Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 3, 2019

مولانا محمود مدنی کا این آرسی اور مسلم مہاجرین پر ایک بار پھر ایک متنازعہ بیان۔

از/سمیع اللہ خان/صداٸے وقت۔
=============================
مولانا محمود مدنی صاحب کا نیشنل میڈیا پر ابھی ایک بیان سنا، جس میں وہ بےحد سخت لب و لہجے میں یہ فرما رہےہیں کہ اگر کوئی ہندو غیر ملک سے ہندوستان آیا ہے تو حکومت چاہے تو اسے ہندوستانی شہریت دے دے، لیکن اگر کسی بھی ملک سے کوئی مسلمان ہندوستان آیا ہے تو اسے ہم ہندوستان میں قبول کرنے کے ليے ہرگز تیار نہیں ہیں، کوئی بھی مسلمان اپنا ملک چھوڑ کر میرے ملک میں کیوں آئےگا؟ مجھے ہرگز قبول نہیں، مجھے کوئي بھی مسلمان نہیں چاہیے، اگر کوئی مسلمان " گُھس پیٹھیا " بن کر آیا ہے تو اسے ہم سب کو ملکر نکالنا چاہیے، باہر ملک کا کوئی بھی 
مسلمان ہمیں ہندوستان میں نہیں چاہیے_

میں نے یہ سوچا تھاکہ اب محترم مولانا مدنی صاحب کے سلسلے میں بات نہیں کرونگا کیونکہ وہ کشمیر کے سلسلے میں پاکستان کا نام لےکر اپنے غلط موقف پر جمے رہنے کا اعلان کرچکے تھے
لیکن " این آر سی " کے حوالے سے مسلمانوں کے متعلق اس غلط ترین بیان نے پھر سے ان کے متعلق لکھنے پر مجبور کردیا، ہندوستان میں موجود مسلمانوں کے متعلق مولانا محمود مدنی صاحب کا یہ بیان انتہائی سنگین، خطرناک اور مستقبل میں شدید مضرت رساں ثابت ہوسکتا ہے،
مجھے معلوم ہےکہ ان کے حلقے کے اندھے عقیدت مند اس کی بھی تاویل کرینگے جس طرح وہ کشمیر پر ان کے غلط موقف کی تاویل کرتے رہے اور بالآخر حکومت ہند نے مولانا محمود مدنی کے بیان کو باقاعدہ جمعیت علمائے ہند کا نام لےکر اقوام متحدہ میں اپنے سیاسی مفاد میں استعمال کرلیا، اور اسی خدشے کا اظہار ہم کشمیر پر جمعیت کا موقف آنے کے پہلے دن سے کررہےتھے، اسی طرح " این آر سی " پر مولانا محمود مدنی نے پہلے یہ بیان دیا تھاکہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کی جائے گرچہ وہ کہہ رہےتھے ہمارا یہ مطالبہ الزامی طورپر تھا تاکہ معلوم پڑجائے کہ کتنے غير مسلم گھس پیٹھیے ہیں یہاں، لیکن وزیرداخلہ امت شاہ نے غیر مسلم مہاجرین کو اپنی پناہ میں لینے کا اعلان کردیاہے، اس طرح غیرمسلموں کا مسئله تو حل ہوگیا
بچے تھے مسلمان، تو ان کے متعلق مولانا محمود مدنی کا یہ انتہائی غیر دانشمندانہ، سیاسی مصلحتوں سے خالی اور حکومتی چالوں میں پھنسنے والا بیان ہے، آنے والا وقت اسے بھی ثابت کردے گا
مولانا محمود مدنی صاحب سے اسی قدر عرض کرناہے کہ
کیا آپ نہیں جانتے کہ: ساحلی علاقوں کے اکثریتی مسلمان مہاجر ہیں، بیشتر خوانین مہاجر ہیں، بیشتر عربی قبائل کے مہاجرین ساؤتھ انڈیا میں آباد ہیں، بےشمار سادات اور صوفیاء کے گھرانوں کے مسلمان مہاجر ہیں، گجرات میں کئی ایک ایسے قبائل ہیں جن کا تعلق ترک قبائل سے یا دیگر خطوں سے ہے،
اگر ان کو شمار کرلیجئے تو موجودہ مسلمانوں میں سے چالیس فیصد آبادی صدیوں قبل ہندوستان آئی ہے، ان سب کو تو ظالم حکومت نہایت آسانی سے گھس پیٹھیا ثابت کردےگی، کیونکہ این آر سی کی سازش ہی اسی لیے ہے کہ غیر بھارتی الاصل نسلوں کو باہر کیا جائے تاکہ ہندوراشٹر کے طبقاتی نظام کی راہیں ہموار ہوں، اگر زندگی وفا کرے تو آپ لوگ دیکھیں گے کہ این آر سی کا اگلا مرحلہ غیر بھارتی الاصل نسلیں ہی ہوں گی_
لیکن غیر بھارتی مسلمانوں کے متعلق آپ نے قیادت کا بے رحم موقف بھی واضح کردیا ہے، نیز آسام میں جن مسلمانوں کو " گُھس پیٹھیا " بتایا جارہاہے ان کے متعلق آپ نے سیدھے سیدھے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں، سمجھ میں نہیں آتا کہ اب کہیں تو کیا کہیں……
فالی اللّٰہ المشتکی
حضرت مولانا! آپ ایک جلیل القدر عالم دین اور عارف بالله شخصیت کے پوتے ہیں، جن کی شان اور عظمت کے آگے بڑے بڑے لوگ سرنگوں ہوتے تھے، انہوں نے کبھی مسلح انگریزی سامراج تک سے سمجھوتہ نہیں کیا تھا…… آپ انہی کے وارث ہیں،دشمنوں کے مقابلے اور دیدہ دلیری کے خلاف ان کی تاریخ واقعی تاریخ ساز ہے_
*سمیع اللّٰہ خان*
۲ اکتوبر، بروز بدھ ۲۰۱۹
ksamikhann@gmail.com