Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, July 5, 2019

مولانا محمود اسعد مدنی کی خدمت میں چند گزارشات


   محمد سلمان قاسمی/صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امید ایسی نہ تھی محفل کے ارباب بصیرت سے
گناہ شمع کو بھی جرم پروانہ بنادیں گے
ہم تو شیوخ و سادات کے نسلی غلام ہیں ، ہمارا تو رواں رواں آپ کے اور آپ کے آباء واجداد کے احسانوں کا قرض دار ہے ، آپ کی سوچ یقینا مخلصانہ،آپ کے اقدامات امت کی خیر خواہی کا دوسرا نام، آپ کی نظر وسعت کے سامنے وسعت صحرا بھی شرمندہ، آپ بین الاقوامی خصوصاً ملکی حالات سے بہت زیادہ واقف کار اور ان حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے مستعد بھی اور امت مسلمہ کی عزت رفتہ کے حصول کے لیے کوشاں بھی۔۔۔مگر  ۔۔۔چھوٹامنہ بڑی بات ۔۔۔ملک کے حالیہ پس منظر میں ماب لنچنگ کے تعلق سے مفتی رئیس احمد(دھرادون) کے بیان کے متعلق آں جناب کی راۓ ایک بڑے طبقے کے لیے باعثِ حیرت ہے ۔
آں جناب کی ذات تو اسلامیان ہند کے لیے جرأت و بسالت کی علامت سمجھی جاتی ہے!

آں جناب کا مذہبی سیاسی سماجی بلکہ بین الاقوامی قد بھی اتنا بلند ہے کہ ہم جیسوں کی تو اسے دیکھنے سے ہی ٹوپیاں نیچے گرجائیں چہ جائیکہ ہم اسے سمجھیں اس لیے امید یہ تھی کہ ہمارے قائد ہماری پشت پناہی فرمائیں گے مگر یہ تو بالکل ہی خلاف امید ہوگیا، مجھے اس بات پر قطعاً اصرار نہیں کہ مفتی رئیس احمد کے بیان سے سوفیصد اتفاق کیا جائے مگر ظلم وبربریت کے خلاف اٹھنے والی اس حوصلہ مند آواز کی تو داد دی جانی چاہیے بڑے تو اپنے جذباتی نوجوانوں کی بھی سرپرستی فرمایا کرتے ہیں اور اگر چھوٹوں کا موقف ان کے نزدیک صحیح نہ بھی ہو تب بھی ان کی اصلاح فرماتے ہیں انہیں ایسے نازک وقت میں اکیلا نہیں چھوڑتے خود سیرت نبویہ علی صاحبھا الصلاۃ والسلام میں اس کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں  آپ کے سامنے ان مثالوں کو بیان کرنا سورج کو چراغ دکھانے کی مانند ہے مگر تذکیراً چند مثالیں پیش ہیں ۔
1-  غزوہ احد کے موقع پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کی راۓ مدینہ کے اندر ہی لڑنے کی تھی مگر پرجوش نوجوان صحابہ نے مدینہ سے باہر کی راۓ دی نتیجتاً میدان احد میں معرکہ کارزار بپا ہوا  گو کہ بظاہر اس جنگ میں صحابہ کا جانی مالی نقصان ہوا مگر حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا ۔
2- صلح حدیبیہ کے موقع پر حضرات صحابہ خصوصا حضرت عمر وعلی رضی اللہ عنھما کے جوش کو انگیز کرنا سیرت مقدسہ کا ایک روشن باب ہے ۔
3- فتح مکہ کے موقع پر انصار کے علم بردار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی زبان مبارک سے جوش میں ایک کلمہ  " الیوم یوم الملحمہ "( آج بدلے کا دن ہے) نکل گیا تو آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا پر حکمت وپر مصلحت فیصلہ فرمایا کہ قیامت تک کے تمام انسانوں کی حکمت و مصلحت میرے نبی کے اس ایک فیصلہ پر قربان  آپ نے حضرت سعد کے ہاتھ سے تو جھنڈا لے لیا تاکہ لشکر اسلام میں تشدد کے جذبات پیدا نہ ہوں مگر انہیں کے بیٹے حضرت قیس بن سعد کو جھنڈا دے دیا تاکہ ان کی دل شکنی بھی نہ ہو ۔

سید من! سیرت طیبہ میں اس طرح کی درجنوں مثالیں ادنیٰ تامل سے مل جائیں گی جو یہ واضح کرتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پر جوش و پر جذبات صحابہ کی بھی ذہنی تربیت فرماکر ان کی سرپرستی فرمائی ۔
لا شک کہ آپ کی مثال بھی آج کے دور میں ہندوستانی مسلمانوں کے لیے ایک شفیق باپ کی سی ہے جو اپنی تمام اولاد کو لے کر چلتا ہے، اس لیے بصد ادب درخواست ہے کہ مفتی رئیس احمد قاسمی کی ہر طرح کی سرپرستی فرمائیں اور انہیں ہرطرح کی قانونی امداد فراہم فرماکر امت کے لاکھوں افراد کی دعائیں لیں، واللہ العظیم اس عاجز نے کبھی بالمشافہ مفتی موصوف کو دیکھا تک نہیں مگر ان کے بے باک انداز اور حوصلہ افزا آواز نے اس عاجز کے دل میں ان کی شدید محبت کا دیا جلا چھوڑا ہے اس لیے میں نے تو کسی کی موافقت یا مخالفت میں یہ سطور نہیں لکھی بلکہ دل یہ چاہتا ہے کہ ہمارے غیرت مند قائدین ایسے جرأت مند نوجوانوں کو ساتھ لے کر چلیں یہ امت پر احسان عظیم ہوگا ۔
چمن میں اختلاط رنگ وبو سے بات بنتی ہے
تمہیں تم ہو تو کیا تم ہو ہمیں ہم ہیں تو کیا ہم ہیں
امت کی ترقی کا راز بزرگوں کے ہوش اور نوجوانوں کے جوش میں ہی مضمر ہے ۔
____________ محمد سلمان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: یہ مکتوب نگارکےاپنےخیالات ہیں!