Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 8, 2019

اصلی چہرہ یہی ہے !!!!

ایم ودود ساجد/صداٸے وقت۔
=============================
جو لوگ انگریزی اخبارات پڑھتے ہیں وہ مودی نواز خاتون صحافی تولین سنگھ کو ضرور جانتے ہوں گے۔۔۔ تولین سنگھ کی ایک ادا بڑی نرالی ہے۔۔۔ وہ مسلمانوں کے خلاف جاری "موب لنچنگ" کی شدت سے مخالفت کرتی رہی ہیں ۔۔۔ لیکن اس کے لئے انہوں نے کبھی وزیراعظم کو ذمہ دار قرار نہیں دیا۔۔۔ وہ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو ضرور کٹگھرے میں کھڑا کرتی رہی ہیں ۔۔۔۔
تولین سنگھ کے والدین پاکستان سے نقل مکانی کرکے آئے تھے۔۔۔ وہ کم و بیش چار دہائیوں سے فعال صحافت میں ہیں ۔۔۔۔ وہ بھی اسلامی دہشت گردی جیسی اصطلاحات کا استعمال کرتی ہیں ۔۔۔ 2014 سے اب تک وہ مودی حکومت کی ہلکی پھلکی تنقید کرتی رہی ہیں لیکن مجموعی طورپر مودی کو وہ مضبوط قوت ارادی کا مالک قرار دے کر بہت خوش ہوتی رہی ہیں ۔۔۔ سیاسی طور پر وہ کانگریس مخالف ہیں ۔۔۔۔
ایک دو ہفتے قبل ان کا ایک مضمون آیا تھا جس میں انہوں نے مودی کے امریکی تشہیری پروگرام Howdy Modi کے دوران ہندوستان کے چینلوں کے رویہ پر سخت نکتہ چینی کی تھی۔۔۔ مودی اور چینلوں کے حوالے سے اپنی نوعیت کا یہ پہلا مضمون تھا۔۔۔ اس مضمون کی کئی سینئر اردو صحافیوں نے توصیف کی تھی۔۔۔
اب گزشتہ اتوار کو انہوں نے اس سے بھی اچھا ایک اور مضمون لکھا ہے۔۔۔۔ اس کا عنوان ہے
                        Hatred harms india
یعنی نفرت سے ہندوستان کو نقصان پہنچتا ہے۔۔۔۔
اس مضمون میں ایک پیرا گراف انہوں نے بڑے غضب کا لکھ ڈالا ہے۔۔۔۔ اس میں انہوں نے انتہائی اختصار میں جو بتایا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ آر ایس ایس تقسیم وطن اور نقل مکانی کے دوران رونما ہونے والے واقعات کے تناظر میں مسلمانوں سے سخت نفرت کرتی ہے۔۔۔۔
انہوں نے بتایا ہے کہ وہ ایسے واقعات سن کر بڑی ہوئیں جن کے سبب مسلمانوں کی بڑی مکروہ شبیہ ابھر کر آئی۔۔۔۔ جب وہ صحافت میں آئیں تو انہوں نے بغرض مشاہدہ وتحقیق آر ایس ایس کی شاکھاؤں میں شرکت کی۔۔۔۔ اس کے نتیجہ میں انہیں معلوم ہوا کہ آرایس ایس جموں وکشمیر کے پنڈتوں کے اجڑنے کے سبب مسلمانوں سے سخت نفرت رکھتی ہے اور اس کی شاکھاؤں میں ان کے خلاف زہر اگلا جاتا ہے۔۔۔
اگر تولین سنگھ یہ کہہ رہی ہیں تو یقین نہ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔۔۔ اگر آرایس ایس نے اپنا نظریہ اور شاکھاؤں میں اپنایا جانے والا رویہ بدل لیا ہوتا تو اس کا ذکر تولین سنگھ ضرور کرتیں۔۔۔۔ یا اگر ایسا کوئی ہلکا سا بھی شائبہ ہوتا کہ آرایس ایس مسلمانوں کے خلاف اپنا رویہ بدل سکتا ہے تو وہ ضرور لکھتیں۔۔۔ اس لئے کہ ایسا ہونے کی صورت میں خود تولین سنگھ کو بھی خوشی ہوتی۔۔۔۔لیکن انہوں نے ایسا کوئی ذکر تو دور اشارہ تک بھی نہیں کیا۔۔۔۔
ان کے تازہ مضمون سے اس کی بھرپور وضاحت ہوجاتی ہے کہ سنگھ پریوار مسلمانوں کے تئیں اپنا زہریلا رویہ کبھی نہیں بدل سکتا۔۔۔ اسی لئے انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو اسرائیل کے سابق صدر شمعون پیریز کی یہ بات دلائی ہے کہ لیڈروں کو کبھی پیچھے چلنا پڑتا ہے اور کبھی آگے چل کر قیادت کرنی ہوتی ہے۔۔۔ وہ کہتی ہیں کہ مودی کو اپنے مسلم مخالف وزیروں کی گوشمالی کرنی چاہئے اور مسلمانوں کو یقین دلانا چاہئے کہ 130 کروڑ میں ان کی 25 کروڑ کی تعداد بھی شامل ہے ۔۔۔۔
میں اس مضمون کے مطالعہ کے دوران سوچ رہا تھا کہ جب اتنی "مضبوط قوت ارادی" کا مالک وزیراعظم' آرایس ایس کا مسلم مخالف نظریہ نہیں تبدیل کر سکا تو کسی مسلم تنظیم یا علماء کی کسی جماعت کا کمزور قائد کیسے اسے اپنا نظریہ بدلنے پر راضی کرسکتا ہے۔۔۔ ؟