Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 16, 2019

پہلو خان لنچنگ کیس کے ملزموں کا بری کیا جانا ہندوستانی عدلیہ پر ایک بڑا دھبہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ای ڈی پی آٸی۔


نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔صداٸے وقت /16 اگست 2019.
=========================
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ پہلو خان لنچنگ کیس میں 6ملزموں کے بری کئے جانے سے قوم کوصدمہ اور ہندوستانی عدلیہ پر ایک بڑا دھبّہ لگا ہے۔ ہمارا نظام انصاف 

جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جمہوری نظام اور انصاف دونوں آئی سی یو میں ہیں۔ دراصل یہ فیصلہ عدالتی نظام پر حملہ ہے اور فیصلے سے لگتا ہے کہ قتل عام کو قانونی حیثیت دیا گیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملزم مسلمان ہوتے تو عدالت کیا وہی فیصلہ دیتی!۔مثال کے طور پر مظفر نگر میں حال ہی میں صرف مسلم ملزموں کو ہی سزا سنائی گئی۔ کیا مسلمانوں اور دلتوں کیلئے ہندوستان میں انصاف نہیں ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئے ہندوستان میں گائے سے زیادہ انسان کی زندگی سستی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیکر کہا کہ عدالتیں تکنیکی بنیادوں پر اندھی نہیں ہوسکتی ہیں۔ کیا مویشی تھا جس نے پہلو خان کو موت کے گھاٹ اتار دیا یا ہم سب نے جس ویڈیو میں گمنام چہرے دیکھے تھے انہوں نے پہلو خان کو مارا تھا؟۔ ایم کے فیضی نے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کو دن کے اجالے میں ہلاک کیا جاتا ہے اور موبائل کیمرا میں وہ ریکارڈ ہوجائے لیکن پھر بھی عدالت کا کہنا کہ یہ ثبو ت نہیں ہے۔ ایسے معاملے میں ایک تجربہ کار جج ہی نہیں بلکہ ایک پانچ سالہ بچہ بھی ملزموں کو سزا سنا سکتا ہے۔ ایم کے فیضی نے مزید کہا ہے کہ یہ پہلے انسانیت کی موت تھی اور اب عدلیہ کی موت ہے۔ کیمرے میں ریکارڈ کئے گئے کسی چیز کیلئے شک کا فائدہ کیسے دیا جاسکتا ہے۔ اس سے ماب لنچنگ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔پولیس ویڈیو سے قاتلوں کی شاخت کرسکتی ہے، لیکن عدالت نہیں!۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلی بارسسٹم ایک مجسٹریٹ کے ہمراہ لنچنگ کا مشاہدہ کرے گا۔ اگر ویڈیو ثبوت کافی نہیں ہیں تو پولیس کے ذریعے ٹریفک چالان کیسے گھر بھجوایا جاتا ہے؟۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے راجستھان کی کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا و ہ مجرم افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کریں اور اپیل عدالت میں بحث کرنے کیلئے قابل قانونی پیشہ ور افراد کی تقرری کرے۔