Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, September 1, 2019

طریقہُ کار کی خامیوں اور تعصب کے سبب حقیقی شہری ہوٸے این آرسی سے باہر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاپولر فرنٹ آف انڈیا۔

نٸی دہلی/ صداٸے وقت /پریس ریلیز.
=========================
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی مرکزی سکریٹریٹ نے آسام این آر سی کی فائنل لسٹ آنے کے بعد ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریباً بیس لاکھ لوگوں کو خارج کیا جانا ایک بہت بڑا المیہ ہے اور یہ کہ طریقۂ کار کی خامیوں اور تعصب کے سبب حقیقی ہندوستانی شہری لسٹ میں شامل نہیں ہو سکے۔ بیان میں سرکار کے اس دعوے پر بھی سوال اٹھایا گیا کہ این آر سی کے عمل میں پوری شفافیت اور مقصدیت کے ساتھ کام کیا گیا ہےگرچہ این آر سی کو سپریم کورٹ کی نگرانی میں انجام دیا گیا، لیکن زمینی سطح پر فطری انصاف کے قواعد کی بہت پامالی کی گئی ہے۔

فائنل لسٹ آنے کے بعد، متعدد معاملوں میں ایک ہی خاندان کے افراد کو دو حصوں شہری اور غیر شہری میں تقسیم کر دیا گیا۔ کئی معاملے ایسے سامنے آئے، جن میں باپ شہری ہے تو بچے نہیں ہیں اور بھائی شہری ہے تو بہن نہیں ہے۔ طریقۂ کار کے متعلق بڑے پیمانے پر شکایتیں درج کرائی گئی ہیں جس کی وجہ سے ریاست کی تقریباً 6 فیصد آبادی کو غیر شہری قرار دیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ سرکاری ملامتوں اور مسلح افواج میں اپنی خدمات پیش کر چکے لوگوں کے نام بھی لسٹ میں شامل نہیں کئے گئے جو طریقۂ کار کی غلطیوں اور تعصب کا پتہ دیتا ہے۔ لہٰذا مقصدیت کے لمبے چوڑے دعوے محض ایک دھوکا ہے۔
فائنل لسٹ میں شامل نہ کئے جانے والوں کو فارین ٹربیونل اور اعلی عدالتوں میں اپنی شہریت ثابت کرنے کا موقع دئے جانے اور ان کے ساتھ غیر ملکی جیسا برتاؤ نہ کرنے کی یقین دہانی کافی نہیں ہے۔ ایف ٹی ججوں اور ان کے پیشہ ورانہ کام کاج پر بہت کم ہی بات کی گئی ہے۔فائنل لسٹ سے خارج لوگوں کے عارضی درجے کے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ جب تک ان کے بارے میں فیصلہ نہیں آ جاتا کیا انہیں انتخابی عمل سمیت دیگر شہری حقوق حاصل ہوں گے یا نہیں۔
ایک طرف حکام عوام سے پریشان نہ ہونے کی بات کر رہے ہیں، لیکن عوام اور کارکنانِ شہری حقوق اس کو لے کر سخت تشویش کے شکار ہیں کہ جن لوگوں کو لسٹ سے خارج کیا گیا ہے وہ نہ صرف حقوق سے محرومی کا شکار ہو سکتے ہیں بلکہ انہیں جیل اور جلاوطنی کا بھی سامنا کر پڑ سکتا ہے، خاص طور سے تب جبکہ حکومت نے مزید 10 حراستی مراکز بنانے کا اعلان کیا ہے۔رپورٹ بتاتی ہے کہ تقریباً ایک ہزار لوگوں کو فی الحال 6 حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔