Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, September 30, 2019

*مشن چندریان 2*🌙
*تاریخ اور مقاصد*

ہندوستان کی سائنسی ترقی

✍ محمدانورداؤدی قاسمی ایڈیٹر"روشنی"اعظم گڈھ 8853777798

قارئین کرام !  آئیے آج
اس کالم میں  بات کرتے ہیں اپنے ملک کی سائنسی ترقی پر،
کہتے ہیں محنت ، لگن اور حوصلے سے کام کیا جائے تو ایک دن منزل خود قدموں کے نیچے آجاتی ہے ہندوستان جو کبھی سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا جسے انگریزوں نے لوٹ کر کنگال کردیا تھا اسی ملک نے ہمت و حوصلے سے چاند کی طرف قدم بڑھایا تو ’’ناسا‘‘ سمیت دنیا کی مختلف خلائی ایجنسیاں ورطۂ حیرت میں ڈوب گئیں۔
قابل مبارکباد ہیں ہندوستانی خلائی سائنسداں جنھوں نے مشن چندریان 2 کے ذریعہ ملک کی شان بڑھائی ہے اور دنیا کی دیگر خلائی ایجنسیوں کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔
آپ کو بتادیں کہ : اِسرو "ISRO" ہندوستان کی اپنی خلائی تحقیقی تنظیم ہے جس کے ماتحت تقریباً 16 ہزار سائنسداں کام کرتے ہیں۔
 اس کا فل فارم :
Indian Space Research Organisation
(انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن ) ہے۔
اس کا مرکزی دفتر بنگلور ہے اس کے موجودہ سربراہ اور چیف ڈاکٹر سیون सिवन ہیں۔
واضح رہے کہ آج سے 57 سال قبل 1962 میں ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے اپنے دور حکومت میں ڈاکٹر وِکرم سارابھائی سے مل کر ایک خلائی تنظیم بنائی تھی جس کا اس وقت نام رکھا گیا تھا
*’’ انڈین نیشنل کمیٹی فار اسپیس ریسرچ"*
 (Incospar)
جسےآگےچل کر15/اگست 1969/کواسرو یعنی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن میں تبدیل کردیا گیا ۔
اسی لئے 1969 کا سال ہندوستان کی تاریخ میں بڑا اہم مانا جاتا ہے، ڈاکٹر وکرم سارا بھائی اس تنظیم کے اولین سربراہ تھے بلکہ ڈاکٹر وکرم ہی ہندوستانی خلائی پروگرام کے بانی مبانی مانے جاتے ہیں۔
ان کا ایک دیرینہ خواب تھا کہ ہمارا ملک سائنس میں اس قدر ترقی کرجائے کہ چاند پر اپنی کمند ڈال سکے، ڈاکٹر وکرم 1971 میں انتقال کر گئے اور ان کا یہ خواب ادھورا رہ گیا، لیکن ان کے بعد کے سائنسدانوں پر ایک دھن اور لگن تھی ۔
چنانچہ چندریان 1 ،  2008 ء اسی مشن کا حصہ تھا مگر ناکام ہوگیا تھا، لیکن ہندوستانی سائنسدانوں نے ہمت نہ ہاری اس ناکامی سے وہ دلبر داشتہ نہیں ہوئے روسی خلائی ایجنسی (کوسموس) اور اسرو نے مل کر چندریان 2 یعنی چاند گاڑی نمبر دو مشن پر دستخط کیا معاہدےکےمطابق  روس کو چاند پر اترنے والی گاڑی بنانی تھی، اس معاہدے کو وزیر اعظم من موہن سنگھ کی سربراہی میں ان کی کابینہ نے 2008 میں منظور بھی کیا تھا لیکن 2015 میں روس نے معذرت کرلی تو ہندوستان نے یہ گاڑی خود سے بنانے کا فیصلہ کیا  اور بنایا بھی۔
 جب ساری تیاریاں مکمل ہوگئیں تو اسرو نے 22 جون 2019 دوشنبہ کو آندھراپردیش کے ’’شری ہرکوٹہ‘‘ میں واقع ستیش دھون‘‘ (خلائی مرکز) سے چاند کے لئے چندریان 2 (Chandaryan 2)   کے نام سے ایک راکٹ (سیارہ) بھیجا تھا جس کی رفتار 24ہزار کلو میٹر فی گھنٹہ تھی ۔
جسے جنوبی ہند سے اپنی روانگی کے بعد سے چاند تک 3 لاکھ 84 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے چاند کے مدار میں پہنچنا تھا۔
چندریان 2/
23دن زمین کے مدار میں چکر لگا کر آہستہ آہستہ زمین کے دائرۂ اثر سے 14؍ اگست کو باہر نکلا اور چاند کے سفر کا آغاز کیا اور 6 دن بعد یعنی 20؍ اگست کو چاند کے مدار میں پہنچ گیا پھر
 43 ویں دن مدار سے الگ ہوکر اپنے مشن کی طرف بڑھا۔
توقع کے مطابق 48ویں دن یعنی 7؍ ستمبر تک اسے چاند کی جنوبی سطح پر رات 1-55 پر اترنا تھا، سب کچھ پلان کے مطابق ٹھیک چل رہا تھا اور ابھی 2-1 کلو میٹر کی دوری رہ گئی تھی جو 3 منٹ میں طے ہوجاتی
لیکن :  اے بسا آرزو کہ خاک شدہ
1-52 پر زمین کے چاند پروگرام کے کمانڈسینٹر سے لینڈر کا رابطہ ٹوٹ گیا اور ہندوستان ایک نئی تاریخ رقم کرتے کرتے رہ گیا۔
اگر اسرو کا یہ مشن کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا ہوتا تو امریکا، روس اور چین کے بعد ہندوستان دنیا کا چوتھا ملک بن جاتا اور چاند کی جنوبی سطح پر پہنچنے والا پہلا ملک ہوتا۔

*چندریان 2 کے مقاصد:*

ہندوستان کی طرف سے بغیر کسی خلا باز کے چاند پر بھیجا جانے والا یہ دوسرا خلائی مشن تھا، جس پر تقریبا ایک کروڑ ، دو سو، چالیس لاکھ ڈالر (975 کروڑ روپیہ) کا صرفہ آیا ہے ظاہر سی بات ہے سالہا سال کی محنت اور ایک لمبے بجٹ کے بعد چندریان 2 کی روانگی کا مقصد کوئی چھوٹا موٹا نہ تھا، بلکہ چاند کے قطب جنوبی کی سطح پر پانی اور معدنیات کی تلاش کے ساتھ ساتھ زلزلوں کی تحقیق بھی پیش نظر تھی نیز چاند کی مٹی کی موٹائی اور اس کی بو کا مطالعہ تھا ۔

*چندریان 2 تین حصوں پر مشتمل ایک گاڑی کا نام ہے:*

آپ کو بتادیں کہ چندریان 2 تین حصوں پر مشتمل ایک گاڑی کا نام ہے

(1) آربٹر  "Obiter"

(2) وکرم لینڈر "Vikram Lander"

 (3) رُووَر  "Rover"

  *آربیٹر(orbiter)*
اسی حصے
  کو چاند کے مدار میں گردش کے لئے بھیجا گیا تھا،