از/غلام مصطفےٰ نعیمی
ایڈیٹر سواد اعظم دہلی
جنرل سیکریٹری تحریک فروغ اسلام
gmnaimi@gmail.com
.....................صداٸے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
=============================
پورے ملک میں اس وقت این آر سی اور شہریت قانون کو لیکر افراتفری کا ماحول ہے. بی جے پی کے سیاسی لیڈروں کے گمراہ کن بیانات مسلسل کنفیوزن پیدا کر رہے. اسی وجہ سے عوام کے ایک بڑے طبقے میں بے چینی اور خوف کا عالم ہے. اس لئے آئیے افواہوں سے بچتے ہوئے این آر سی اور شہریت قانون کو سمجھ لیں تاکہ خوف وہراس دور ہو اور آپ سکون کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں.
*این آر سی NRC*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) ایک ایسا رجسٹر ہے جس میں بھارت کے شہریوں کے نام درج کئے جاتے ہیں. جس کا نام اس رجسٹر میں ہوگا وہ بھارت کا شہری کہلائے گا ورنہ اسے غیر ملکی مانا جائے گا. ابھی یہ رجسٹر صرف آسام کے لئے ہی منظور ہے پورے ملک کے لئے نہیں، اس لئے پورے ملک کے مسلمان قطعاً پریشان نہ ہوں کیوں کہ اگر اسے ملک کے دیگر حصوں میں نافذ کیا گیا تو پارلیمنٹ کی منظوری ضروری ہے.
ایک بات اور ذہن میں رکھیں آسام کے لئے این آر سی کا معاہدہ 1985ء میں ہوا تھا اور اس کی فائنل لسٹ 2019 میں آئی یعنی پورے پروگرام میں قریب 33 سال لگ گئے اور معاملہ ابھی تک بھی فائنل نہیں ہوا. جن 19 لاکھ لوگوں کے نام رجسٹر سے باہر ہیں. ان میں 13 لاکھ غیر مسلم اور 6 لاکھ مسلم ہیں. ان لوگوں کو فَارَن ٹربیونل کے سامنے اپنے کاغذات کی درستی ثابت کرنے کا موقع دیا جارہا ہے. اس طرح یہ تعداد اور گھٹے گی. ممکن ہے کہ آٹے میں نمک جتنی رہ جائے کیوں کہ ملک میں غیر قانونی افراد کا شور زیادہ ہے حقیقت کم! اس لئے مسلمان ہرگز پریشان نہ ہوں.
یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ آسام میں این آر سی کے لئے تین پیمانے(لیول) رکھے گئے تھے. جو ان تین پیمانوں میں سے کسی ایک کو پورا کرے وہی بھارتی شہری ہے. لیکن ابھی چونکہ کسی دیگر صوبے کے لئے این آر سی منظور نہیں ہوا ہے اس لئے باقی صوبوں میں این آر سی کا کیا پیمانہ ہوگا،یہ بھی طے نہیں ہے. اس لئے زیادہ فکر مند نہ ہوں ، "شہریت ثابت کرنے کے لئے اگر عبدالرحیم کو بھاگ دوڑ کرنا پڑی تو اِیشوَر چَند کو بھی دوڑ لگانا پڑے گی."
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) ایک ایسا رجسٹر ہے جس میں بھارت کے شہریوں کے نام درج کئے جاتے ہیں. جس کا نام اس رجسٹر میں ہوگا وہ بھارت کا شہری کہلائے گا ورنہ اسے غیر ملکی مانا جائے گا. ابھی یہ رجسٹر صرف آسام کے لئے ہی منظور ہے پورے ملک کے لئے نہیں، اس لئے پورے ملک کے مسلمان قطعاً پریشان نہ ہوں کیوں کہ اگر اسے ملک کے دیگر حصوں میں نافذ کیا گیا تو پارلیمنٹ کی منظوری ضروری ہے.
ایک بات اور ذہن میں رکھیں آسام کے لئے این آر سی کا معاہدہ 1985ء میں ہوا تھا اور اس کی فائنل لسٹ 2019 میں آئی یعنی پورے پروگرام میں قریب 33 سال لگ گئے اور معاملہ ابھی تک بھی فائنل نہیں ہوا. جن 19 لاکھ لوگوں کے نام رجسٹر سے باہر ہیں. ان میں 13 لاکھ غیر مسلم اور 6 لاکھ مسلم ہیں. ان لوگوں کو فَارَن ٹربیونل کے سامنے اپنے کاغذات کی درستی ثابت کرنے کا موقع دیا جارہا ہے. اس طرح یہ تعداد اور گھٹے گی. ممکن ہے کہ آٹے میں نمک جتنی رہ جائے کیوں کہ ملک میں غیر قانونی افراد کا شور زیادہ ہے حقیقت کم! اس لئے مسلمان ہرگز پریشان نہ ہوں.
یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ آسام میں این آر سی کے لئے تین پیمانے(لیول) رکھے گئے تھے. جو ان تین پیمانوں میں سے کسی ایک کو پورا کرے وہی بھارتی شہری ہے. لیکن ابھی چونکہ کسی دیگر صوبے کے لئے این آر سی منظور نہیں ہوا ہے اس لئے باقی صوبوں میں این آر سی کا کیا پیمانہ ہوگا،یہ بھی طے نہیں ہے. اس لئے زیادہ فکر مند نہ ہوں ، "شہریت ثابت کرنے کے لئے اگر عبدالرحیم کو بھاگ دوڑ کرنا پڑی تو اِیشوَر چَند کو بھی دوڑ لگانا پڑے گی."
*شہریت قانون citizenship act*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سٹیزن شپ ایکٹ یعنی بھارتی شہریت قانون کو بھی سمجھ لیں تاکہ آپ کو اچھی طرح معلوم رہے کہ آپ کی شہریت مضبوط ہے کوئی غُبّارہ نہیں جو ہوا کے جھونکے کے ساتھ اڑ جائے.
"سٹیزن شپ ایکٹ" یعنی شہریت قانون 1955ء میں بنایا گیا تھا ، اس قانون کی اہم دفعات درج ذیل ہیں:
*1- جو شخص 26 جنوری 1950ء یا اس کے بعد بھارت میں پیدا ہوا وہ بھارتی شہری ہے.*
*2- جو شخص 26 جنوری 1950 یا اس کے بعد بھارت سے باہر پیدا ہوا لیکن اس ماں باپ میں سے کوئی ایک بھارتی شہری ہے تو وہ بچہ بھی بھارتی شہری مانا جائے گا.*
*اس کے بعد 1986ء میں اس قانون میں درج ذیل ترمیم کی گئی:*
*3- 26جنوری 1950 سے 1,جولائی 1987 سے پہلے تک بھارت میں پیدا ہونے والا ہر شخص بھارتی شہری ہے.*
*4- یکم جولائی 1987 کے بعد پیدا ہونے بچے کے والدین میں سے کوئی ایک بھی بھارتی شہری ہے تو بچہ بھی بھارتی شہری مانا جائے گا.*
*5- سات جولائی 2004 کے بعد پیدا ہونے والا بچہ اس وقت بھارتی شہری مانا جائے گا جب اس کے ماں باپ دونوں ہی بھارتی شہری ہوں، یا کوئی ایک بھارتی شہری اور دوسرا غیر قانونی طریقے سے بھارت میں داخل نہ ہوا ہو.*
یہ ساری تفصیلات Indian citizenship act 1955 کے تحت دستور ہند میں شامل ہیں. اس لئے آپ قطعاً پریشان نہ ہوں بس اپنے پاس موجود کاغذات وغیرہ سنبھال کر رکھیں تاکہ وقت ضرورت کام آسکیں ،کاغذات جو کام آسکتے ہیں:
1- ووٹر آئی ڈی کارڈ 2-بینک پاس بک.
3- پاس پورٹ 4- زمین کے کاغذات 5- مقدمہ کے کاغذات 6-بیمہ کمپنی کے کاغذات7-برتھ سرٹیفکیٹ 8- رہائشی کاغذات 9- بجلی کا بل 10-راشن کارڈ 11- ڈاک خانہ کے کاغذات
12- گیس کنکشن کاغذات
13-آدھار کارڈ 14- پین کارڈ
15- ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سٹیزن شپ ایکٹ یعنی بھارتی شہریت قانون کو بھی سمجھ لیں تاکہ آپ کو اچھی طرح معلوم رہے کہ آپ کی شہریت مضبوط ہے کوئی غُبّارہ نہیں جو ہوا کے جھونکے کے ساتھ اڑ جائے.
"سٹیزن شپ ایکٹ" یعنی شہریت قانون 1955ء میں بنایا گیا تھا ، اس قانون کی اہم دفعات درج ذیل ہیں:
*1- جو شخص 26 جنوری 1950ء یا اس کے بعد بھارت میں پیدا ہوا وہ بھارتی شہری ہے.*
*2- جو شخص 26 جنوری 1950 یا اس کے بعد بھارت سے باہر پیدا ہوا لیکن اس ماں باپ میں سے کوئی ایک بھارتی شہری ہے تو وہ بچہ بھی بھارتی شہری مانا جائے گا.*
*اس کے بعد 1986ء میں اس قانون میں درج ذیل ترمیم کی گئی:*
*3- 26جنوری 1950 سے 1,جولائی 1987 سے پہلے تک بھارت میں پیدا ہونے والا ہر شخص بھارتی شہری ہے.*
*4- یکم جولائی 1987 کے بعد پیدا ہونے بچے کے والدین میں سے کوئی ایک بھی بھارتی شہری ہے تو بچہ بھی بھارتی شہری مانا جائے گا.*
*5- سات جولائی 2004 کے بعد پیدا ہونے والا بچہ اس وقت بھارتی شہری مانا جائے گا جب اس کے ماں باپ دونوں ہی بھارتی شہری ہوں، یا کوئی ایک بھارتی شہری اور دوسرا غیر قانونی طریقے سے بھارت میں داخل نہ ہوا ہو.*
یہ ساری تفصیلات Indian citizenship act 1955 کے تحت دستور ہند میں شامل ہیں. اس لئے آپ قطعاً پریشان نہ ہوں بس اپنے پاس موجود کاغذات وغیرہ سنبھال کر رکھیں تاکہ وقت ضرورت کام آسکیں ،کاغذات جو کام آسکتے ہیں:
1- ووٹر آئی ڈی کارڈ 2-بینک پاس بک.
3- پاس پورٹ 4- زمین کے کاغذات 5- مقدمہ کے کاغذات 6-بیمہ کمپنی کے کاغذات7-برتھ سرٹیفکیٹ 8- رہائشی کاغذات 9- بجلی کا بل 10-راشن کارڈ 11- ڈاک خانہ کے کاغذات
12- گیس کنکشن کاغذات
13-آدھار کارڈ 14- پین کارڈ
15- ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ
*ایک زاویہ یہ بھی*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مذکورہ کاغذات بنوانے/درست کرانے کو زحمت نہ سمجھیں بلکہ اس زاویہ سے بھی سوچیں کہ اگر ووٹر کارڈ نہ ہو ووٹ نہیں ڈال سکتے ، راشن کارڈ نہ ہو تو راشن نہیں مل سکتا، زمین کے کاغذات نہ ہوں تو کسی بھی حکومتی اسکیم میں فائدہ نہیں مل سکتا، اس لئے دیگر حکومتی فوائد کے لئے بھی کاغذات کا ہونا/درست ہونا ضروری ہے. جب درست کاغذات گھر میں ہوں گے تو کہیں بھی، کسی بھی معاملہ میں آپ پیش کر سکتے ہیں.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مذکورہ کاغذات بنوانے/درست کرانے کو زحمت نہ سمجھیں بلکہ اس زاویہ سے بھی سوچیں کہ اگر ووٹر کارڈ نہ ہو ووٹ نہیں ڈال سکتے ، راشن کارڈ نہ ہو تو راشن نہیں مل سکتا، زمین کے کاغذات نہ ہوں تو کسی بھی حکومتی اسکیم میں فائدہ نہیں مل سکتا، اس لئے دیگر حکومتی فوائد کے لئے بھی کاغذات کا ہونا/درست ہونا ضروری ہے. جب درست کاغذات گھر میں ہوں گے تو کہیں بھی، کسی بھی معاملہ میں آپ پیش کر سکتے ہیں.
*این پی آر (NPR)*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت ایک پروگرام این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر) بھی اپڈیٹ کرانے جارہی ہے. جس کا سلسلہ اپریل 2020 سے شروع ہوگا. یہ نارمل مردم شماری کا پروگرام ہے اس میں آپ اپنے گھر کے جملہ افراد بالغ ہوں یا نابالغ، سب کا اندراج کرائیں. اس کے لئے آپ کو کسی خاص دستاویز کی ضرورت نہیں ہے بس آپ کو ذمہ داری کے ساتھ اپنے گھر کے تمام افراد کا نام درج کرانا ہے. یہاں چند ہدایات کا خاص خیال رکھیں:
گھر کا کوئی فرد اندراج سے چھوٹنے نہ پائے. بھلے ہی پردیس میں رہتا ہو.
مذہب کے کالم میں اسلام لکھوائیں اور زبان کے کالم میں اردو ہی لکھوائیں.
ساری معلومات اپنی آنکھوں کے سامنے لکھوائیں ،یا خود لکھیں یا کسی تعلیم یافتہ پڑوسی/دوست وغیرہ سے لکھوائیں، افسران پر ہرگز نہ چھوڑیں.
لکھنے میں کچی پینسل کا استعمال نہ کریں وال پین کا استعمال کریں.
کسی طرح کی افواہوں میں آئیں نہ افواہیں پھیلائیں. گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں آپ اس ملک کے ہیں ، یہ ملک آپ کا ہے. دوسروں کو جلانے والے اپنی لگائی آگ میں خود جل جائیں گے.
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت ایک پروگرام این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر) بھی اپڈیٹ کرانے جارہی ہے. جس کا سلسلہ اپریل 2020 سے شروع ہوگا. یہ نارمل مردم شماری کا پروگرام ہے اس میں آپ اپنے گھر کے جملہ افراد بالغ ہوں یا نابالغ، سب کا اندراج کرائیں. اس کے لئے آپ کو کسی خاص دستاویز کی ضرورت نہیں ہے بس آپ کو ذمہ داری کے ساتھ اپنے گھر کے تمام افراد کا نام درج کرانا ہے. یہاں چند ہدایات کا خاص خیال رکھیں:
گھر کا کوئی فرد اندراج سے چھوٹنے نہ پائے. بھلے ہی پردیس میں رہتا ہو.
مذہب کے کالم میں اسلام لکھوائیں اور زبان کے کالم میں اردو ہی لکھوائیں.
ساری معلومات اپنی آنکھوں کے سامنے لکھوائیں ،یا خود لکھیں یا کسی تعلیم یافتہ پڑوسی/دوست وغیرہ سے لکھوائیں، افسران پر ہرگز نہ چھوڑیں.
لکھنے میں کچی پینسل کا استعمال نہ کریں وال پین کا استعمال کریں.
کسی طرح کی افواہوں میں آئیں نہ افواہیں پھیلائیں. گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں آپ اس ملک کے ہیں ، یہ ملک آپ کا ہے. دوسروں کو جلانے والے اپنی لگائی آگ میں خود جل جائیں گے.
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
مؤرخہ 14 صفرالمظفر 1441ھ
14 اکتوبر 2019 بروز پیر۔
14 اکتوبر 2019 بروز پیر۔