Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, July 5, 2019

مودی حکومت کی دوسری معیاد کا پہلا بجٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تفصیل پڑھیں۔

غریبوں کسانوں اور گاؤں والوں کو خوش کرنے کی کوشش،
امیروں پر ٹیکس میں اضافہ ، تنخواہ دار طبقہ مایوس
اقلیتوں کے تعلیمی بجٹ کی رقم گھٹادی گئی
اپوزیشن نے معیشت کو چوپٹ کرنیوالا اور حکمراں جماعت نے چمکتے ہندوستان کا بجٹ قرار
دیا

______________________
نئی دہلی،۵؍جولائی(صداۓوقت) مودی حکومت نے بجٹ میں غریب ، کسان، دیہی علاقوں کو سوغات دی ہے اور سست روی کی شکار معیشت کو رفتار دینے کے لیے گھریلو اور غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ امید کے برعکس درمیانی انکم ٹیکس دینے والوں کو کوئی راحت نہیں دی گئی ہے جبکہ امیروں پر ٹیکس کا اضافہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعہ کو پارلیمنٹ میں مودی حکومت کی دوسری مدت کار کا پہلا بجٹ پیش کیا۔ 

اقلیتی امور کی وزارت کے لئے اس سال بجٹ میں  4599کروڑ روپے  مختص کئے گئے ہیں جو  19-2018 کی مختص رقم سے زیادہ ہے ۔اسی کے ساتھ عام بجٹ میں  اقلیتوں کو  تعلیمی طور پر  بااختیار بنانے  کے لئے مختص رقم میں تھوڑی کمی کے ساتھ  حکومت نے  یو پی ایس سی کے امتحانات  میں  شریک ہونے والے  اقلیتی امیدواروں کے لئے  مختص بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔اقلیتوں کو تعلیمی طور پر بااختیار بنانے کے لئے  مختص  رقم  پچھلے سال  کے 2451 کروڑ  روپے سے  گھٹا کر 2362 کردی گئی ہے۔  پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک  گرانٹ کی رقم بالترتیب  1296 کروڑ روپے  سے گھٹا کر  1220 کروڑ روپے  اور  500 کروڑ روپے سے کم کرکے  496 کروڑ  روپے کردی گئی ہے۔ اقلیتی امیدواروں  کو مفت اور رعایات والی کوچنگ فراہم کرنے کے لئے  بجٹ 8 کروڑ روپے سے بڑھاکر 20 کروڑ روپے کردیئے گئے ہیں  ۔ یہ سہولت  یو پی ایس سی ، ایس ایس سی وغیرہ  کے  ابتدائی  امتحانات  پاس کرنے والے  طالب علموں کی مدد   والی  اسکیم کے تحت فراہم کی جاتی ہے۔

2019۔20 کے بجٹ میں ملک کی ترقی کو دوبارہ پٹری پر لانے اور 2025  تک پچاس کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری مع  انفراسٹرکچر  اور فلاحی کاموں کے لیے وسائل اکٹھا کرنے کی غرض سے پٹرول اور ڈیزل پر دو دو روپیے فی لیٹر ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ شیئر بازار کو بجٹ راس نہیں آیا اور سینسیکس 0.99 فیصد اور نفٹی 1.14 فیصد لڑھک کر ہفتے کے سب سے نچلی سطح پر آگیا۔ بجٹ میں گاؤں، غریب، کسان کی زندگی کے معیار کو بلند کرنے کے لیے کئی اعلانات کیے گئے ہیں جبکہ مڈل کلاس کے تنخواہ اٹھانے والوں کو کسی طرح کی رعایت نہ ملنے سے کافی مایوسی ہوئی ہے۔ البتہ امراء پر ٹیکس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ دو کروڑ روپیے سے زیادہ اور پانچ کروڑ روپیے تک کی آمدنی والوں کے لیے اضافی 15 فیصدسے بڑھا کر 25 فیصد ٹیکس  کیا گیا ہےلہٰذا اب انھیں تین فیصد زیادہ ٹیکس دینا ہوگا۔ پانچ کروڑ روپیے سے زیادہ کا ٹیکس مستطیع آمدن والوں کے لیے اٖضافی طور پر 37 فیصد کیا گیا ہے۔ اس سے انھیں سات فیصد زیادہ ٹیکس دینا ہوگا۔پینتالیس لاکھ روپیے تک مکان خریدنے والوں کو رہائشی قرض کی سود پر  انکم ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ کی حد بھی بڑھا دی گئی ہے۔

اپوزیشن  نے مودی حکومت کے دوسرے دور اقتدار کے پہلے بجٹ کو معیشت  کو ’چوپٹ‘ کرنے والا قرار دیا اور کہا کہ اس سے کارپوریٹ اور بین الاقوامی  مالی بازار  کو ہی فائدہ ہوگا،عام آدمی  کےلئے اس میں کوئ راحت  نہیں ہے  بلکہ ان پر  مہنگائی کی مار بڑھےگی۔برسر اقتدار  کا کہنا ہے کہ بجٹ  سے غریبوں اور کسانوں کو فائدہ ہوگا اور سب کے لئے گھروں میں بجلی،پانی اور رسوئی گیس پہنچے  گی۔بنیادی  ڈھانچہ مضبوط ہوگا اور خواتین کو بااختیار بنایا جائےگا۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر خزانہ  پی چدمبرم ،بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ،سماجوادی پارٹی  کے صدر اکھیلیش یادو،مارکسی کمیونسٹ پارٹی جنرل سکریٹری  سیتارام یچوری  اور ترنمول کانگریس  کے لیڈر ڈیرک اوبرائن اور اکھل بھارتیہ کسان سبھا  نے بجٹ کو مایوس کن بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی خستہ حال معیشت کو ٹھیک کرنے کے بجائے  اس سے معیشت  اور چوپٹ ہوجائےگی۔وزیر داخل امت شاہ ،سابق وزیر خزانہ ارون جیٹلی،ریلوے کے وزیر پیوش گوئل،وزیر قانون روی شنکر پرساد،دیہی ترقی کے وزیر  نریندرسنگھ تومر اور خواتین او اطفال کے فلاح و بہبود کی وزیر  سمریتی ایرانی سمیت کئی وزرا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں نے نئے چمکتے  ہندوستان  کا عروج کرنے والے بجٹ بتاتے ہوئے  کہا کہ اس میں غریبوں اور کسانوں  کے علاوہ خواتین  کا خاص خیال رکھاگیاہے۔