Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 30, 2019

سی ایس ڈی کا سروے۔۔۔پولیس میں مسلمانوں کے تٸیں خطرناک حد تک گہری ہوچکی نفرت کا ثبوت


نئی دہلی۔ ۳۰؍اگست:۔صداٸے وقت/ذراٸع۔
=========================
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین ای ابوبکر نے کہا کہ سی ایس ڈی سی کے ذریعہ شائع کردہ ’اسٹیٹس آف پولیسنگ اِن انڈیا رپورٹ‘ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پولیس والوں میں مسلمانوں سے نفرت کا آر ایس ایس کا نظریہ کس حد تک گہرا ہوچکا ہے۔حالیہ تحقیقات کی روشنی میں انہوں نے ہماری پولیس کے زیادہ سے زیادہ وسیع الذہن اور غیرجانبدار ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ بات بہت زیادہ پریشان کن ہے کہ سی ایس ڈی سی کے سروے کے مطابق ہر دو میں سے ایک پولیس والا یہ سوچتا ہے کہ مسلمان عام طور پر جرائم کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں۔ تحقیقات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 35 فیصد پولیس والے گورکشا تشدد کی حمایت کرتے ہیں۔

 اس بات سے ہماری آنکھیں کھلنی چاہئیں۔ اس میں ہندوستانی نفسیات کی توہم پرستی اور اُن لوگوں کے تئیں گہرائی تک موجود نفرت بھی شریک ہے جنہیں وہ غیر سمجھتے ہیں۔ بی جے پی اسی ڈر اور نفرت کا سیاسی فائدہ اٹھاتی ہے۔سی ایس ڈی سی کی رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنونی طاقتوں نے پولیس کے اندر اپنی جڑیں کتنی مضبوط کر لی ہیں۔ ایسی صورتحال میں، اجنبیت کے شکار لوگ بالخصوص مسلمان پولیس سے انصاف کی امید نہیں کر سکتے۔ رپورٹ پولیس کے ساتھ مسلمانوں کے روزمرہ کے تجربات کو بیان کرتی ہے اور یہ ثابت کرتی ہے کہ جیلوں میں مسلمانوں کی تعداد اتنی کیوں ہے اور وہ حراستی تشدد کے اتنے شکار کیوں ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ جن معاملوں میں مسلمانوں کو دن کے اجالے میں بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر مار دیا جاتا ہے، ان میں مجرم کیوں آزاد گھومتے پھرتے ہیں۔ ایک حالیہ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ پولیس کے بیان میں کمزوری اور ان کی جانب سے جوش وجذبے کی کمی کے سبب ہی، مظفرنگر فسادات سے متعلق 41 میں سے 40 مقدمات جن میں فیصلہ آ چکا ہے، مجرمین آزاد ہو گئے۔ وہ واحد مقدمہ جس میں سزا سنائی گئی، اس میں ملزم مسلمان تھے۔ای ابوبکر نے مختلف شعبوں میں مسلمانوں کی ناکافی نمائندگی کے مسئلے کو حل کرنے اور پولیس کے اندر سے بے بنیاد باتوں اور جانبداری کو ختم کرنے کے لئے ان کی ٹریننگ پر زور دیا تاکہ پولیس کے کھوئے ہوئے وقار کو دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔