Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, September 30, 2019

فسطائیت کے خلاف متحدہ جد وجہدسے ہی نفرت اور خوف کے طوفان کا مقابلہ ممکن۔۔۔۔۔۔۔پاپولر فرنٹ آف انڈیا


نئی دہلی،30ستمبر(ذرائع)۔/صدائے وقت۔
==========================
”ہمارے دستوری حقوق اور ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی حفاظت کے لئے فسطائیت کے خلاف متحدہ جدوجہد سے ہی ملک میں آئے نفرت اور خوف کے طوفان کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر ہم ماضی اور موجودہ دور سے کچھ سبق لینے کے لئے تیار ہیں ، تو ہماری یہ سوچ انتہائی احمقانہ ثابت ہوگی کہ فسطائی طاقتوں کو خوش کرکے انہیں رام کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب، فرقہ پرست فسطائیت کی مخالف طاقتوں کے ساتھ اتحاد قائم کرنا ہماری نسلوں کا سب سے دانشمندانہ مشن ہونا چاہئے، جسے تاریخ میں سنہرے الفاظ سے لکھا جائے گا۔ “

ان روشن خیالات کا اظہار پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی سکریٹری انیس احمد نے پاپولر فرنٹ نارتھ زون کی جانب سے اتوار کے روز اندرا گاندھی اسٹیڈیم میں منعقدہ یک روزہ عوامی حقوق کانفرنس میں کلیدی خطاب پیش کرتے ہوئے کیا۔انیس احمد نے 2014 اور 2019 کے انتخابات کے بیچ پائے جانے والے فرق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے2014کے انتخابات میں اقتدار کی کرسی تک پہنچنے کے لئے جھوٹے وعدوں کا سہارا لیا، لیکن 2019 میں اس نے براہ راست ہندوَوں کے اندر سیاسی منافرت کی بنیاد پر ووٹ لئے۔ تین طلاق بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت کو خواتین کے تحفظ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس کا ثبوت بی جے پی لیڈران کے خلاف عصمت دری کے حالیہ مقدمات ہیں۔ قومی سکریٹری نے کہا کہ کالے قوانین کا مقصد پاپولر فرنٹ جیسی عوامی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والی تنظیموں کو دبانا اور خاموش کرنا ہے۔
عوامی حقوق کانفرنس کے دوران محمد علی جناح نے9,241نکاتی نئی دہلی کا اعلان پیش کیا۔ کانفرنس میں حکومت سے ان تمام قوانین اور کاروائیوں کو واپس لینے کا پ ±رزور مطالبہ کیا گیا، جو عوام کے حقوق ان سے چھینتی ہیں اور اقلیتوں اور کمزور طبقات کو انصاف سے محروم کرتی ہیں۔ ساتھ ہی سماج کے تمام طبقات کو یاد دلاتے ہوئے کہا گیا کہ بے خوف جینا اور باعزت جینا ان کا بنیادی حق ہے اور فرقہ پرست، فسطائی طاقتوں کو شکست دینے کے لئے متحد ہونا ان کی ذمہ داری ہے۔
اعلان میں یہ کہا گیا کہ جموں و کشمیر سے دفعہ370 اور35,245اے کو ہٹانے ، ریاست میں بڑی تعداد میں حفاظتی دستوں کی تیعناتی اور ایک خودمختار ریاست کو مرکز کی ماتحت ریاست میں تبدیل کرنے کے وزارت داخلہ کے بڑی جلدبازی میں لئے گئے فیصلے نے صوبے کو ایک کھلی جیل بنا کر رکھ دیا ہے۔ وادی سے آنے والی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ بچوں سمیت ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں قید کر دیا گیا ہے اور حفاظتی دستے راتوں کو چھاپے ماری کرکے لوگوں کو اٹھاتے ہیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ وادی میں جاری تشدد کو سرکاری چھوٹ حاصل ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو گئی ہیں ، لیکن سرکار کی وفادار ہندوستانی میڈیا یہ دکھانے کے لئے تیار نہیں ہے۔
اعلان میں یہ بھی کہا گیا کہ بابری مسجد کو1528میں ایودھیہ میں مسلمانوں کے ذریعہ تعمیر کیا گیا تھا اورتب سے مسلمان وہاں مسلسل نماز ادا کرتے چلے آئے تھے، یہاں تک کہ1949 میں مسجد کے اندر جبراً اور غیرقانونی طریقے سے مورتیاں رکھ دی گئیں۔ سپریم کورٹ میں چل رہے ایودھیہ مقدمے میں مسجد کی زمین کے حق ملکیت کا فیصلہ ہونا ہے، جس مسجد کو 1992میں ہندوتوا طاقتوں نے غیرقانونی طریقے سے منہدم کر دیا تھا۔ لہٰذا انصاف یہی ہے کہ بابری مسجد کو دوبارہ اسی مقام پر تعمیر کیا جائے اور انہدام کے ذمہ دار مجرموں کو سزا دی جائے۔ دوسرے کسی بھی حق ملکیت کے مقدمے کی طرح، اس مقدمے کا فیصلہ بھی ثبوتوں اور حقائق کی بنیاد پر ہونا چاہئے، نہ کہ کسی فریق کے عقیدے اور جذبات کی بنیاد پر۔ ہمارا ماننا ہے کہ مذہب اسلام اور اس کے قانون کے مطابق، کسی بھی فرد یا جماعت کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ مسجد کی زمین کسی کو دے، کیونکہ اس کا اصل مالک اللہ ہے۔
اپنے افتتاحی کلمات میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین ای ابوبکر نے کہا کہ موجودہ حکومت کی فسطائی پالیسیوں کی وجہ سے پورے ملک میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ آج ہندوتوا طاقتوں نے ذات پرست ہندوَوں اور دلتوں کے درمیان اور ہندوَوں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پیدا کر دی ہے۔ ابوبکر نے کہا کہ جب سے مودی حکومت اقتدار میں آئی ہے، ہم بڑے بڑے نعرے سن رہے ہیں۔ ایک وقت میں ان کا نعرہ تھا ”کانگریس مکت بھارت“ جو آج ”ایک ملک ایک پارٹی“ بن گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ ”ایک پارٹی، ایک شاہ“ میں بدل جائے گا۔ساتھ ہی انہوں نے ”ایک ملک، ایک زبان“ اور ”ایک ملک ، ایک قانون“ جیسے نعروں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ انہی نعروں کا نتیجہ ہم کشمیر میں دیکھ رہے ہیں ، جہاں سےجہاں سے دفعہ ۰۷۳ کو ہٹا دیاگیا ہے۔
ابوبکر نے ہجومی تشدد، سیاسی تفریق، نفرت، این آر سی، کشمیر، بابری مسجد اور کالے قوانین وغیرہ جیسے ملک کے سلگتے مسائل اور پالیسیوں پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت مسلسل نیچے گرتی چلی جا رہی ہے، جبکہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کچھ سمجھ نہیں ا? رہا ہے کہ اس اقتصادی بحران سے کیسے نکلا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہ میں اس فسطائی حکومت کو لے کر زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ہندوتوا اور نفرت کی سیاست کا خاتمہ شروع ہو چکا ہے۔
اس موقع پر کانفرنس کو خطاب کرنے والے دیگر مہمانان میں انیس انصاری، زونل سکریٹری (استقبالیہ کلمات)، اے ایس اسماعیل ، زونل صدر (صدارتی کلمات)، لبنیٰ منہاج سراج (نائب صدر، نیشنل ویمنس فرنٹ)، ایڈوکیٹ شرف الدین احمد (قومی سکریٹری، ایس ڈی پی آئی)، ایس ایم انور حسین (سابق صدر ، اے ایم یو طلبہ یونین)، ایم ایس ساجد (قومی صدر، کیمپس فرنٹ آف انڈیا)، اشوک بھارتی (پرنسپل ایڈوائزر، این اے سی ڈی اے او آر)، مہرالنساءخان (قومی صدر، ویمن انڈیا موومینٹ)، مفتی حنیف احرار قاسمی (قومی جنرل سکریٹری، آل انڈیا امامس کونسل)، محمد الیاس، پروگرام کنوینر (کلمات تشکر) شامل ہیں۔ دریں اثناءمولانا سید خلیل الرحمن سجاد نعمانی (ترجمان، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات کی