Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, August 3, 2019

موسم حج کی آمد آمد۔!!!

تحریر :عاصم طاہر اعظمی / صداٸے وقت
=========================
دنیا کے کونے کونے سے ہزاروں عازمین حج، حج کا ترانہ "لبیک الّلھم لبیک" پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ رہے ہیں، لاکھوں حجاج کرام  اسلام کے اس اہم رکن کی ادائیگی کے لیے دنیاوی و ظاہری زیب و زینت کو چھوڑکر اللہ تعالی کے ساتھ والہانہ محبت میں مقاماتِ مقدسہ(منی، عرفات اور مزدلفہ) پہنچ جائیں گے اور وہاں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے بتائے ہوئے طریقہ پر حج کی ادائیگی کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم(علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل(علیہ السلام) کی عظیم قربانیوں کے ساتھ قائم کریں گے۔

     حج کو اسی لیے عاشقانہ عبادت کہتے ہیں کیونکہ حاجی کے ہر عمل سے خضوع اور خشوع ظاہر ہوتا ہے۔ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں ہے
عازمینِ حج!
آپ تمام کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ جس مقدس سرزمین کی زیارت  اللّٰہ  تعالیٰ نے  مقدر کی ہے  یہ نبیوں  کی آماجگاہ ہے۔ اور اللّٰہ  کے  محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ ہے۔ اس سرزمین پہ نبیوں،اہلِ بیت اطہار اور صحابہ کرام کے  مبارک قدموں  کے  نشانات ثبت ہیں۔ اس سرزمین کے  افق سے  ہدایت کا سورج طلوع ہوا تھا۔ اس سرزمین سے  اسلام کا آغاز ہوا تھا اور اسی دھرتی پر اس کی تکمیل ہوئی تھی۔ یہاں  کعبہ ہے  جو  اللّٰہ  کا گھر ہے  اور یہیں  مسجدِ نبوی ہے  جو دوجہاں  کے  سردار کا مسکن و مرقد ہے۔
اس آسمان تلے  دربارِ نبیؐ ایسا ادب کا مقام ہے  جو عرشِ الٰہی سے  بھی نازک تر ہے۔ یہاں  جنید بغدادی اور با یزید بسطامی جیسے  اولیاء آتے  ہیں  تو اپنا آپ بھول جاتے  ہیں
سواس سفر سے  پہلے  اس مبارک سفر کے  تقاضوں  اور نزاکتوں  کا شعور پیدا کرنے  کی ضرورت ہے۔ یاد رہے  اس سفر میں  دیوانگی و فرزانگی دونوں  کا امتحان ہے سو مکہ و مدینہ دونوں  کی حرمت و نزاکت کو پیشِ نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ اس کا ایک طریقہ ہے  کہ شریعت مطہرہ کی پوری طرح پابندی کرنے  کی کوشش کی جائے۔ اور اوامر و نواہی کا خاص خیال رکھا جائے۔ اور ہر عمل میں   اللّٰہ  کی رضا اور نبی کے  
طریقے  کی رعایت رکھی جائے۔ 

اس لیے  کہ  اللّٰہ  کے  حکم کو نبی کے  طریقے  کے  مطابق سرانجام دینا ہی شریعت ہے۔
عازمین حج سے چند گزارشات
کوشش کیجیے کہ یہ ایک عاشقانہ سفر ہے اس میں عاجزی و انکساری اور خالص اللہ رب العزت کی بندگی مقصود ہو۔ دوران سفر ساتھیوں کے ساتھ بات چیت میں نرم مزاجی اور اعلی ظرفی، کھلانے پلانے میں وسعت ظرفی کی مثال قائم کیجیے۔ بدگوئی بری اور فحش باتوں سے اجتناب کیجیے۔ تلبیہ، مسنوں دعاؤں، ذکر اللہ اور درود شریف کی کثرت کا خصوصی اہتمام کیجیے۔ بیت اللہ میں داخل ہوتے وقت ادب ولحاظ اورتعظیم کا خصوصی خیال رکھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر مبارک کی عظمت و رفعت مقام و مرتبہ کو جانیے۔ یہ سرور دوعالم صل اللہ علیہ وسلم کی سرزمین ہے۔ یہاں بھی ادب کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے
پائے۔

اگر چہرہ سنت رسول سے سجا نہیں تو آج ہی سے عہد کیجیے کہ اپنے چہرہ کو سنت نبوی سے سجائیں گے اور اپنے ضمیر کو اس بات پر بار بار ملامت کیجیے کہ کل کو روضہ رسول  پر حاضری کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دیکھائوں گا کہ آپ کا امتی ہونے کے باوجود۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ کی محبت کا دم بھرنے کے باوجود۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چہرہ آپ کی سنت سے خالی ہے۔
عازمین حج
خدارا! وقت کی قدر کیجیے گزرا وقت کبھی لوٹ کر نہیں آتا وقت گزاری کے بجائے جتنا ممکن ہوسکے عبادت کو ترجیح دیں۔ دعائیں کثرت سے مانگیں۔ اپنے لیے اھل وعیال، رشتہ دار، اور تمام امت محمدیہ کے لیے رو رو کر امن وامان، صحت وسلامتی، دین اسلام پر استقامت کی دعائیں مانگیں۔
حق تعالیٰ جل مجدہ ہم تمام کو حج کی سعادت نصیب فرمائے آمین ثم آمیــــن