Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, September 16, 2019

فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کا اطلاق: عدالت سے رجوع ہوگی نیشنل کانفرنس۔

ہم عدالت کو بتائیں گے کہ یہ کیسا ملک ہے جہاں بغیر کسی جواز کے لوگوں پر پی ایس اے کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ محمد اکبر لون نے کہا کہ فاروق عبداللہ جیسے انسان پر پی ایس اے کا اطلاق کرنے پرمرکزی حکومت کو شرم آنی چاہیے۔
نٸی دہلی/صداٸے وقت/ذراٸع/١٦ ستمبر ٢٠١٩۔
=============================
فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کا اطلاق اس وقت کیا گیا جب ایم ڈی ایم کے لیڈر وائیکو نے سپریم کورٹ میں ہیبیس کارپس کی درخواست دائرکر رکھی ہے۔ (عدالتی نظام میں حبس بے جا یا ہیبیس کارپس کی درخواست کے تحت لاپتہ شخص کو عدالت میں پیش کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اگر عدالت میں پیش کرنا ممکن نہ ہوتو یہ بتانا لازمی ہوتا ہے کہ وہ شخص کہاں ہے)'۔بتادیں کہ پی ایس اے کو انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے ایک 'غیرقانونی قانون' قراردیا ہے۔ اس کے تحت عدالتی پیشی کے بغیر کسی بھی شخص کو کم از کم چھ ماہ تک قید کیاجاسکتا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس قانون کا اطلاق حریت پسندوں اور آزادی حامی احتجاجی مظاہرین پر کیاجاتا ہے۔ جن پر اس ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اُن میں سے اکثرکوکشمیر سے باہر جیلوں میں بند کیاجاتاہے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدرعمرعبداللہ نے رواں برس کے اپریل میں جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ اگر نیشنل کانفرنس کوحکومت ملی تو پبلک سیفٹی ایکٹ کوہٹایاجائے گا۔انہوں نے کہا تھا: 'اگر ہمیں حکومت ملی تو ہم پبلک سیفٹی ایکٹ کو ہٹائیں گے اور پھر کسی بھی ماں کو اپنے بچوں کی تلاش کے لئے جیل خانوں میں نہیں جانا پڑے گا'۔
اس دوران نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان محمد اکبر لون نے کہا کہ ان کی  پارٹی صدرپرپی ایس اے کے اطلاق کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔انہوں نے کہا: 'معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ پرپبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا ہے۔ پی ایس اے کے اطلاق کا حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں ہے۔ اگرانہوں نے واقعی فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کا اطلاق کیا ہے تو ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ ہم عدالت کو بتائیں گے کہ یہ کیسا ملک ہے جہاں بغیر کسی جواز کے لوگوں پر پی ایس اے کا اطلاق کیا جاتا ہے۔ محمد اکبر لون نے کہا کہ فاروق عبداللہ جیسے انسان پر پی ایس اے کا اطلاق کرنے پرمرکزی حکومت کو شرم آنی چاہیے۔ اگر یہاں ہندوستان کا کوئی نام لیوا تھا تو وہ فاروق عبداللہ تھا۔ اگر کسی نے گالیاں کھائی ہیں تو وہ فاروق عبداللہ ہیں۔ آج وہ ڈاکٹرفاروق عبداللہ کو یہ معاوضہ دے رہے ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے'۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا نیشنل کانفرنس کے مزید لیڈروں پر پی ایس اے کا اطلاق کیا جائے گا، محمد اکبر لون کا کہنا تھا: 'ان لوگوں پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ آئینی طور پر ہم جو کرسکتے ہیں وہ کریں گے'۔
قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے کشمیر میں سبھی علاحدگی پسند لیڈروں و کارکنوں کو تھانہ یا خانہ نظربند رکھا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کو چھوڑ کر ریاست میں انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں کے لیڈران کو سرکاری رہائش گاہوں، اپنے گھروں یا سری نگر کے شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع سنٹورہوٹل میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔