا، اور پینے کیلئے کہا۔ اس نے کہا اب نہیں۔ ۔۔یہ بہت کڑوا ہے۔
آج سے چار سال قبل ۱۵،۱۶سال کی ایک لڑکی۔ بندی کلاں ضلع مئوسے اپنی ماں کے ساتھ مطب میں آئی، ماں تو بیٹھ گئی لیکن وہ بدستور کھڑی تھی۔ میں نے کہا کی بیٹی بیٹھو۔ اسکی ماں نے کہا۔ نہیں وہ بیٹھے گی نہیں۔ وہ جہا ں بیٹھتی ہے کیڑیاں مقعدہ کے راستے گر جاتی ہیں۔ اسلئے وہ کھڑی ہی رہے گئی۔ اسی کے علاج کے لئے آئی ہوں کئی سال سے پیٹ کی کیڑیوں کی شکایت ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کوئی دوا جیسے اثر ہی نہیں کرتی۔ میں نے اسے نَقوع شاہترہ کی کل ۲۰ پڑیا پلائیں بحمدللہ وہ مکمل طور سے ٹھیک ہو گئی۔ حالانکہ وہ ایلوپیتھک اور ہومیو پیتھک علاج کراکے ہار چکی تھی۔
مارچ ۲۰۱۰ کی بات ہے۔ میرے پڑوس کے گاؤں سے بندریش نامی جوان مریض آیا اور کہا کہ حکیم صاحب، رات میں کیڑیاں بہت کاٹتی ہیں، پوری رات میں پریشان رہتا ہوں کیڑیوں کی خاتمہ کی تمام ایلو پیتھک دوائیں کھا چکا ہوں۔ لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ اسکو میں نے یہی نقوع شاہترہ دس پڑیا پلایا، قدر ے افاقہ ہوا مزید دس دن دس پڑیا پلایا۔ مریض نے بتایا کہ اسکو مکمل افاقہ ہے۔
اعظم گڑھ شہر پہاڑ پور سے ایک خاتون اپنے دس سالہ بچے کو لیکر میرے مطب آئیں اور کہا کہ پچھلے دو سالوںسے میں بچے کو لیکر بہت پریشا ن ہوں۔ بچے کو رات میں کیڑیاں کاٹتی ہیں۔ مقعد کے مقام پر کیڑیاں دکھائی پڑتی ہیں۔ اب تو صورتحال یہ ہے کہ کیڑیاں رات کو بستر پر پھیل جاتی ہیں۔ بچہ رات بھر بے قراری میں تڑپتا ہے کروٹیں بدلتا ہے، روتا ہے، چلاتا ہے میں نے ہومیو پیتھ ایلو پیتھ میں بہت دوا کی۔ لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔ میں نے کہا کہ اسے میں ایک کاڑھا پلانا چاہتا ہوں۔ لیکن وہ بہت کڑوا ہے یہ چھوٹا بچہ ہے۔ اسے پی نہیں پائے گا۔ صرف ایک پڑیا لے جاؤ، اس میں شہد ملاکر میٹھا کر لینا اگر یہ پی سکے تو مزید دس پڑیاد ونگا۔ تیسرے دن اسکی ماں بچے کو لیکر آئی کہا کہ ایک پڑیا میں نے بچے کو پلایا آج بہت دنوں کے بعد میرا بیٹا پوری رات سویا ہے، اسکو بہت آرام ہوا، صرف ایک پڑیا سے۔یہ سنکر میرا دل جذبۂ شکر سے بھر گیا۔میں نے اسے دس پڑیا دیا۔ ۔لو اب انشاللہ یہ بچہ مکمل طور پر صحتمند ہوجائے گا۔ بحمد للہ دس پڑیا پی لینے کے بعد کیڑیوں کی شکایت بالکل ختم ہو گئی میں نے اسے خمیرہ مرواریدچٹانے کیلئے دیا۔
اعظم گڑھ شہر سے ایک چالیس سالہ مریضہ میرے مطب پرآئیں مطب میں کا فی دیر خاموش رہیں میرے پوچھنے کے بعد بھی وہ خاموش رہیں۔ پھر دھیرے سے کہا کہ مجھے کیڑیاں کاٹتی ہیں اور بہت پریشان ہو جاتی ہوں، رات میں انھیں کیڑیوں کی وجہ سے سونا محال ہے دوائیں تو میں بہت کھا چکی ہوں لیکن آرام نہیں ہوا میں نے مریضہ کو دس پڑیا نَقوع شاہترہ پینے کو دیا۔ اور کہا کہ آپ اسی سے ٹھیک ہو جائیں گی۔ انشاللہ۔ وہ بحمدللہ دس پڑیا پی کرمکمل ٹھیک ہو گئیں۔ بعد میں وہ اسی تکلیف میں مبتلا دوسری مریضہ کو لیکر آئیں۔
ان تجربات سے یہ واضح ہوا کہ نَقوع شاہترہـــ مصفی خون ہونے کے ساتھ ساتھ۔ ۔ پیٹ کی کیڑیوں کی ایک بہترین دوا ہے۔ کیڑیاں خواہ بچوں کوہوں یا بڑوں کو سب کیلئے یکساں مفید ہے۔ ۔اسکے علاوہ اس نقوع کے کچھ اور طبی فوائد بھی مشاہدہ میں آئے جسکا ذکر کرنا افادیت سے خالی نہیں ہے۔
نومبر ۲۰۱۲ کی بات ہے اعظم گڑھ اسحٰق ہسپتال میں کیرالا کی ایک نرس ۲۵ سالوں سے خدمت انجام دے رہی ہیں اچانک انکے بدن کے سارے جوڑوں میں شدید درد شروع ہوگیا۔ گھٹنے۔ اور ٹخنے پہ کافی سوجن تھی۔ لیکن اس نرس نے کوئی بھی ایلوپیتھ دوا کھانے سے انکا کردیا اور کہا کہ مجھے Sideffect معلوم ہے۔ مجھے اپنا علاج جڑی بوٹی سے ہی کرانا ہے وہ میرے مطب پر آئیں۔ گھٹنے،ٹخنے، کہنی پر سوجن تھی۔ اور درد بھی تھا۔ میں نے انکی ہاسپیٹل کی مصروفیات کا خیال کرکے دوا کے اوقات کو مرتب کیا۔
’’بنڈال پانی‘‘ میں پکاکر اسکے پانی سے سوجے ہوئے جوڑوں کی دھلائی کریں۔’’حب اسگند۔ خانہ ساز‘‘ ۳۔ ۳ گولی صبح شام ’’معجون
عشبہ‘‘ ایک چمچہ شام ۴ بجے ’’نقوع شاہترہ ‘‘رات کا کھانا کھا لینے کے ۲ گھنٹہ بعد سوتے وقت پی لیں۔ دس دن بعد سوجن اور درد میں کافی آرام تھا۔ نَقوع شاہترہ ۲۰دن پلانے کے بعد بند کرا دیا، سوجن غائب تھی درد میں افاقہ تھا۔ حب اسگند، اور معجون عشبہ ۲۰ دن مزید کھلا کر بند کردیا۔ بحمد للہ اسے مکمل شفاہوئی۔ اسکے بعد سے وہ نرس اپنے ہاسپٹل سے ایسے مریضوں کو یہ کہکر بھیجتی ہیں، کہ اگر وہ کڑوا کاڑھا پی سکو تو جاؤ بالکل ٹھیک ہوجاؤگی۔
’’نَقوع شاہتر ہ‘‘ کا مصفی خون ہونا تو ثابت ہے۔ اس پہلو سے اس نسخے کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ لیکن اس نسخے کے جودوسرے فوائد سامنے آئے ہیںقدیم اطباء نے کہیں ایسے فوائد کا ذکر نہیں کیا ہے۔ مریضوں کے علاج سے جو فہم حاصل ہو ا اسی کی روشنی میں میں نے یہ تجربات کئے ہیں۔ اس نَقوع کا پینا، ایک کڑوا گھونٹ ہے۔ اسکا استعمال اور آسان بنانے کیلئے ہم نے اسکا عصارہ تیار کیا اور اس عصارہ کو ’سفوف‘‘کر کے کیپسول میں بھر کر استعمال کرایا تو نقوع کے جملہ فوائد کیپسول سے نہیں ملے۔ ہاں اسکا فائدہ ’’یوریک ایسڈ‘‘بڑھ جانے کی صورت میں پایا، نقرس کے مرض میں اور دواؤں کے ساتھ اسکو شامل کریں تو فائدہ ہوتا ہے۔ ہم نے اسکا شربت تیار کیا تو وہ محض ایک مصفی خون شربت ہی رہا، دیگر فوائد مفقود تھے۔
میری خواہش ہے کہ وہ اطباء جو خالص یونانی میں مطب کرتے ہیں اور وہ پروفیسر حضرات جو طب یونانی کو فروغ دینے کیلئے عملاً کوشاں ہیں اور MD اسکا لر س ان تجربات کی رو شنی میں تحقیق کریں۔ میری تحریر شاید ان کیلئے ممہیز کا کام کرسکے۔
میں الحمدللہ پچھلے ۱۴ سالوں سے یونانی مطب کررہا ہوں میں اپنے مطب میں یونانی کے ساتھ کسی اور پیتھی کو شریک نہیں کرتا۔ میں اسے غلط سمجھتا ہوں۔ نقوع شاہترہ کے تعلق سے جو بھی میرے تجربات تھے۔ اسے بلاکم وکاست لکھ دیا ہے۔یہ ایک، مثال بھی ہے کہ بظاہر معمولی نظر آنے والے نسخے کس قدر افادیت کے حامل ہوتے ہیںاور ان سے کس کس طرح کے لا علاج امراض کا علاج ہوتا ہے۔ اگر ہم تھوڑی ہمت کریں اور کچھ مشقت اٹھائیں۔ ۔۔۔مفردات کو اکٹھا کرنا اپنی نگرانی میں ان مفردات کو صاف کرانا، سفوف، گولیاں،حبوب، بنوانا، ان کاموں کیلئے تھوڑی مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔خود کو ان مشقتوں کا عا دی بنائیں۔ ۔۔اس ذریعہ سے کامیابی بھی ملتی ہے، دوائیںمعیار بنتی ہیںاور فائدہ ہوتا ہے۔ میرا معمول ہے میں اہم کیسیز کی فائل بناتا ہوں۔ نوٹ کرتا ہوں جانچ وغیرہ کی رپورٹوں کی فوٹو کاپی کرکے اپنے پاس محفوظ کرتا ہوں اور برسوں بعد تک اہم مریضوں سے رابطہ رکھتا ہوں۔ تجربات کا یہ سفرجاری ہے۔ اس لمبے اور طویل سفر کی ایک کڑی ’’ نقوع شاہترہ ‘‘ ہے۔ اللہ اس شروعات کو طبی دنیا سے جڑے تمام لوگوں کیلئے مفید تر بنادے۔ آمین۔
المراجع والمستفادات
(۱)شرح اسباب (اردو)
ترجمہ کبیر۔از۔ حکیم محمدکبیر الدین (ج دوم۔ج سوم) حکمت بک ڈپو۔ حیدر آباد
(۲)حاذق۔حکیم اجمل خاں، بیسویں صدی پبلی کیشنز۔ آئی۔ ۳۔ مرادی روڈ بٹلہ ہاؤس نیہ دہلی۔ ۵ جون ۲۰۰۰ء
(۳) مخزن المجربات۔ اردو ترجمہ۔ قرابا دین اعظم، حکیم اعظم خاں، مترجم۔ مولوی عظمت علی۔ مکتبہ دانیال۔ غزالی اسٹریٹ۔ اردو بازار لاہور
(۴)بیاض اجمل۔حکیم اجمل حافظ محمد اجمل خاں، اعجاز پبلشنگ ہاؤس۔ دریا گنج۔ نئی دہلی۔ سن اشاعت۔ ۱۹۹۵ء
(۵)بیاض خاص۔ المعروف بڑی بیاض۔ حصہ اول۔ علامہ حکیم محمد کبیر الدین صاحب۔ صدیقی پبلی کیشنز لاہور۔ اردو بازار لاہور
(۶) قرابا دین قادری۔ تأ لیف، علامہ حکیم اکبر ارزانی ناشہ صدیقی پبلی کیشنز۔ لاہور اردو بازار۔لاہور۔