Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, October 6, 2019

وزیرداخلہ امت شاہ کے بیان پرمولانا محمود مدنی کی سخت تنقید، این آرسی سےمتعلق بیان کوبتایا دستورہند کےخلاف۔

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری نے وزیر داخلہ امت شاہ کےاین آرسی سے متعلق دیئےگئے بیان کودستورہند میں دیئےگئے مساوات کے بنیادی حق کےمنافی قراردیتے ہوئےکہا کہ ملک کے ذمہ دار وزیر داخلہ کی طرف سےاس طرح کا بیان نا مناسب ہے۔

نئی دہلی: ۔۔صداٸے وقت /پریس ریلیز۔
=============================
جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کے این آرسی سے متعلق دیئے گئے بیان کو دستورہند میں دیئےگئے مساوات کے بنیادی حق کےمنافی قراردیتے ہوئےکہا کہ ملک کے ذمہ داروزیرداخلہ کی طرف سےاس طرح کا بیان نا مناسب ہے۔ انہوں نےکہا کہ مذہبی شناخت کی بنیاد پرکسی بھی طرح کی تفریق دستورہند کی دفعہ 14-15کےمنافی اورمسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ وزیر داخلہ کے بیان سے یہ صاف ظاہرہوتا ہےکہ آسام کے ڈیٹنشن کیمپوں میں صرف مسلمان بند کئے جائیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو اس سےعالمی سطح پرہندوستان کی زبردست بدنامی ہوگی اورملک کے دشمنوں کو ہندوستان کورسوا کرنےکا مضبوط حربہ مل جائے گا۔
مولانا محمود مدنی فاٸل فوٹو۔

جمعیۃ علماء ہند کی جاری کردہ ریلیزکےمطابق مولانا محمود مدنی نے یوپی کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ غریب بستیوں پرچھاپہ ماری کی مہم پر بھی سوال اٹھاتے ہوئےکہا کہ جھگی جھونپڑی کے باشندے جو عام طورسےغربت کی انتہائی سطح پرزندگی گزاررہے ہیں، ان کی شہریت کومشکوک بتانااورانھیں دراندازکہنا اوراس طرح عمومی چھاپےمارکر انھیں ذلیل ورسوا کرنا مہذب سماج کے لئےبدنما داغ ہے، چند ممکنہ دراندازوں کو پکڑنے کےلئےغریب بستیوں کو بدنام کرنا اورمفلس عوام کوخوف وہراس میں مبتلا کرنا ہرگزمناسب نہیں ہے۔
مولانا محمود مدنی نےکہا کہ دراندازی اورپناہ گزیں ہونا دوالگ الگ چیزیں ہیں، اگرسرکار دراندازی کے بارے میں فکر مندہے تو کسی بھی درانداز کو ملک میں جگہ نہیں ملنی چاہیے اور اگر وہ دنیا کے مظلوم اقوام سے ہمدردی رکھتی ہے اور انھیں پناہ دینا چاہتی ہے تو غیر مسلمانوں کے علاوہ دیگر مظلوم افراد بالخصوص روہنگیائی مسلمان کے ساتھ محض مسلمان ہونے کی وجہ سے تفریق نہیں برتی جاسکتی۔ انھوں نے کہا کہ این آرسی، مردم شماری وغیرہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تاہم وزیر داخلہ کے بیان سے یہ پیغام جارہا ہے کہ وہ ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنارہے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں باہمی منافرت، دوری اور مسلم اقلیت کے تئیں شکوک و شبہات میں اضافہ ہوگا۔