Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, October 3, 2019

وزیر داخلہ امت شاہ کا متعصبانہ بیان۔۔۔۔این أرسی کے نام پر مسلمانوں سے ظالمانہ پالیسی کا اشارہ۔

از/سمیع اللہ خان/صداٸے وقت۔
==============================
وزیرداخلہ امت شاہ نے آج کولکاتہ میں کہا کہ میں آج  ہندو،  سکھ، جین،  بدھسٹ اور عیسائی مہاجرین کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کو مرکز کی جانب سے انڈیا چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا. افواہوں پر یقین نہ کریں. این آر سی سے پہلے ہم ترمیمِ شہریت بل لائیں گے جس سے ان لوگوں ہندوﺅں، عیسائیوں، بدھسٹوں اور جینیوں کے لیے ہندوستانی شہریت یقینی ہوجائے گی.
امیت شاہ کا یہ بیان متعصبانہ ہے، جس میں صراحت کے ساتھ مسلمانوں کو نظرانداز کرنے کا اعلان بھی ہے اور " این آر سی " کے نام پر مسلمانوں کے تئیں مستقبل میں حکومت کے سوتیلے عزائم کا کھلم کھلا اظہار بھی ہے، این آر سی کے حوالے سے امت شاہ نے مہاجرین کی تعیین بھی کردی اور گُھس پیٹھیے کون ہیں ان کی طرف واضح اشارہ بھی کردیا، ایک جمہوری ملک کے وزیرداخلہ کی جانب سے ایک Common مسئلے پر مسلمانوں کو چھوڑ کر دیگر تمام کو اعتماد میں لینے کی یہ عوامی کوشش حکومت میں موجود لوگوں کی غیر جمہوری، غیر آئینی اور انتہائی گھٹیا ذہنیت کو 
واضح کرتی ہے_

*ہمیں کل بھی اپنی قوم و ملت کے لیے  ان لوگوں سے کوئی امید ہرگزنہیں تھی کیونکہ ہم ان کی ہزار سالہ نسل پرستانہ گندی تاریخ سے واقف ہیں اور موجودہ ہندوستان میں ان نسل پرست فسطائی طاقتوں کے تجدیدی خمیر کی اصلیت سے واقف ہیں جس نے برٹش گورنمنٹ کے ناپاک اور انسانیت دشمن سائے میں نشوونما پائی ہے، دنیا کی یہ واقعی تاریخ کھلے دستاویزات کی طرح ہے برطانوی فسطائیت جہاں عالم اسلام میں گھس پیٹھ کررہی ہے وہیں برصغیر میں یہ جن سنگھی نسل پرست ٹولہ پورے خطے میں ہر اسلام پسند کے خلاف ریشہ دوانی کرتاہے ملک میں فسطائیت کا زہر گھول کر ہزاروں سال سے ظلم و بربریت کا ننگا ناچ برپا کیے ہوئے ہے، یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے پجاریت کو جنم دے کر ہزاروں سال پہلے مشرقی تہذیب کے امن پسند، شاہکار دماغ کے مالک قبائلی ہندوستانیوں کو شیطانی چالوں سے مسخر کیا، آسمانی کتابوں اور عظیم شخصیات کی بدترین تاریخ سازی کرکے کسی عظیم انسان کو بندر تو کسی نسل پرست ظالم راجہ  کو دیوتا بنادیا، یہ تاریخ کے، انسانیت کے، اور دنیا کے مجرم لوگ ہیں، آزادئ ہند کی جب تحریک برپا تھی اسوقت بھي یہ ٹولہ نہایت خاموشی سے انگریزی غلامی اور سرپرستی میں دامن عافیت میں چھپ کر آزادی کے بعد ہندوستانیوں کو کس طرح غلام بنانا ہے اس خاکے کو طے کر کے سسٹم میں گھسا رہا تھا، ان کی مسلح تنظیموں کا منشور و دستور بالکل واضح ہے، ان کی سو سالہ تیاریاں اسی مقصد کے لیے ہیں جو مقاصد ان کے آقا، ٹرمپ اور اسرائیل کے ہیں، نازیوں، ہٹلروں اور انسانیت دشمن صہیونی تھنک ٹینک کے یہ تربیت یافته لوگ ہیں، جو لوگ ان جیسی فسطائی طاقتوں کو کسی بھی صورت میں کمک پہنچا رہےہیں وہ سب کے سب کل کی نسلوں کی تباہی کے تاریخی ذمہ دار ہوں گے،این آر سی کچھ اور نہیں ہے، یہ ہندوستان میں طبقاتی نظام کی طرف نیا قدم اور شودروں کی تجدیدِ نو کا عمل ہوگا*
*کیا سمجھتے ہیں آپ؟* کہ ماب لنچنگ یا ہجومی دہشتگردی یونہی زہر گھولے ہوئے مظالم ہیں؟ اگر ایسا سمجھتے ہیں تو جاکر معلوم کیجئے کہ ماب لنچنگ سے ہٹلر کا کیا رشتہ تھا؟ اگر این آر سی کو آپ محض حکومتی شہریت کا عمل سمجھ رہےہیں تو جاکر معلوم کیجیے کہ، بربریت اور ڈکٹیٹرشپ کے علمبردار نازیوں کی شہریتی پالیسیاں کیا تھیں؟
افسوس اس بات کا ہیکہ بعض لوگ بھولے پن سے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کاغذی کارروائیوں سے بچ جائیں گے، بعض لوگ یہ سمجھ رہےتھے کہ ہم حکومت سے الزامی طورپر این آر سی کا مطالبہ کرکے دیگر مذاہب کے لوگوں کو حکومت سے خوفزدہ کردینگے، لیجیے امت شاہ نے سب کو مطمئن کردیا، وعدہ کردیا، اور صراحت کے ساتھ مسلمانوں کو علیحدہ بھی کردیا_
غیرمسلموں سے ضرور مذاکرات کیجیۓ، کیونکہ ہم ہندوﺅں کے مخالف نہیں ہیں، ناہی یہ اسلامی مزاج ہے، لیکن نظریاتی ائمة الکفر سے آپکے مذاکرات ویسے ہی عبث اور رسوا کن ہوں گے جیسے اسوقت ڈونالڈ ٹرمپ اور برطانوی استعمار سے انسانیت کی بھلائی کی امیدیں قائم کرنا، اگر ائمة الکفر طاقتور ہوجائیں تو  ان کے دروازے کھٹکھٹانے کا عمل خود سپردگی اور اعلان شکست کہلاتا ہے، اگر آپ دعوتی اور انسانی بنیادوں پر دعوت و انسانیت کے کاز کی خاطر سچے ہیں تو ہندوستان کے پچاسوں کروڑ غیر مسلم طبقات کے دروازے آپ کے ليے آج بھی کھلے ہوئے ہیں، ان آدی واسیوں میں جاکر کام کیجیۓ اورمشترکہ و متحدہ محاذ قائم کیجیۓ، اور ان سب سے پہلے قومی وجود پر ہونے والی ظالمانہ پالیسیوں کا اقدامی انداز میں ڈٹ کر مقابلہ کیجیے، اپنی قوم کو کیڈر لیول پر، تعلیمی، سیاسی، صحافتی، اور معاشی میدان میں مضبوط کیجیے، ان کاموں کے کرنے سے پہلے نظریاتی کافروں سے آپکی امیدِ خیر ٹائم پاس اور تضییع اوقات کے علاوہ کچھ بھی نہیں، اس موڑ پر وہ آپکو صرف استعمال کرینگے، کچھ دینگے نہیں، این آر سی پر امت شاہ کا بیانیہ درس عبرت کے لیے کافی ہے
یقینًا شہریت کے ضروری کاغذات کی تیاری لازم ہے، لیکن اسے این آر سی کے تحت لانا جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے، این آر سی کا واحد علاج اس کے بائیکاٹ کا اعلان ہے، کیونکہ اس کا مقصد کیا ہے آج اس کا کھل کر اعلان امت شاہ نے بھی کردیا ہے،
جو لوگ این آر سی کے لیے کاغذات بنوانے سے عافیت اور چھٹکارا سمجھتے ہیں کیا ان کی نظر میں " طلاق ثلاثہ " پر ظالمانہ قانون کا نفاذ نہیں ہے؟ اس کے دفاع کے لیے آپ نے برسہابرس تک دستاویزات اور ثبوتوں سمیت کروڑوں روپیوں کو خرچ کیا لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ _
*سمیع اللّٰہ خان*
1 اکتوبر، بروز منگل ۲۰۱۹
ksamikhann@gmail.com