Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, October 25, 2019

منجیر پٹی کے دو سگے بھاٸی 60 سال بعد انڈونیشیا سے واپس آٸے۔


رپورٹ عاصم طاہر اعظمی/صداٸے وقت
اعظم گڑھ۔۔اتر پردیش۔
======================
سوشل میڈیاانسانی ایجاد ہے جس کا استعمال روز بروز بڑھتا جارہاہے سوشل میڈیا انسانوں کے لیے مفید ہے یا نقصاندہ اس بارے میں ہمارے معاشرے میں دونوں ذہن رکھنے والے موجود ہیں۔
اﷲ تعالیٰ نے انسان کو عقل و شعور جیسی عظیم نعمت سے نواز کر اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ہے ﷲ تعالیٰ نے انسان کو دل و دماغ جیسی بہترین صلاحیتوں سے نوازا ہے ان صلاحیتوں کے بروئے کار لاتے ہوئے انسان مسلسل ارتقا کی منازل طے کر رہا ہے
سوشل میڈیا کی وجہ سے فاصلے سمٹ کر رہ گئے ہیں لیکن منجیرپٹی کی تاریخ میں ایک ایسا فاصلہ سمٹا ہے جسے تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا، ملاحظہ کریں مکمل خبر
اندونیشیا میں رہ رہے منجیرپٹی کے دو سگے بھائی 60 سال بعد جمعرات کو اپنے آبائی وطن منجیر پٹی پہونچے اور گھر والوں سے ملاقات کی۔ بچھڑے ہوئے بھائیوں سے ملنے کے بعد گھر سمیت
پورے گاؤں بھر میں خوشی کا ماحول ہے۔

منجیر پٹی گاؤں کے رہنے والے محمد فرید 80 سال پہلے انڈونیشیا چلے گئے تھے۔ انڈونیشیا جانے کے بعد وہ وہیں رہنے لگے۔ سال 1975 میں وہ انڈونیشیا سے اپنے گاؤں منجیرپٹی آگئے، گاؤں آنے کے 7 مہینہ بعد ان کا انتقال ہوگیا۔
انڈونیشیا میں رہ رہیں ان کی دوسری بیوی کے دو لڑکے تاج الدین اور کمال الدین کو اپنے والد کے آبائی گاؤں کے نام وپتہ کی معلومات تھی۔ والدکے انتقال کی معلومات نہیں تھی اس لئے وہ منجیر پٹی میں کے لوگوں سے بات چیت نہیں کر پارہے تھے۔
فرید احمد کے بیٹے تاج الدین نے پاسپورٹ کے حساب سے سب سے پہلے اعظم گڑھ لکھ کر تلاش کیا پھر سرائے میر تلاش کیا کئی لوگوں سے رابطے بھی ہوئے لیکن کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہورہا تھا انھوں نے اپنی کوشش جاری رکھی اور منجیرپٹی لکھ کر تلاش کیا تو منجیرپٹی نام سے فیس بک پر ایک پیج ملا اس کو میرے چھوٹے بھائی محمد سالم چلاتے ہیں اس میں سے نمبر نکال کر میسج کیا سلام کے بعد کہا کہ میں آپ کا نمبر حاصل کرکے بہت خوش ہوں مجھے آپ کی مدد چاہیے اصل میں ہمارے اور بھائی منجیرپٹی میں رہتے ہیں لیکن میرے پاس کوئی ڈیٹیل نہیں اور نا ہی اس سے پہلے ان لوگوں سے ملا ہوں اور ان کا نام ابو الجیش ہے تقریباً 85 سال کے ہونگے ان کے بیٹے کا نام شمیم ہے اس کے علاوہ اور کوئی ڈیٹیل نہیں میری عمر 59 سال ہے محمد سالم گاؤں کے کئی لوگوں سے پوچھا لیکن کہیں سے تسلی بخش جواب نہیں ملا، پھر ایک دن دادی جان سے تذکرہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ پچھم محلے حافظ وسیم کے گھر کے ہو سکتے ہیں بعد میں ان کے گھر جاکر معلوم کیا تو وہی گمان درست نکلا، پھر بڑے بھائی ابو الجیش اور بھتیجے شمیم سمیت دوسرے لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل کی۔ محمد سالم نے ان کے گھر کا موبائل نمبر دیا۔ فون پر بات کرنے کے بعد دونوں بھائی اپنے آبائی گاؤں منجیر پٹی آنے کا ارادہ کیا پہلے ان کا ارادہ دسمبر میں آنے کا تھا لیکن زیادہ انتظار نہ کرسکے اور گزشتہ جمعرات کو انڈونیشیا سے اپنے والد کے آبائی گاؤں منجیرپٹی آئے۔ منجیرپٹی پہونچ کر اپنے بھائیوں اور رشتہ داروں سے ملاقات کی ۔ 60 سال سے بچھڑے ہوئے لوگوں سے ملاقات ہونے پر گھر اور گاؤں میں خوشی کا ماحول ہے۔