Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 20, 2019

مظفر نگر فسادات کے مقدمات پر فیصلہ انصاف کے ساتھ مذاق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایس ڈی پی آٸی۔


نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔۔۔۔صداٸے وقت۔
=========================
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے مظفر نگر فسادات کے مقدمات جن میں 41میں سے 40مقدمات میں قتل اور عصمت دری کے الزام میں ملوث ملزمان کو بری کئے جانے کو انصاف کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ استغاثہ میں خاطر خواہ وقفہ کی وجہ سے5استغاثہ گواہوں نے عدالت میں اپنا بیان بدل دیا اور 6استغاثہ گواہ مخالف بن گئے۔ نیز قتل کے 5معاملوں میں جو 
اسلحہ استعمال کیا گیا تھا اس کو پولیس عدالت میں پیش نہیں کرسکی۔ استغاثہ نے پولیس کی اپنی ڈیوٹی سے لاپرواہی کے تعلق سے کوئی جرح نہیں کیا ہے، اس طرح سے انصاف کا یہ پورا عمل مذاق بن گیا ہے ۔
محمد شفیع

کیونکہ مظفر نگر فسادات کے 40مقدمات میں ملزمین بری ہوگئے۔محمد شفیع نے مزید کہا ہے کہ سال 2017مظفر نگر کی عدالت نے فساد سے متعلق 41معاملوں میں فیصلہ سنایا ہے اور قتل کے صرف ایک کیس میں سزا سنا یا ہے۔ جن 40مقدمات میں ملزمان بری کئے گئے ہیں وہ تمام مسلمانوں پر حملے کے مقدمات تھے۔ 8فروری 2019کو صرف ایک سزا سنایا گیا تھا،جس میں سیشن عدالت نے 7ملزمان۔ مزمل، مجسم، فرقان، ندیم، جہانگیر، افضل اور اقبال کو27اگست 2013کو کاول گاؤں کے گورو اور سچن کے قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنایا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ اس قتل کے بعد ہی فساد برپا ہوئے تھے۔ محمد شفیع نے مزید کہا ہے کہ جن 53افراد کو عدالت نے قتل اور عصمت دری میں مبینہ طور پر ملوث قرار دیا تھا لیکن ان کو بی جے پی لیڈروں نے حفاظت کیا۔ ملزمان کو بری کئے جانے سے پولیس اور شر پسندوں کے درمیان ملی بھگت کا انکشاف ہوا ہے اور یہ بات ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ کمزور طبقوں کو انصاف نہیں ملتا ہے۔