Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 9, 2019

جمعہ نامہ۔::عمل کے چراغ سے عمل کا چراغ جلتا ہے۔


از/ڈاکٹر سلیم خان/صداٸے وقت۔
=========================

کئی سال قبل  ابوظبی کی سب سے بڑی  تیل کمپنی  اڈنوک  میں زیر ملازمت ایک پاکستانی افسرسے  کاروباری سلسلے میں  ملاقات کا اتفاق ہوا۔  انہوں نے اپنے دفتر میں  میرے لیے  چائے منگوائی ۔   میں نے ایک  چائے پر حیرت کا اظہار کیا تو وہ خاموش رہے ۔ میں نےزبردستی  کرتے ہوئے کہا کہ  اگر آپ نہیں پئیں گے تو میں بھی نہیں پیوں گا اس لیے ہم لوگ نصف نصف کر لیتے ہیں ۔ اس پر وہ بولے کہ میں نہیں پی سکتا اس لیے کہ روزے سے ہوں ۔ میں نے حیرت سے پوچھا آج کون سا روزہ ہے ؟ وہ  انکساری سے بولے پیر اور جمعرات کے دن  کوشش کرتا ہوں ۔اصرار پر ندامت کی   خفت ّ مٹانے کے لیےمیں بولا آپ نے پہلے کیوں نہیں بتایا میں بھی نہیں پیتا ۔ وہ بولے میں اپنے روزے کو فاقہ نہیں بنانا چاہتا تھا مگر آپ نے مجبور کردیا ۔نفل روزوں کی فضیلت پر کئی مرتبہ دروس و تقاریر  سے استفادہ کا موقع ملا تھا لیکن داڑھی تک کی نعمت سے محروم ایک غیر عالم فاضل  صاحب عمل کی بات   اثر ان سب سے زیادہ  تھا۔   شاید اس لیے کہ وہ خود روزے کی حالت میں تھا اور اپنی اس عبادت کی پردہ پوشی کررہا تھا۔
ایک اجتماع کے موقع پر میرے کمرے میں موجود  نوجوان ساتھی رات دیر گئے تک جاگتے رہے ۔ مجھے اس پر غصہ آیا کہ یہ لوگ نصف شب تک نہ جانے کیا باتیں کرتے ہیں اور پھر دن کے اجلاس میں اونگھتے ہیں۔ رات کے آخری پہر حمام جانے کے لیے آنکھ کھلی تو دیکھا وہ نوجوان نماز ِ تہجد پڑھ رہا تھا ۔  میری آنکھوں سے نیند غائب ہوگئی۔ میں بستر پر لیٹنے کے بعد دیر تک جاگتا رہا  اور سوچتا رہا۔میری حالت سے بے خبر  وہ دیر تک تلاوت اور روروکر دعائیں کرتا رہا ۔ میری ناراضگی کافور ہوگئی  ۔ سچ تو یہ کہ میرے  قلب وذہن  پرکسی  بہترین مربی  و مزکی  کے خطابات و تقاریر سے زیادہ  گہرے نشانات  اس نوجوان نے خاموشی سے ثبت  کردیئے۔ ابھی حال میں عزیزم ظفر انصاری  سے معروف  تابعی اور مسجدِ نبوی کے امام سعید بن مسیّب ؒ  کی سیرت پر استفادے کا موقع ملا ۔ انہوں نہایت موثر انداز میں موصوف کےوالد حضرت حزن مخزومی  ؓ کے ایمان لانے کا واقعہ پیش کیا ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے کسب علم اور دامادی کے رشتے کو بڑے اچھے انداز میں بیان کیا اور ان کے علم و فضل کے ساتھ ساتھ  سادگی و پرہیز گاری کا ذکر نہایت دلپذیر انداز میں کیا  لیکن ان کی بیٹی کے نکاح کا  مندرجہ ذیل واقعہ  سیدھا دل میں اتر گیا  ۔ آپ بھی دیکھیں :
اموی دور کے دوسرے حکمراں عبدالملک بن مروان نے  اپنے  ایلچی کے ذریعہ  ولیعہد ولید بن عبدالملک  کے نکاح کا پیغام حضرت سعید بن مسیبّؒ   کی خدمت میں بھیجا تو انہوں نے بلا توقف انکار کردیا۔ ایلچی کے استفسار پر جواب دیا کہ ولید کا سیرت و اخلاق مناسب نہیں ہے۔نمائندے نے حیرت سے پوچھا کیا امیر المومنین کا مقام و مرتبہ آپ کی نگاہ میں کچھ حیثیت نہیں رکھتا؟تو جواب دیا : اللہ تعالیٰ کے نزدیک اگرساری دنیا ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہے تو پھر امیر المومنین بھی اسی بے وقعت دنیا کا ایک حصّہ ہیں۔ایلچی نے دوسرا حربہ آزماتے ہوئے عبدالمالک  بن مروان  کی ناراضیہ کا اندیشہ ظاہر کیا تو سعید بن مسیّبؒ نے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرما دی ‘‘ سچے مومنوں کا دفاع اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے۔(الحج: 38)’’۔ امیر المومنین کا ایلچی اس جواب کو سن کر افسوس اور ندامت سے منہ لٹکائے لوٹ  گیا۔ ان  کے ایک  غریب ومتقی شاگرد  عبداللہ بن ابی وداعہ تھے ۔ اپنی   اہلیہ کی وفات کے بعد کسمپرسی کی  حالت میں  زندگی گزارنے والے عبداللہ کے ساتھ حضرت سعید ؒ نے اپنی نہایت خوبصورت اور خوب سیرت بیٹی کا نکاح تین درہم مہر پر کردیا اور ازخود اسے داماد کے گھر پہنچا آئے۔  ایک ہفتہ کے بعد سعید بن مسیّبؒ سےعبداللہ بن وداعہ کی  ملاقات ہوئی تو  پوچھا: ہمارے مہمان کو کیسا پایا؟ جواب ملا : اتنا ہی اچھا جتنا آدمی تصور کرسکتا ہے۔ تقریر کے اس حصے نےبیشتر شرکاء کی آنکھوں  کونمناک کردیا تھا اس لیے کہ اس میں ایک عزیمت بھرا پیغامِ عمل تھا ۔  علمی و روایتی اسلام سے افضل یہ عملی اسلام ہے کیونکہ عمل کی خوشبوقول  سے زیادہ خوشگوار ہوتی ہے۔