Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, September 30, 2019

بہار میں بارش و سیلاب سے تباہی۔دو درجن سے زائد افراد ہلاک۔۔١٥ اضلاع میں ریڈ الرٹ۔۔کئی ٹرینیں رد۔اسکول بند نیتیش نے عوام سے صبر کرنے کی اپیل کی۔


پٹنہ؍۔۔:بہار۔۔۔ /صدائے وقت۔مورخہ ٣٠ ستمبر۔
========================
 بہار کے کئی اضلاع میں شدید بارش کا قہر موت بن کر ٹوٹنے لگا ہے، تازہ ترین اطلاع کے مطابق اتوار کو الگ الگ حادثوں میں ۱۷؍ لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔ بھاگلپور میں مندر کی دیوار گرنے سے ۶ اور پٹنہ کے دانا پور میں آٹو پر درخت گرنے سے چار لوگوں کے مرنے کی اطلاع ، جبکہ کیمور ضلع سے تین افراد کے ہلاکتوں کی خبر موصول ہوئی ہیں وہیں بھوجپور، نوادہ، سمستی پور او رموتیہاری ضلع سے ایک ایک افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ پٹنہ میں شدید بارش کی وجہ سے ۱۹۷۵ جیسے حالات ہیں۔ بتایاجارہا ہے کہ بہار میں گزشتہ کئی برسوں میں ایک دن میں اتنا پانی کبھی نہیں برسا، پٹنہ میں این ڈی آر ایف کے جوان سیلاب میں پھنسے لوگوں اور جانور وں کو بچانے میں مصروف ہیں۔ ریاست کے پندرہ اضلاع
میں ہائی الرٹ کا اعلان کیاگیا ہے۔

شدید بارش کی وجہ سے ریلوے نظام بھی درہم برہم ہوگیا ہے۔ بارش کی وجہ سے ۲۲ اضلاع خطرے میں ہے۔ اطلاعات کے مطابق دارالحکومت پٹنہ خطرے کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ وہیں گنگا سمیت چھ ندیوں کے خطرے کے نشان سے اوپر بہنے سے کئی اضلاع سیلاب کی زد میں آگئے ہیں۔ پٹنہ کے بورنگ روڈ ، بیلی روڈ ، پاٹلی پترکالونی ، کنکڑ باغ ، راجندر نگر ، پٹنہ یونیورسیٹی ، مہندرو ، گاندھی میدان ، ڈاک بنگلہ چورہا ، آشیانہ نگر ، جگدیو پتھ ، پٹنہ سیٹی ، سمیت لگ بھگ پورے علاقے میں زبردست بارش کی وجہ سے نظام زندگی درہم برہم ہوگئی ہے ۔ راجندر نگر کے روڈ نمبر چھ ، معین الحق اسٹیڈیم کے آس ۔ پاس کے علاقے میں آبی جماؤ نے سیلاب کی شکل اختیار کرلی ہے ۔ وہیں گنگا سمیت چھ ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں ۔ اس سے بھاگلپور، دربھنگہ ، سارن ، مظفر پور، مدھوبنی، سمستی پور، سمیت کئی اضلاع کے سینکڑوں گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ نتیش کمار نے آج مسلسل دوسرے دن افسران کی ایمرجنسی میٹنگ بلائی ۔ اس دوران انہوں نے سینئر افسران اور مختلف ضلع مجسٹریٹوں سے بارش اور سیلاب سے پیدا ہوئی سنگین صورتحال کی جانکاری حاصل کی اور افسران کو ضروری ہدایتیں دیں۔ وزیراعلیٰ مسٹر کمار نے اجلاس کے بعد نامہ نگاروںسے بات چیت کرتے ہوئے ریاست کے لوگوں سے اس غیر متوقع قدرتی آفات کے وقت صبر رکھنے کی صلاح دی ۔ انہوں نے کہاکہ ” ایسے وقت میں ہمیں ہمت سے کام لینا ہوگا۔ حکومت کی جانب سے عام لوگوں کے مسائل کے مدنظر ضروری سہولیات مہیاکرائے جانے کو لیکر مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی صورت میں ضروری چیزیں کمی نہیں ہونے دی جائیں گی ۔وہیں شہری ترقیات اور رہائش کے وزیر سوریش شرما آج پٹنہ میں آبی جماؤ کی صورتحال کا معائنہ کر رہے ہیں۔ وہ ڈاک بنگلہ ، گاندھی میدان ، راجندر نگر، پہاڑی سمیت مختلف علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وزیرکے ساتھ شہری ترقیات اور رہائش محکمہ کے پرنسپل سکریٹری چیتنیہ پرساد اور پٹنہ کے نگر کمشنر سمیت دیگر افسران بھی ہیں۔بارش سے پیدا ہوئی خطرناک صورتحال کو دیکھتے ہوئے پٹنہ کے ضلع مجسٹریٹ کمار روی نے سبھی پرائیوٹ اور سرکاری اسکولوں کو یکم اکتوبر تک بند رکھنے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر اضلاع میں بھی سبھی اسکولوں میں تعلیم وتعلیم کے کام کاج کو منگل تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے ۔ ایسٹ سینٹرل ریلوے نے بہار میں 28 ایکسپریس اور سواری گاڑیوں کو رد کر دیا ہے ۔ وہیں 20 ٹرینیں روٹ کی تبدیلی سے چلائی جارہی ہیں۔ ان کے علاوہ 14 ٹرینوں کا جزوی آغاز اور اختتام کیا گیا ہے ۔بھاگلپور سے موصول خبر کے مطابق زبردست بارش کی وجہ سے براری تھانہ علاقہ کے ہنومان نگر کے نزدیک گنگا پشتہ پر ایک مندر کی پرانی دیوار کے اچانک گرنے سے تین لوگوں کی موت ہوگئی ۔ مرنے والوں میں ویکا س چندر ، ویویک کمار اور چھیتج کمار شامل ہیں۔ گنگا پشتہ پر نوراتر کے موقع پر صبح میں کافی لوگ گنگا میں نہانے اور پانی لینے کیلئے آئے تھے تبھی یہ حادثہ رونما ہوا ۔وہیں تلکا مانجھی تھانہ علاقہ کے بڑی خنجر پور محلہ میں مہاراج گھاٹ پر پرانے مکان کی دیوار گرنے سے ایک نوجوان سمیت دو لوگوں کی دب کرموت ہوگئی ۔

متوفی کی شناخت انیل شرما اورسلونی کماری کے طور پر کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ اسی تھانہ علاقہ کے سندرون علاقے میں تیز بارش سے مٹی کی دیوار گرنے سے ایک ضعیف کی موت ہو گئی ۔ متوفی کی شناخت شنکر داس کے طور پر ہوئی ہے ۔پٹنہ کے لوکو کالونی کے نزدیک آٹو رکشہ پر ایک بڑے درخت کے گر جانے سے ایک بچی اور تین خواتین کی دب کر موقع پر ہی دردناک موت ہوگئی ۔ مرنے والوں میں دلہن بازار تھانہ علاقہ کے سنگھاڑا کوپا گاؤں کی رہنے والی چنتا دیوی (60) ، منی دیوی (50) ، ببیتا دیوی (30) اور مسکان (01) شامل ہے جو ایک ہی