Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, August 5, 2019

کہاں ہیں امن و سلامتی کے علم بردار؟؟؟


زین العابدین ندوی 
دارلعلوم امام ربانی ، نیرل/صداٸے وقت۔
=========================
 
جو جملہ عمرو بن العاص نے مصری عوام کے واسطہ استعمال کیاتھا" عبید لمن غلب" جس کا مطلب یہ کہ وہ مار کے بندے اور لات کے بھوت ہیں،  جو ان کو دبائے گا اس کی یہ عزت کریں گے ، بھارت کے مسلمانان کی کیفیت ہو بہو وہی نظر آتی ہے ، سیکولر کے نام پر ظلم وتشدد اور انتہاء پسندی کا بازار جس تیزی سے گرم کیا جا رہا ہے  اوراق تاریخ اس سےخالی ہیں، گذشتہ کچھ دنوں سے جو صورتحال بنائی جا رہی ہے ، اور لگاتار جمہوریت مخالف فیصلے سنائے جا رہے ہیں، اور ملک کی سالمیت کو نہ صرف یہ کہ مجروح کیا جارہاہے ،بلکہ اسے نوچ نوچ کر پھینکا جا رہا ہے ، جن معاملات کا پیش آنا جہاں ایک طرف تشویش پیدا کر رہا ہے اور ملک کو جہنم کدہ بنا رہا ہے ، *وہیں دوسری جانب مسلم رہنماوں کی خاموشی اضطراب کی کیفیت پیدا کر رہی ہے ، طلاق کےخلاف بل پاس کر دیا گیا ہمارے رہنما خاموشی سے مصلحت کی چادر اوڑھ کر کونے میں دبک گئے ، اور قوم کو مصلحت کے نام پر بزدل بنانے کی فضاء ہموار کرتے رہے ، ان رہنماوں کی رہنمائی کے کیا معانی ہیں؟ جب یہ ہماری آواز نہ بن سکیں، شریعت کے محافظ نہ بن سکیں ، ان کی زبانوں پر تالے پڑ جائیں، یہ کیسی رہنمائی ہے جو ہمیں کمزور بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھتی ؟ یہ کیسی قیادت ہے جو ہماری ترجمانی نہ کر سکے ؟* آخر انہیں کیا ہوگیا ہے ؟ مصلحت در مصلحت کی تعلیم انہیں کہاں سے ملی؟ ابھی طلاق بل پا س ہوئے کچھ لمحے بھی نہ گزرے دہشت گردی بل پاس کر دیا گیا ، آر ٹی آئی  پر پابندی لگا دی گئی ، دفعہ ۳۷۰ کو کالعدم کر دیا گیا ، جوہر یونیورسٹی کو ٹارگیٹ بنا لیا گیا ، آخر وہ کون سی مصلحت جو آپ کو بولنے نہیں دیتی اور کوئی اقدامی کاراوئی کرنے کو مانع 
ہے ؟ 

*اپنے آپ کو قوم وملت کا قائد بتانے والے رہنماوں سے میں یہ سوال کرتا ہوں ، کہ آخر ذلت ورسوائی کے اور کتنے واقعات آپ دیکھنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ کی نیند اس وقت کھلے گی جب دارالعلوم کے صدر دروازہ پر تالا لگا دیا جائے گا ؟  محمد علی جوہر یونیورسٹی کو ملبے میں تبدیل کر دیا جائے گا ؟ آپ کی کشمیری بہنوں کو طوائف بنا دیا جائے گا ؟ یا اس وقت بھی آپ محبت اور امن کا غیر موثر نعرہ لگاتے پھروگے ؟ اب وہ کون سا وقت آئے گا جب ہندی قانون کی بالادستی کو ختم کرنے کا اعلان کیا جائے گا ؟* ہم اب یہ اعلان کیوں نہیں کرتے کہ قانون اب ایک جماعت کے ہاتھوں کا کھلونا ہو گیا ہے ہے اس لئے ہم قانون ہند کو تسلیم نہیں کریں گے ۔
رسول عربی  صلی اللہ علیہ وسلم کی ےتعلیمات ہمیں اس موقع پر کیا رہنمائی کرتی ہیں ؟ یہ سمجھنے کا وقت آچکا ہے ، جب زندگی کا دائرہ تنگ کر دیا جائے ، شریعت کو کھلوا ڑ بنا دیا جائے ، مساجد کو مسمار کر دیا جائے ، تو کیا یہ وقت مصلحت پسندی کا ہے ؟ قطعا نہیں اور ہر گز نہیں | صحیح بات یہ ہے کہ ہمارے قائدین کو عیش وعشرت کا نشہ سوار ہے اور وہ ائیر کنڈیشن کے عادی ہو چکے ہیں ، ان کے بازو جواب دے چکے ہیں، اس لئے ان کی زبانیں بھی گنگ اور تلواریں بھی کند ہیں ، ایسی صورتحال میں مدارس کے درس وتدریس ،خانقاہوں کا وعظ وتذکیر تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے گا ، یا تو قیادت کا حق ادا کرتے ہوئے قوم مسلم کے اعتماد کو بحال کیجئے  یا اعلان برا ت کر دیجئے ، ورنہ یہ حالات ہمیں اور بھی برے دن دکھانے والے ہیں ، اس سلسلہ میں یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ ہماری تنظیمیں اور جماعتیں  اب تک اپنے لائحہ عمل سے کوسوں دور ہیں ، اگر بزرگیت اور شیخیت و مشیخیت کے پردہ کو ہٹا کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک عبث تنظیمیں ہیں ، جن کا کام صرف اورصرف افراد کو اکٹھا کرنا رہ گیا ہے ، یہ بات اس لئے بھی کہی  جا سکتی ہے کہ ان تنظیموں میں کام کرنے والے ایسے افراد بھی ہیں جن کو ذاتی مفاد کے سامنے قوم وملت کا مفاد نظر ہی نہیں آتا ، اس لئے ساری تگ ودو بے سود  ہے ، جس سے قوم کا کوئی بھی فائدہ وابستہ نہیں ، جس کے نتیجہ میں قوم کا قیمہ بنا یا جارہا ہے ، اور ہم اس کا دفاع اسٹیجی بیانات سے دیتے ہوئے نہیں تھکتے  ، یہ صاف اور دو ٹوک بات ہے جس کا اعتراف کرنا ہمارے قائدین کی مجبوری ہے ، اس لئے میں کہتا ہوں اپنے لائحہ عمل کو جانئے اور قوم کی حفاظت کا سامان فراہم کیجئے ۔