Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 6, 2019

ہندوستان کی آزادی اور موجودہ صورت حال۔!!!


از ۔ محمد افضل اعظمی/صداٸے وقت۔
=========================
انگریز ہندوستان میں بحیثیت تاجر آئے تھے
مقصد ہندوستان پر قبضہ کرنا تھا اور ہندوستان کو برباد کرنا تھا رفتہ رفتہ اپنے اصل مقصد کی طرف بڑھے اور اپنے ناپاک چال میں کامیاب بھی ہوگئے،ہندوستانیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے لگے سونے کی چڑیا کہے جانے والے ملک کو برباد کردیا جب ظلم و ستم کا پانی سر سے اوپر ہوگیا تو ہندوستانیوں نے انگریزوں کو ہندوستان سے بھگانے کا عہد کیا اور ہندوستانیوں نے بلا تفریق مذہب و ملت اس عہد پر لبیک کہا اور انگریزوں کو بھگانے کے لئے میدان میں نکل آئے،مجاہدین آزادی نے بے شمار تحریکیں  چلائیں بالآخر وطن عزیز 15اگست 1947 کو ایک لمبی جد وجہد کے بعد آزاد ہوگیا
لیکن انکا اصل

وطن عزیز کے لئے بلا تفریق مذہب و ملت تمام ہندوستانیوں نے انگریزوں سے مورچہ سنبھالا مگر وطن عزیز کے لئے سب سے زیادہ مسلمانوں نے اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کیا مسلم علماء اور عوام نے آزادی کے لئے تحریکیں چلائیں جیل کی کال کوٹھریوں میں جانا قبول کیا پھانسی کے پھندوں کو فخر سے گلے لگایا غرض یہ ہے کہ مسلم علماء اور عوام  سر پر کفن باندھ کر میدان جہاد میں کھود پڑے چونکہ انگریزوں نے مسلمانوں سے حکومت چھینی تھی اس لئے سب سے زیادہ غم مسلمانوں کو ہی تھا اور مسلمان ہی انگریزوں کے خلاف جنگ میں پیش پیش تھے بہر کیف ہندوستان انگریزوں کے ناپاک چنگل سے آزاد ہوگیا
ہندوستان کی موجودہ صورت حال نا قابل تحریر ہے 15 اگست 1947 کو ہندوستانیوں نے جو آپس میں عہد کیا تھا کہ ہندوستان میں بسنے والے ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہوگی، اظہار خیال کی آزادی ہوگی، ہر شہری اپنی شخصیت کی ارتقاء کے لئے آزاد ہوگا، ذات برادری کے نام پر کسی کو اسکے حقوق سے محروم نہیں کیا جائے گا، آج فرقہ پرست طاقتیں اور برسراقتدار پارٹی اقلیتوں کے ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ مسلسل ناانصافی کی جارہی ہے مسلمانوں اور اقلیتوں کو ہجومی تشدد اور انکاونٹر کے نام پر مار دیا جاتا ہے، گائے کے نام پر بے گناہ مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر قتل کردیا جاتا ہے  بے گناہ مسلمانوں پر ناجائز مقدمات کرکے جیل میں ڈال کر ان کی جوانی کی عمر کو برباد کردیا جاتا ہے  اور وہی مقدمات بعد میں غلط ثابت ہوتے ہیں آج اس قوم کے لوگوں کو غلط نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے جس قوم نے ہندوستان کی حفاظت کے لئے وطن عزیز پر جان قربان کردینے والے مرد مجاہدوں کو جنم دیا تاریخ شاہد ہے کہ جب جب وطن عزیز کو ضرورت پڑی مسلمانوں نے اپنے جانوں کی بازی لگادی آج اسی جان کی بازی لگادینی والی قوم کو نشانہ بنایا جارہا ہے کہ کس طرح سے انکو ہندوستان سے ختم کیا جائے آج مسلمانوں کے کھان پان اور مذہبی معاملات میں دخل اندازی کی جارہی ہے طلاق ثلاثہ بل تیسری مرتبہ پارلیمنٹ سے پاس کرایا گیا اور اس مرتبہ تو راجیہ سبھا میں بھی فرقہ پرست لوگوں کامیاب ہوگئے، اپنے آپ کو سیکولر کہنے والی پارٹیاں مسلمانوں کو صرف بے وقوف بناتی ہیں اور جب معاملہ آتا ہے تو غائب نظر آتی ہے افسوس کہ جمہوریت کا چوتھا ستون میڈیا بھی برسراقتدار پارٹی کی دلالی کررہا ہے
1947 میں جو آپس میں مل جل کر رہنے کا وعدہ ہوا تھا کیا آج پورا ہورہا ہے؟ کیا آج ہم آزاد ہیں؟ کیا وطن عزیز میں ذات پات کی سیاست نہیں ہورہی ہے؟ کیا اقلیت کے ساتھ ناانصافی نہیں کی جارہی ہے؟ کیا مجاہدین آزادی کا خواب پورا ہورہا ہے؟ کیا جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہورہا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمام ہندوستانیوں سے اپیل ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں کا مقابلہ کیا جائے اور نفرت پھیلانے والے لوگوں کا خاتمہ کیا جائے مجاہدین آزادی کے خواب کو پورا کیا جائے گاندھی جی اور مولانا ابو الکلام کے ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنایا جائے اگر ہم جمہوریت کی بقاء کے لئے آپسی تعاون کرنگے تو انشاءاللہ وطن عزیز دوبارہ سونے کی چڑیا کہا جائے گا