Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, August 3, 2019

دعوت دین مساٸل کا حل ہے۔!!!

از/حافظ دانش فلاحی/صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام سے محروم بھٹکی ہوئی انسانیت تک اسلام کا پیغام پہنونچانا اور ان کی غلط فہمیوں کو دور کرنا ایمان کا لازمی تقاضہ ہے۔
موجودہ حالات میں ہماری بقا کا راز  صرف اس بات میں پوشیدہ ہے کہ اسلام کی دعوت مسلمانوں کی زندگی کا مشن بن جائے۔دعوت الی اللہ کا جذبہ امت کی رگ میں اس طرح دوڑے جیسے رگوں میں خون دوڑتا ہے۔

   تجارت،زراعت اور ملازمت کے ساتھ ساتھ دعوت ہمارا اوڑھنا بچھونا بن جائے۔ہمارے دماغ میں ہمیشہ یہ دھن رہے کہ کس طرح اسلام مخالف پروپیگنڈوں کا جواب دیا جائے،اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر ایک رب کی غلامی میں داخل کیا جائے۔
جان لیجئے کہ فریضہ دعوت کی ادائیگی کے بغیر آخرت میں نجات نا ممکن ہے۔لیکن افسوس ہے کہ بہت سارے لوگ دعوت کو فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافے کا سبب ماننے لگے ہیں۔حالانکہ یہ سوچ صرف عملی میدان سے دوری کا نتیجہ ہے۔حقیقت بالکل اس کے بر عکس ہے۔دعوت ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا ہوسکتی ہے ۔غلط فہمیاں دور ہونگی ،لاعلمی و جہالت کا خاتمہ ہوگا تبھی لوگ اسلام سے قریب آئیں گے۔
  آج ملک کا بگڑا ہوا ماحول ۔جان بوجھ کر بھڑکائی جانے والی فرقہ وارانہ کشیدگی،منافرت،ظلم  و زیادتی اور فسادات کا علاج دین کی دعوت ہی میں ہے۔دعوت دین مسلمانو ں کے بہت سارے مسائل کا حل ہے۔
اللہ کی حفاظت میں آنے کے لئے ہمیں داعی بننا ہوگا اور جو اللہ کے ذمے ہوجائے دنیا کی کوئی طاقت اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی ۔
اس لئے داعی بننا بھی نصیب کی بات ہے ۔
      تجربہ یہ رہا ہے کہ غیر مسلم بھائی اس وقت تک غلط فہمی اور شکوک و شبہات کا شکار رہتے ہیں جب تک ان کے سامنے اسلام کی سچائی پیش نہیں کی جاتی۔جیسے ہی آپ ان کے سامنے اسلام کی دعوت حکمت،موعظت اور اچھے طریقے سے پیش کریں گے بڑے سے بڑا دشمن بھی دوست بن جاتا ہے۔اور شکوک و شبہات کا ماحول ختم ہوجاتا ہے۔
     اس وقت ایک منصوبہ بند طریقے سے اسلام دشمن طاقتیں ہر طرح کے جدید آلات سے لیس ہوکر اسلام مخالف پروپیگنڈوں کو ہوا دے رہی ہیں  ۔جس کا شکار ہوکر عام غیر مسلم اسلام اور مسلمانوں سے متنفر ہوکر قرآن کی بے حرمتی پر اتر آتا ہے ۔لیکن ان کی اس حرکت پر غصہ ہوکر احتجاج کرنے کے بجائے حکمت کے ساتھ ان کی غلط فہمیاں دور کردی جائیں تو اس کے  انتہائی خوشگوار نتائج آتے ہیں۔
       بلریاگنج یوپی مشرق کا ایک انتہائی مردم خیز علاقہ ہے ، جامعةالفلاح کے اثرات کا عالم یہ ہے کہ یہاں کا ایک عام سا مسلمان دین کی وہ حقیقی شد بدھ رکھتا ہے جو محتاج تعارف نہیں ہے ۔
بلریاگنج مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ فرقہ پرستوں کے نشانہ پر رہا ہے لیکن یہاں کی سماجی ہم آہنگی نے سماج دشمن عناصر کو کبھی پنپنے کا موقع نہیں دیا ۔
   اس سلسلے میں اکثر و بیشتر کسی نہ کسی بہانے مسلمانوں کو ورغلانے کی بھی کوشش کی گئی تاکہ ان کو اپنا جال بچھانے کا  موقع ملے۔
   ابھی تین چار روز قبل بھاجپا کے ودھان سبھا صدر امت سونکر عرف سادھو سونکر نے جو اسلام مخالف مہم کے سربراہ ہیں فیس بک پر قرآن سے متعلق ایک قابل اعتراض و قابل گرفت پوسٹ شائع کی جس کے بعد علاقے بھر کے مسلمانوں میں غصے کی لہر دوڑ گئی ،حالات خراب ہوتے اس سے قبل بلریاگنج کے سابق چیئر مین  محمد  عارف خان، مولانا محمد عیسی مرحوم کے پوتے و  سرگرم سماجی کارکن محمد سعد،لوہے کے معروف تاجر اور  سماج کے لئے ہمہ وقت فارغ محمد آصف و بلریاگنج کے دیگر معزز لوگوں نے ایک حکمت عملی  کے تحت اس معاملہ کو منطقی انجام تک پہونچانے  کی  قابل ستائش و لائق تقلید کوشش کی۔
ہوا یوں کہ عید قرباں اور یوم آزادی کی مناسبت سے بلریاگنج تھانے میں اطرا ف کے ہندو مسلم  پردھانوں اور دونوں طبقات کے معزز افراد کو مدعو کیا گیا تاکہ سماجی  تانہ بانہ توڑنےوالوں کو روکا جائے  اور امن چین  سے لوگ عید کا تہوار منا سکیں۔
موقع اچھا تھا ،امت سونکر  کی قابل اعتراض پوسٹ کو مدعا بناکر عارف خان و دیگر نے تھانے دار کو آگاہ کیا ۔تھانے دار نے امت سونکر عرف سادھو سونکر کو بلوابھیجا۔امت اپنے دل بل کے ساتھ حاضر ہوا ۔پہلے تو اس نے ایسی کسی پوسٹ سے انکار کیا
لیکن  جب فیس بک پر موجود اس کی پوسٹ کی اسکرین شاٹ دکھائی گئی تو بغلیں جھانکنے لگا ۔ محمد عارف اور ان کے ساتھیوں نے مزید دباؤ بنایا کہ بغیر معافی مانگے بات ختم نہیں ہوسکتی ۔اور وہ بھی معاف اس شرط پر کیا جائے گا کہ امت سونکر  آج سے قرآن و اسلام کو مطالعہ کرکے اپنی لاعلمی ،جہالت ،تعصب اور غلط فہمی دور کرے۔
قرآن و اسلام سے متعلق کتابیں مہیا کرانے کا شرف مجھے حاصل ہوا ،واضح رہے کہ غیر مسلم بھائیوں میں قرآن د ودیگر تعارفی لٹریچر شانتی سندیش سینٹر کئی سالوں سے مفت تقسیم کررہی ہے ۔
امت سونکر اپنے کئے پر نادم ہوئے اورقرآن پاکر خوش بھی۔ اللہ اکبر
سب سے اہم بات یہ رہی کہ خود تھانیدار نے کہا کہ آج پہلی بار ہندی میں قرآن ملا ہے۔اس کے علاوہ تھانے میں موجود دیگر لوگوں کو بھی تعارفی لٹیریچر دیا گیا ۔
حکمت ایک مومن کا سرمایہ ہے اس کی مثال محمد عارف ،محمد  سعد و محمد آصف کو دیکھ کر ہوا کہ جو کام علماء کرام و دینی جماعتوں سے وابستہ افراد کے لئے ایک مشکل امر تھا وہ ان لوگوں نے کس خوش اسلوبی سے انجام دےدیا۔
یہ بات ہمیں سمجھنی چاہئے کہ اللہ اسے پسند کرتا  ہے جو اس کے لئے کام کرے  چاہے وہ ایک عام آدمی ہی کیوں نہ ہو اور ایسے ہی لوگ سماج کی نگاہ میں لائق تحسین ہیں۔اور جو اپنی ذمہ داریوں سے بھاگتے ہیں وہ اصلا رب کی رحمت سے نکل جاتے ہیں اور سماج کے لئے بھی بوجھ ہوتے ہیں ۔
عارف بھائی اور ان کی ٹیم کا یہ عمل اس لائق ہے کہ موجودہ دور میں اس کو مثال کر لائحہ عمل طے کیا جائے۔
اللہ ہم سب کو اپنی دین کا خدمت گار بنادے۔
آمین ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حافظ دانش فلاحی۔
شانتی سندیش سینٹر بلریاگنج۔