Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, October 5, 2019

مجلس اتحا د المسلمین کے صوباٸی صدر شوکت ماہلی سے خصوصی ملاقات۔

بیرسٹر اویسی جیسا رہنما اس وقت ملک میں کوٸی نہیں ہے۔
شوکت ماہلی۔
ہندوستان میں اگر کوٸی مسلم کی آواز بنا تو وہ اویسی ہیں۔
حافظ ارشاد۔
اعظم گڑھ اتر پردیش۔ از /ڈاکٹر شر ف الدین اعظمی۔۔۔/صداٸے وقت۔۔۔مورخہ 4 اکتوبر 2019.
=============================
ماہل اعظم گڑھ میں واقع مجلس اتحاد المسلمین کی علاقاٸی آفس میں مجلس کے صوباٸی صدر شوکت ماہلی سے خصوصی ملاقات ہوٸی۔۔۔پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت یہ ملاقات منعقد ہوٸی۔۔۔اس سے قبل کی کسی موضوع پر گفتگو ہوتی علاقے کی معروف سیاسی و سماجی شخصیت  ڈاکٹر حافظ ارشاد سابق ایم  ایل اے بھی اتفاقاً پہنچ گٸیے۔۔۔۔رسمی کلمات و خورد نوش نے بعد گفتگو کا سلسہ شروع ہوا۔ آج کے ملکی حالات ۔۔سیاسی حالات پر بہت کھل کر گفتگو ہوٸی۔۔۔شوکت ماہلی نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوٸیے کہا کہ جب ١٢ فیصد اور ٨ فیصد برادری کے لوگ حکومت کر سکتے ہیں تو ١٨ فیصد کے لوگ کیوں نہیں؟  ضررت ہے تو صرف متحد ہونے کی۔ شوکت ماہلی نے بات کو آگے بڑھاتے ہوٸے کہا کہ گزشتہ اسمبلی الیکشن میں نام نہاد سیکولر پارٹیاں بی جے پی سے اتنی خوف زدہ تھیں کہ ان پارٹیوں کے مسلم لیڑران کو شجر ممنوعہ بناکر رکھ دیا گیا۔۔ان پارٹیوں کا خیال ہے کہ مسلمان بی جے پی کو ووٹ کرے گا نہیں تو پھر مجبوراً ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دیگا۔  ۔

۔۔مسلمان جب ایس پی کو ووٹ دیتا رہا تو اسکی سرکار بنتی رہی اور جب بی ایس پی کو ووٹ دیا تو اسکی سرکار بنی۔اس سے قبل کانگریس کی سرکار بنوانے میں مسلمان ہی کا ہاتھ رہتا تھا۔ اور ان 70 سالوں میں کانگریس نے مسلمانوں کو کہاں پہنچا دیا۔۔۔اس کی گواہ سچر کمیٹی کی رپورٹ ہے ۔کانگریس کے زمانے سے لیکر آج تک ہندوستان میں اگر کسی قوم پر ظلم ہوا تو وہ دلت/چمار اور مسلمان ہیں۔۔۔۔دلت تو سیاسی قوت پیدا کرکے مضبوط ہوگیا اور مسلمان منقسم ہوکر بے وقعت رہا اور اسکی حالت دلتوں سے بھی بہتر ہوگٸی ہے۔
آج جب سبھی نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے مسلم مساٸل کی طرف سے چشم پوشی کرلی ہے تو ایسے حالات میں مسلمانوں کو اب کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو کر مجلس کے قومی صدر و ممبر پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کو اپنا لیڈر مان لینا چاہٸے۔۔۔انھوں نےپرزو طریقہ سے کہا کہ بیرسٹر اسد الدین اویسی جیسا قابل ایماندار اور قوم پرست لیڈر اس وقت ہندوستان میں کوٸی نہیں ہے۔

سابق ایم ایل اے و سابق صدر طلبإ یونین مسلم یونیورسٹی علیگڑھ نے ملکی حالات پر تشویش ظاہر کی۔انھوں نے کہا کہ میرا سیاسی کیرٸیر بی ایس پی سے شروع ہوا میں ایم ایل اے بھی ہوا مگر قوم وملت کی بات کرنیوالوں کو ہر پارٹی درکنار کر دیتی ہے۔۔۔شوکت ماہلی کی اس بات سے انھوں نے بھی اتفاق کیا کہ اب مسلمانوں کو مزید دھوکا کھانا نہیں چاہٸے بلکہ بیرسٹر اویسی کو اپنا لیڈر مان لینا چاہٸے۔۔۔آج اس ملک میں اگر کوٸی مسلمانوں کی آواز بن کر ابھرا ہے تو وہ اویسی ہیں ۔۔۔پوری قوم اس وقت صرف اور صرف اویسی کیطرف دیکھ رہی ہے۔
شوکت ماہلی نے کہا کہ ریاست میں پارٹی کا کام تیزی سے چل رہا ہے ۔ہر ضلع میں مظبوط سنگٹھن بنایا جارہا ہے۔۔۔ہر طبقہ کے لوگ پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔۔۔انھوں نے صداٸے وقت کے ذریعہ سے دانشوران قوم ۔علمإ کرام طلبإ فعال نوجوان اور عوام سے اپیل کی کہ مجلس  اتحاد المسلمین میں شامل ہوکر بیرسٹر اویسی کے ہاتھوں کو مضبوط کریں اور ہندوستان میں مسلم قوم ایک سیاسی طاقت بنے۔