Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, August 4, 2019

مولانا ابو الکلام آزاد اور ان کی خدمات۔!!!

         اثر خامہ :محمد عبد الرحمان چمپارنی
متعلم عربي هفتم دار العلوم وقف ديوبند
   صداٸے وقت /عاصم طاہر اعظمی۔
=========================
               ہندوستان کی آزادی میں جن شخصیات نے بڑی جد وجہد 'سعی پیہم کیا ٠فر نگیوں کے پنجہ استبداد سے خلاصی ورہاءی کی جنگ لڑتے رہے ,موت کو ,جیلوں میں جانے کو طرح طرح کے تکا لیف, اور کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کرنے کو جنھوں نے پسند کیا 'مگر سر جھکا کر غلامی کی زندگی کو ایک منٹ کے لیے بھی پسند نہیں کیا 'ضرورت پڑی تو تلوار چلای تلوار پیھنکا تو قلم اُٹھایا 'جس کے نتیجے میں کتنے جراید وماھنامے معرض وجود میں آئے'اور جنہوں نے قوم و وطن کےلیےامن وامان 'مستقبل کی کامیابی و ظفر یابی چاھی اور یہ کہتے ہوے میدان جنگ میں باوجود قلت اسباب (بے سروسامانی کے عالم میں )آنکلے کہ "شیر کی ایک دن کی زندگی 'گیڈر کی سو سال کی زندگی سے بہتر ہے "ان ہی نابغۂ روزگار میں دور رس و دور بیں 'نہایت ہی متحرک وفعا ل شخصیت امام الہند مولانا محی الدین ابو الکلام آزاد کی ھے
مختصر سوانح مولانا ابوالکلام آزاد
....................................................
۔پیداءش: مولانا آزاد ١١/نومبر ١٨٨٨کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے
والدین کے نام: والد کانام خیر الدین اور والدہ کا نام عا لیہ بیگم تھا '
آپ کا اصلی نام 'تاریخی نام اور لقب:۔  آپ کا اصل نام ابو الکلام غلام محی الدین تھا'۔ تاریخی نام :فیروز بخت -وا لد نے رکھا تھا اور لقب ابوالکلام جو آپ کے نام پر غالب آگیا (آپ کی فصاحت و بلاغت سے لبریز خطاب کرنے کی وجہ سے)
  
اور آپ کا تخلص: آزاد تھا
         ندوی' محمد عطریف شہباز' عا لم اسلام کے چند مشاہیر (سوانح و افکار کا مطالعہ)
(مط٠انڈیا 'رھبرک سروس'جا معہ نگر دھلی  اشاعت مارچ ٢٠١٤ء)
ص از ٢٧٦-٢٨٢
مولانا ابوالکلام آزاد کا  حلیہ مبارک
.................................................:
آپ کے حلیہ مبارک کا بچشم خود ابو الحسن علی میاں ندوی رحمۃ اللّٰہ علیہ سب سے پہلے گنگا پرشاد میموریل ہال کے ایک جلسہ میں زیارت کی تھی 'جس میں  مولانا محمد علی جوہر بھی موجود تھے-آپ کے حلیہ کا نقشہ کیھچتے ہوے لکھتے ھیں کہ آپ
          "بلند وبالا قدوقامت' جس کو "سرو آزاد کہنا ھر طرح موزوں ھوگا' کتابی چھرہ جس میں سرخی جھلکتی ھوی 'آنکیھں روشن وفراخ متبسم بلکہ متکلم 'پیشا نی سے خود اعتمادی اور بلند طا لعی نمایاں'لباس خا لص دھلی ولکھنو کے شرفاء'بلکہ رؤسا کا سا سادہ لیکن حسن مذاق اور نستعیلقی   ھر چیز سے عیاں 'ٹوپی ذرا بلند 'جس میں ان کی انفرادیت جو ان کی ذات کا جوھر بن گی تھی 'نمایاں'پاءوں میں سلیم شاہی جوتا , یہ تھے مولانا ابوالکلام آزاد جن کو میں نے پہلی بار دیکھا
       
         ندوی'ابو الحسن علی،'
    پرانے چراغ (ا نڈیا : مکتبہ فر دوس  مکارم نگر لکھنو 'د،پ)
ج٢/ص ٤١
صاحب مضمون

آپ کے اساتذہ وشیوخ:
                       مولانا ابوالکلام آزاد نے مختلف علوم مختلف اساتذہ سے حاصل کی-فارسی کی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی اور جب ان کے والد ان لے کر ہندوستان آئے۔ تو مولانا محمد یعقوب دھلوی'مو لانا  محمدابراہیم ،شمش العلماء مولانا سعادت حسین، مولانا محمد حسین شاہ رام پوری وغیرہ بلند پایہ اساتذہ سے مختلف علوم پر نصاب کی کتابیں پڑھیں, معقولات کا درسں مولوی نظیر الحسن امیھٹوی سے حاصل کی
مولانا ابوالکلام آزاد: افکار و نظریات (قومی یکجھتی اور تعلیم کے حوالے سے) مر تب :رضا قادر
مقالہ نگار: خوشنما ھاشمی ریسرچ اسکالر شعبہ اردو علی گڑہ مسلم یونیورسٹی ص/٦٩
   آپ کی سیاسی خدمات پر ایک سر سری جاءزہ 
  یوں تو آپ کی خدمات ملی وسیاسی بہت زیادہ ہے جنکے رقم کی یہ صفحات وسعت نہیں رکھتے ,بعضے مذکور ہے
    ١- ہندو ومسلم اتحاد تحریک
        آپ نے آزادی ہند کے لیے ایک سیاسی تحریک-ھندو مسلم اتحاد تحریک چلائی، عبد الرزاق ملیح آبادی نے لکھا ہے کہ
          "آپ نے ہندوستان کے لیے ہندوستان کی آزادی کے لیے، حق وصداقت کی بہترین اور اعلی ترین فرایض  ادا کرنے کے لیے آپ نے ھند ومسلم اتحاد تحریک چلائی
   ملیح آبادی،عبد الرزاق، ذکر آزاد ( مط٠فرید بکڈپو دھلی ،د،ت ) ص/٨٣
٢-حزب اللہ کا قیام :
                      اسی طرح آپ کی ایک سیاسی تحریک حزب اللہ کا قیام بہی ھے ، آب نے اپنی نوجوانی میں حزب اللہ قاءم  کیا ،جو اپنے اصولوں اور  میں ایک احیای جماعت تھی ، مختلف علاقوں میں داعی مقرر کیے ،جو ان کی امامت کی دعوت دیں ، مگر جلد ہی قوم کے مزاج کو سمجھ کر آزاد اس فکر سے دستکش ھوگے
عالم اسلام کے چند مشا ھیر ص/٢٧٦
٣- آپ نے آزادی ہند کے لئے اسوہ یوسوفی  بہی زندہ کیا, اور نہ جانے کتنےجیل کے سلا خوں کے پچہے اپنی عمر عزیز کو آزادی ہند کے لئے گزارہ,  چنانچہ آپ نے قوم کو خطاب کیا ' جس میں  آپ  نے سورہ یوسف کی جامع ومانع تفسیر کی
            تفصیل  دیکہیے: خطبات  آزاد ص/۹٥
      مرتبہ :ما للک رام
مط. ساتہیہ اکادیمی,  رابندر بہون -نئ  دہلی  سن طباعت -١۹۹٧
٤-صحافت کے ذریعہ قوم کو بیدار کیا
                            آپ نے مختلف ماہنامے اور جراءںد قوم  ملت کے لیے نکالے
١-جنوری ١۹۰١ میں المصباح کے نام سے ہفت روزہ جاری کیا
۲--اسی طرح نومبر١۹۰٣ میں  کلکتہ سے ماہنامہ لسان الصدق جاری کیا
           عالم اسلام کے چند  مشاہیر ص/۲٧٦
نیز اسی طرح  آپ نے ١٣/جولایء ١۹١٣م جب الہلال جا پہلو شمارہ نکالاتو اس کی ایڈیٹر کی(آپ کی عمر ۲٤/سال سے  بہی کم تہی, وہ محض ایک جریدہ نہ تھا, ایک دعوت تہی, جس نے بقول شیخ الہندمولانا محمودالحسن دیوبند ی "ہم سب اصلی کام بھولے ہوے تہے, الہلال نے یاد دلایا
                          (     تذکرہ آزاد ص/١٥)
مولانا ابو الکلام کی صحافت کامقصد
           صحافت  سے مولانا کا مقصد جلب منفعت یا طلب جاہ نہ تھا,  بلکہ وہ اس کے ذریعہ  اخلاص اور بے لوثی کےساتھ  قوم وملت کی خدمت کے خو اہاں تھے ,اور ان کے  پیش نظر قوم کی بیداری اور مستقبل  کی   کامیابی وسرخروءی تہی
             اصلاحی, ضیاءالدین, مولانا  ابو الکلام آزاد مذہبی افکار, صحافت اور جد و
جہد(مط.معارف پریس شبلی اکیڈمی, اعظم گڑہ جدید  ۔۔۔ایڈیشن-۲۰١٤)ص/١٦۲
     
 
 خلاصہ یہ کہ آزادی ہند کے لئے  آپ کی قربانیاں, بے لوث, سیاسی وملی خدمات تاریخ  ہند کا روشن باب ہے, ہندوستان کی آزادی   کی تاریخ اور آزاد ہندوستان کے معماروں کی جب بہی تاریخ  مرتب کی جاۓ,  تو آزادکا نام آب زر سے لکہا جاۓ  گا
         اللہ آپ کو جزاے خیر  عطا فرماۓ,اور جنت میں  اعلی سے اعلی مقام عطا فرماۓ, اور ہمیں اکابرین کی نقش قدم پہ چلنے کی توفیق ارزاں فرماۓ
                        آمین ثم آمین